كلامي لا ينسخ كلام الله روایت کیسی ہے؟
شمارہ السنہ جہلم

جواب: پوری روایت یوں ہے:
كلامي لا ينسخ كلام الله وكلام الله ينسخ كلامي ، وكلام لله ينسخ بعضه بعضا
”حدیث قرآن کو منسوخ نہیں کر سکتی ، قرآن حدیث کو منسوخ کر سکتا ہے اور بعض آیات بعض کو منسوخ کر سکتی ہیں ۔“ [ سنن الدارقطني: ١٤٥/٤ ، ح: ٤٢٧٧ ، الكامل فى الضعفاء لابن عدي: ١٨٠/٢]
تبصرہ:
جھوٹی روایت ہے ۔
➊ اسے گھڑنے والا جبرون بن واقد افریقی ہے ۔
حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
متهم ، فإنه روى بقلة حياء عن سفيان ، عن أبى الزبير ، عن جابر مرفوعا: كلام الله ينسخ كلامي . . . . الحديث
”متہم بالکذب ہے ، اتنا بے حیا ہے کہ سفیان عن ابی الزبیر عن جابر کے واسطہ سے مرفوع بیان کرتا ہے کہ كلام الله ينسخ كلامي . . . [ميزان الاعتدال: 388/1]
نیز لیس بثقة ”غیر معتبر“ کہا ہے ۔ [ المغني فى الضعفاء: 127/1]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں
وأحسب الآفة فى الحديث من جبرون
”یہ روایت جبرون کی کارستانی ہے ۔“ [لسان الميزان: ١٦١/٥]
اس حدیث کو امام ابن عدی رحمہ اللہ نے ”منکر “ کہا ہے ۔ [الكامل فى ضعفاء الرجال: 180/2]
حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے ”الموضوعات“ (125/1 ، ح: 190) میں ذکر کیا ہے اور امام ابن عدی رحمہ اللہ کے حکم کو برقرار رکھا ہے ۔
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اسے ”موضوع“ (من گھڑت) کہا ہے ۔ [ ميزان الإعتدال فى نقد الرّجال: 388/1]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حافظ ذہبی رحمہ اللہ کے حکم کو برقرار رکھا ہے ۔ [لسان الميزان: ١٦١/٥]
حافظ حازمی رحمہ اللہ نے ”منکر“ کہا ہے ۔ [ الإعتبار فى الناسخ والمنسوخ من الآثار ، ص 28]
ابن القیسرانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
فيه جبرون بن واقد منكر الحديث
” اس حدیث میں جبرون بن واقد منکر الحدیث ہے ۔ “ [ ذخيرة الحفاظ: ١٩٢٠/٤]
➌ ➋ سفیان بن عیینہ اور ابو زبیر رحمہ اللہ ”مدلس“ ہیں ، سماع کی تصریح نہیں کی ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!