قسطوں پر خریداری اور قرض حسنہ کا شرعی حکم

سوال:

ایک شخص کے پاس اتنی رقم نہیں کہ وہ گاڑی یا کوئی اور چیز یک مشت خرید سکے۔ وہ قسطوں میں ادائیگی کرنا چاہتا ہے، لیکن موجودہ قسطوں کا نظام قابل اعتبار نہیں۔ کیا قرض حسنہ لے کر قسطوں میں ادائیگی کرنا جائز ہے؟ یا قرض دینے والا چیز خرید کر قسطوں پر فروخت کرے، کیا یہ صورت جائز ہوگی؟

جواب از فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ

دونوں صورتیں شرعی طور پر درست اور جائز ہیں۔ درج ذیل نکات میں تفصیل فراہم کی گئی ہے:

قرض حسنہ کے ذریعے خریداری:

◈ اگر کوئی شخص کسی دوست سے قرض حسنہ لے کر اپنی ضرورت پوری کرتا ہے اور اسے قسطوں میں واپس ادا کرتا ہے، تو یہ بالکل جائز ہے۔
◈ قرض حسنہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ایک مستحسن عمل ہے، اور اس پر کسی قسم کا اضافی منافع یا سود نہیں لیا جا سکتا۔

مالک بننے کے بعد قسطوں پر فروخت:

◈ اگر قرض حسنہ دینے والا پہلے خود اس چیز کو خرید لے اور اس کا مالک بن جائے، پھر قسطوں پر دوسرے شخص کو فروخت کرے، تو یہ بھی جائز ہے۔
◈ اس میں شرعی شرط یہ ہے کہ بیچنے والا پہلے اس چیز کا مالک بنے اور خریداری کے بعد اسے قسطوں پر فروخت کرے۔
◈ قسطوں میں اضافی قیمت طے کرنا جائز ہے، کیونکہ یہ سود کے زمرے میں نہیں آتا، بلکہ یہ تجارت ہے۔

شرعی اصولوں کی پابندی:

◈ بیچنے والا چیز کی مکمل ملکیت حاصل کرنے کے بعد ہی اسے فروخت کرے۔
◈ قسطوں کی قیمت اور مدت پہلے سے طے ہو اور شفاف ہو، تاکہ کسی قسم کی دھوکہ دہی یا غیر یقینی صورتحال نہ ہو۔

نتیجہ:

قرض حسنہ کی صورت: دوست سے قرض لے کر ضرورت پوری کرنا اور قسطوں میں واپس ادا کرنا جائز اور مستحسن ہے۔
قسطوں پر فروخت کی صورت: قرض دینے والا پہلے چیز خرید کر مالک بنے، پھر قسطوں پر بیچے، تو یہ بھی شرعی طور پر جائز ہے، بشرطیکہ تمام شرائط شریعت کے مطابق ہوں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1