قریب کی مسجد میں نماز پڑھنے کا حکم
حدیث نبوی:
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’آدمی اس مسجد میں نماز پڑھے جو اس کے قریب ہے۔ دوسری مسجدیں ڈھونڈتا نہ پھرے۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی: 0022)
فقہی مسئلہ:
اگر قریبی مسجد کے امام کا عقیدہ کفر و شرک پر مبنی ہو، تو ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔
اگر امام بدعات یا فسق و فجور میں مبتلا ہو، تو دور کی کسی دوسری مسجد میں جانا اور نماز پڑھنا جائز ہے۔
کسی عذر کی وجہ سے امام کے پیچھے نماز مکمل نہ کرنا
حدیث نبوی:
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
ایک شخص دو پانی اٹھانے والے اونٹ لے کر آیا۔ رات ہو چکی تھی، اُس نے سیدنا معاذ کو عشاء کی نماز پڑھاتے ہوئے پایا، تو اونٹوں کو بٹھا کر نماز میں شامل ہو گیا۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے سورہ بقرہ شروع کی، تو اس شخص نے سلام پھیرا، اپنی نماز الگ مکمل کی اور چلا گیا۔ پھر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی:
"اے اللہ کے رسول! ہم محنت کرنے والے لوگ ہیں، معاذ پہلے آپ کے ساتھ عشاء پڑھتا ہے، پھر تاخیر سے ہمارے پاس آ کر لمبی قراءت شروع کر دیتا ہے۔”
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ سے فرمایا:
’’اے معاذ! کیا تو لوگوں کو آزمائش میں ڈالتا ہے؟ کیا تو لوگوں کو نفرت دلاتا اور فتنہ کھڑا کرتا ہے؟‘‘
(بخاری، الاذان باب اذا طول الامام وکان للرجل حاجۃ فخرج فصلی: 107، مسلم: 564)
حاصل:
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ نفل نماز پڑھنے والے امام کے پیچھے فرض نماز ادا کی جا سکتی ہے، جیسا کہ معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فرض نماز ادا کر کے اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے۔
فتویٰ:
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’علماء کے صحیح قول کے مطابق نماز تراویح پڑھانے والے امام کی اقتداء میں عشاء کی نیت سے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جب امام سلام پھیر دے، تو مقتدی اپنی باقی نماز مکمل کرے۔‘‘
(فتاوی اسلامیہ، اول: 263)
نماز کو دو بار ادا کرنا
حدیث نبوی:
سیدنا محجن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مجلس میں موجود تھے۔ نماز کے لیے اذان ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، پھر واپس آ گئے۔ سیدنا محجن وہیں بیٹھے تھے اور نماز میں شامل نہ ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے تمہیں کس چیز نے روکا؟ کیا تم مسلمان نہیں ہو؟‘‘
سیدنا محجن رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:
’’کیوں نہیں، میں تو پہلے ہی اپنے گھر میں نماز پڑھ چکا ہوں۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم آؤ تو لوگوں کے ساتھ نماز پڑھو اگرچہ تم پہلے نماز پڑھ چکے ہو۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی: 7331)
امام اور مقتدی کی نیت کا فرق
حدیث نبوی:
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر اپنی قوم کے پاس آتے اور ان کو نماز پڑھاتے۔
(بخاری: 007، مسلم، الصلاۃ، باب القراء ۃ فی العشاء: 564، 181)
فقہی مسئلہ:
اس صورت میں سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کے لیے نماز نفل ہوتی اور ان کے مقتدیوں کے لیے وہی نماز فرض ہوتی تھی۔
اس سے یہ معلوم ہوا کہ نماز میں امام اور مقتدی کی نیت مختلف ہو سکتی ہے۔