قربانی کا گوشت غیر مسلم کو دینے کا حکم؟
ماخوذ : فتاوی علمیہ جلد 3۔ متفرق مسائل – صفحہ 282

سوال

قربانی کا گوشت غیر مسلم لوگوں کو دیا جا سکتا ہے یا نہیں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایک شخص کے پاس دو لاکھ روپیہ ہے۔ اس نے ایک مکان خریدنا ہے جس کی مارکیٹ ویلیو دس لاکھ روپیہ ہے۔ وہ شخص آٹھ لاکھ روپیہ میزان بینک سے قرض لیتا ہے۔ اس طرح وہ دس لاکھ روپیہ اکٹھا کر کے مکان خرید لیتا ہے۔ چونکہ میزان بینک کی شراکت زیادہ ہے، اس لیے مکان بینک کے نام پر ہوتا ہے۔
ضرورت مند آدمی بینک کو آٹھ لاکھ کی اقساط میں واپس کرتا ہے۔ جب اقساط ادا کرتے کرتے اس شخص کا حصہ پچاس فیصد سے زیادہ ہو جاتا ہے تو مکان اس کے نام پر منتقل کر دیا جاتا ہے۔ باقی اقساط اختتام تک جاری رہتی ہیں۔

یہ آدمی پہلے سے ایک کرایے کے مکان میں رہ رہا ہوتا ہے۔ جب اس کا معاملہ بینک کے ساتھ طے ہوتا ہے تو یہ خریدے گئے مکان میں کرایہ دار کے طور پر منتقل ہو جاتا ہے۔
اب یہ بینک کو قسطیں بھی ادا کر رہا ہے اور ساتھ ساتھ کرایہ بھی دے رہا ہے۔ جونہی اس کی اقساط مکمل ہو جاتی ہیں، کرایہ خودبخود ختم ہو جاتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا یہ ڈیل جائز ہے یا نہیں؟
اگر وہ خود اس مکان میں نہیں رہتا تو کہیں نہ کہیں رہ کر کرایہ دینا ہی پڑے گا۔ دوسرا یہ کہ بینک والے بھی کسی دوسرے کو کرایہ پر مکان دے دیتے ہیں جب تک کہ وہ شخص آٹھ لاکھ روپیہ واپس نہیں کر دیتا۔
چونکہ اس شخص کا دو لاکھ روپیہ بھی اس مکان میں لگا ہوا ہے، اسے اس کا حصہ ملتا ہے جو کہ اقساط میں ضم ہو جاتا ہے۔
براہ کرم اس بارے میں ضرور رہنمائی فرمائیں۔

والسلام۔
(اعجاز احمد گوجرہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1