قرآن مجید: انسانیت کے لیے انقلابی رہنمائی کا سرچشمہ
تحریر : سید جلال الدین عمری

اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے جو کتابیں بھیجی ہیں، ان میں قرآن مجید آخری اور سب سے بلند مقام رکھتی ہے

دنیا میں انسانوں کی لکھی ہوئی کتابیں بے شمار ہیں اور ان میں سے بعض کتابیں اثر انگیز بھی ثابت ہوئیں، مگر قرآن مجید کا اثر ان سے کہیں زیادہ وسیع اور دیرپا ہے۔ جہاں انسانی تصنیفات نے محدود دائرے میں اپنے اثرات چھوڑے، وہیں قرآن نے پوری دنیا میں انقلاب برپا کیا، لوگوں کو نیا طرزِ حیات اور حکومت کا نیا تصور عطا کیا۔

قرآن کی اثر پذیری

کسی شخص کی اصلاح کرنا ایک دشوار ترین کام ہے، مگر قرآن نے فرد کو براہ راست مخاطب کیا، اس کی سوچ، عادات اور حتیٰ کہ جذبات کو بھی مثبت طور پر بدلا۔ قرآن نے فکر و کردار کی پاکیزگی کی بنیاد پر ایک صالح معاشرہ کی تشکیل کا تصور دیا اور حقیقی طور پر اسے قائم کر کے دکھایا۔ اس نے ریاست کو آزادی، عدل اور مساوات پر قائم کرنے کا درس دیا اور اس کا عملی تجربہ دنیا کے سامنے پیش کیا۔

قرآن کا ردِ عمل نہیں ہے

قرآن کے انقلاب کو بعض لوگ اس وقت کے عالمی یا عرب حالات کا ردِ عمل سمجھتے ہیں، جب دنیا سیاسی انتشار، مذہبی گمراہی، بادشاہوں کی عیش پرستی، عوامی بدحالی، طبقاتی کشمکش، اور اخلاقی زوال کا شکار تھی۔ اس نظریہ میں قرآن کے حقیقی جوہر کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ قرآن کے ذریعے جو انقلاب آیا، وہ نہ تو انتقام پر مبنی تھا اور نہ ہی اس کے اثرات عارضی تھے؛ یہ اخلاق و قانون پر مبنی ایک جامع انقلاب تھا جو اپنے اندر جذب و قبولیت کی بے پناہ کشش رکھتا تھا۔

توحید کا تصور

اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا تصور انسان کی فطرت میں ہے، لیکن شرک کی ملاوٹ نے اسے گدلا کر دیا۔ قرآن مجید نے توحید کا خالص اور بے آمیز تصور پیش کیا اور بتایا کہ اللہ تعالیٰ اس کائنات کا واحد خالق اور مالک ہے، اور وہ اس کائنات سے بے تعلق نہیں ہوا، بلکہ ہر لمحہ اس پر حاوی ہے۔ قرآن نے واضح کیا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کو تسلیم کرنا بے بنیاد ہے۔

اللہ اور انسان کا تعلق

قرآن نے انسان کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق مضبوط کیا اور اسے بتایا کہ اس کی پیدائش، رزق، صحت، اور موت و حیات سب اللہ کے اختیار میں ہیں۔ اس تعلق کو بیان کرتے ہوئے قرآن کہتا ہے کہ انسان کو کسی واسطے یا ذریعے کی ضرورت نہیں، وہ براہ راست اللہ سے تعلق قائم کر سکتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کی مغفرت

انسان سے گناہ سرزد ہونا عام بات ہے، لیکن قرآن نے بتایا کہ توبہ کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں اور اللہ تعالیٰ بڑے سے بڑے گناہ معاف کرنے والا ہے۔ قرآن نے انسانوں کو امید دلائی کہ اللہ غفور و رحیم ہے، اور زندگی میں کسی بھی لمحے توبہ کر کے اللہ کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔

آخرت کا عقیدہ

دنیا عارضی ہے، جبکہ آخرت ابدی ہے۔ قرآن نے دنیا اور آخرت کا توازن سمجھایا اور انسان کو یاد دلایا کہ قیامت کے دن ہر انسان کو اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔ قرآن نے آخرت کا تصور ایک زندہ حقیقت کے طور پر پیش کیا اور اس کے بارے میں باطل تصورات کی نفی کی۔

مادیت اور روحانیت میں توازن

انسان کی زندگی مادیت اور روحانیت دونوں کا توازن چاہتی ہے۔ قرآن نے دونوں میں ہم آہنگی پیدا کی، ترک دنیا اور رہبانیت کو ناپسند کیا اور جائز حدود میں دنیا کی نعمتوں سے استفادے کی ترغیب دی۔

انسان کی برتری

قرآن نے انسان کو اشرف المخلوقات قرار دیا اور بتایا کہ اللہ نے دنیا کی ہر چیز انسان کے فائدے کے لیے مسخر کر دی ہے۔ یہ کارخانۂ عالم انسان کے فائدے کے لیے ہے، اور قرآن نے انسان کو اللہ تعالیٰ کا خلیفہ قرار دیا، جسے اللہ کی زمین پر اس کے احکام نافذ کرنے ہیں۔

فکر و عمل کی وسعت

قرآن نے انسانیت کے وسیع میدان کو اہمیت دی اور انسان کو اپنے محدود خاندانی اور قومی مفادات سے باہر نکل کر نوع انسانی کی فلاح کے بارے میں سوچنے کی دعوت دی۔

آزادی اور کھلی فضا

انسان مذہب، رسوم اور روایات کی زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا۔ قرآن نے اسے آزادی اور فکر و عمل کی وسعت دی اور کہا کہ دین میں جبر نہیں ہے۔ اس نے انسان کو مکمل آزادی دی کہ وہ دلائل و شواہد کی بنیاد پر اپنی راہ منتخب کرے۔

عقیدے کا تعلق زندگی کے تمام پہلوؤں سے

قرآن نے توحید، رسالت اور آخرت کے عقائد کی بنیاد پر ایک جامع نظام حیات پیش کیا جس میں عبادات، اخلاق، معیشت، معاشرت، اور قانون سب شامل ہیں۔ یہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جسے دنیا نے پہلی مرتبہ مکمل شکل میں دیکھا۔

نتیجہ

قرآن مجید نے انسان کو فکر و عمل کی نئی راہیں دکھائیں، شرک اور بے قید زندگی کا خاتمہ کیا، اور آخرت کی فکر و کامیابی کا تصور دیا۔ قرآن نے دنیا کو مادیت اور روحانیت کی ہم آہنگی سکھائی اور انسان کو فطری بندشوں سے آزاد کر کے زندگی میں توازن اور ترقی کا راستہ دکھایا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے