صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حقیقی مومن ہیں
قَالَ اللهُ تَعَالَى:وَاعْلَمُوا أَنَّ فِيكُمْ رَسُولَ اللَّهِ ۚ لَوْ يُطِيعُكُمْ فِي كَثِيرٍ مِّنَ الْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ ﴿٧﴾ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَنِعْمَةً ۚ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿٨﴾
(49-الحجرات:7، 8)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اور جان رکھو کہ تمہارے درمیان اللہ کے رسول ہیں اگر وہ اکثر کاموں میں تمہارا کہا مانیں تو تم ایذا میں پڑھ جاؤ۔ لیکن اللہ نے تمہیں ایمان کی محبت دی ہے، اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ کر دیا ہے، اور تمہارے سامنے نا پسند کر دیا ہے، کفر اور گناہ کو، اور نافرمانی کو، اور یہی لوگ راہِ ہدایت پانے والے ہیں اللہ کے فضل اور نعمت سے۔ اور اللہ تعالیٰ جاننے والا اور خوب حکمت والا ہے۔“
اللہ تعالیٰ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرتا ہے
قَالَ اللهُ تَعَالَى: لَا تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا ۚ لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَىٰ مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ ۚ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُوا ۚ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ ﴿١٠٨﴾
(9-التوبة:108)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”آپ اس میں کبھی کھڑے نہ ہونا، بے شک وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے زیادہ لائق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں، اور اس میں ایسے لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ وہ پاک رہیں، اور اللہ محبوب رکھتا ہے پاک رہنے والوں کو ۔“
صحابہ کرام رضی اللہ عنہا کو بخش دیا گیا ہے
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿١٠٠﴾
(9-التوبة:100)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اور سب سے پہلے ایمان اور اسلام میں سبقت کرنے والے مہاجرین اور انصار میں سے، اور جنہوں نے نیکی کے ساتھ ان کی پیروی کی ، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہو گئے اور اس میں ان کے لیے باغات تیار کیے ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، یہ بڑی کامیابی ہے۔ “
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے اجر عظیم ہے
قَالَ اللهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اللَّهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ ۚ فَمَن نَّكَثَ فَإِنَّمَا يَنكُثُ عَلَىٰ نَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللَّهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا ﴿١٠﴾
(48-الفتح:10)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”بے شک جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں، وہ درحقیقت اللہ سے بیعت کرتے ہیں، اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں کے اوپر ہے، پس جو شخص بدعہدی کرے گا، تو اس بدعہدی کا برا انجام اسی کو ملے گا، اور جو شخص اس عہد پر قائم رہے گا جو اس نے اللہ سے کیا تھا تو اللہ اسے اس کا اجر عظیم عطا فرمائے گا۔“
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کامیاب لوگ ہیں
قَالَ اللهُ تَعَالَى: لَٰكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۚ وَأُولَٰئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿٨٨﴾ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿٨٩﴾
(9-التوبة:88، 89)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”لیکن رسول اور وہ لوگ جو ان کے ساتھ ایمان لائے ، انہوں نے اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے جہاد کیا، اور انہی لوگوں کے لیے بھلائی ہے۔ اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ اللہ نے ان کے لیے باغات تیار کیے ہیں، ان کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، یہ بڑی کامیابی ہے۔ “
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دین کی وجہ سے ہی تکالیف دی گئیں
قَالَ اللهُ تَعَالَى: أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ ﴿٣٩﴾
(22-الحج:39)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”جن مسلمانوں سے کافر جنگ کر رہے ہیں انہیں بھی مقابلے کی اجازت دی جاتی ہے، کیونکہ وہ مظلوم ہیں ، بے شک ان کی مدد پر اللہ تعالیٰ خوب قادر ہے۔“
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپس میں محبت کرنے والے تھے
قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿١٠٣﴾
(3-آل عمران:103)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو، اور اللہ تعالیٰ کی اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی، پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہو گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے، تو اس نے تمہیں بچالیا ، اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لیے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تا کہ تم راہ پاؤ۔ “
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا فروں کے لیے سخت تھے
قَالَ اللهُ تَعَالَى: لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ ۚ أُولَٰئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُم بِرُوحٍ مِّنْهُ ۖ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ۚ أُولَٰئِكَ حِزْبُ اللَّهِ ۚ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿٢٢﴾
(58-المجادلة:22)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے، وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ قبیلے کے عزیز ہی کیوں نہ ہوں، یہی لوگ ہیں کہ جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کو لکھ دیا ہے۔ اور جن کی تائید اپنی روح سے کی ہے اور جنہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے، اور اللہ ان سے راضی ہے اور یہ اللہ سے خوش ہیں، یہ اللہ کا لشکر ہے، آگاہ رہو، بے شک اللہ کے گروہ والے ہی کامیاب ہوں گے۔“
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا کردار نجات کے لیے معیار ہے
قَالَ اللهُ تَعَالَى: فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿١٣٧﴾
(2-البقرة:137)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
”اگر یہ لوگ تمہارے (صحابہ) کی طرح ایمان لے آئیں تو یہ ہدایت پاگئے ۔ لیکن اگر ان کی مخالفت کریں گے تو برباد ہو جائیں گے۔“
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے دعا کرنے کا حکم
قَالَ اللهُ تَعَالَى: فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ ﴿١٩﴾
(47-محمد:19)
❀ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
” اے نبی! آپ یقین کرلیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کریں، اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے حق میں بھی۔ اللہ تم لوگوں کی آمدورفت کی اور رہنے سہنے کی جگہ کو خوب جانتا ہے۔“