آرتھر جیفری اور قراءت قرآنیہ کے اعتراضات
تحریر :محمد زبیر تیمی​

آرتھر جیفری اور قراءت قرآنیہ کے اعتراضات

مستشرق آرتھر جیفری نے ابن ابی داؤد کی کتاب
کتاب المصاحف
پر تحقیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ابتدائی اسلامی دور میں قرآن کے کئی نسخے موجود تھے، جو ایک دوسرے سے مختلف تھے۔ اس نے اپنی کتاب
Materials for the History of the Text of the Quran
میں 15 صحابہ اور 13 تابعین کے ذاتی مصاحف کا ذکر کیا، جن میں مبینہ طور پر 2400 اختلافات تھے۔ جیفری کے مطابق، یہ اختلافات بائبل کے مختلف نسخوں کی طرح مسلمانوں کے قرآن میں بھی موجود تھے۔

جیفری کے دعوے کی بنیاد

جیفری کے دعوے ابن ابی داؤد کی کتاب
کتاب المصاحف
پر مبنی ہیں۔ وہ ان مصاحف کے ذکر کو بنیاد بنا کر یہ نتیجہ اخذ کرتا ہے کہ قرآن کے متعدد نسخے تھے اور ان میں قابل ذکر فرق موجود تھا۔ مثلاً:

    ◈ صحابہ کے مصاحف کے مختلف قراءتی انداز
    ◈ تابعین کے مصاحف میں فرق
    ◈ قراءت میں موجود الفاظ اور ترتیب کی تبدیلیاں

ابن ابی داؤد کا علمی مقام اور کتاب المصاحف

ابن ابی داؤد کا اصل نام عبداللہ بن سلیمان سجستانی تھا۔ وہ امام ابو داؤد کے بیٹے تھے اور ایک معروف محدث تھے، لیکن ان پر جرح و تعدیل کے حوالے سے متضاد آراء موجود ہیں:

تعدیل:جمہور محدثین نے انہیں ثقہ قرار دیا ہے، جیسے امام دارقطنی نے کہا کہ وہ حافظ اور زاہد تھے۔

جرح:ان کے والد امام ابو داؤد نے انہیں کذب کے الزام میں ناقابل اعتبار کہا۔ تاہم، بعض علماء کے نزدیک یہ الزام دنیاوی معاملات کے جھوٹ سے متعلق تھا، نہ کہ احادیث سے۔

ابن ابی داؤد کی کتاب
کتاب المصاحف
پانچ اجزاء پر مشتمل ہے، جس میں قرآنی مصاحف، ان کی کتابت، اور مختلف قراءت کا ذکر موجود ہے۔ اس کتاب کا بنیادی موضوع قرآن کے اختلافات کو ریکارڈ کرنا تھا، لیکن یہ اختلافات زیادہ تر قراءت کے حوالے سے تھے، نہ کہ مصاحف کے بنیادی متن میں۔

جیفری کے دلائل کا تجزیہ

1. مصاحف صحابہ کا ذکر

جیفری نے دعویٰ کیا کہ صحابہ کرام کے 15 مصاحف مصحف عثمانی سے مختلف تھے، لیکن یہ اختلاف زیادہ تر قراءت، رسم الخط، یا تفسیری اضافات تک محدود تھے، نہ کہ اصل متن میں۔

مثال: حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا مصحف مبینہ طور پر "المعوذتین” شامل نہ ہونے کی وجہ سے مشہور ہے۔ تاہم، یہ بات ان کی ذاتی قراءت اور مصحف عثمانی کے اصولی اجماع سے متعلق تھی۔

2. تابعین کے مصاحف

تابعین کے مصاحف میں ذکر کردہ اختلافات بھی زیادہ تر تفسیری نوعیت کے ہیں۔ مثال کے طور پر:

    ◈ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے مصحف میں "صلاۃ العصر” کا ذکر تفسیری وضاحت کے طور پر شامل کیا گیا تھا، جو بعد میں بطور قراءت شمار ہونے لگا۔

3. رسم عثمانی کی اہمیت

جیفری یہ بات نظرانداز کرتا ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں قرآن کو اجماع کے ساتھ ایک مصحف میں جمع کیا گیا، جسے رسم عثمانی کہا جاتا ہے۔ اس مصحف کو تمام اسلامی علاقوں میں تقسیم کیا گیا، اور تمام اختلافی نسخے ختم کر دیے گئے۔ یہ عمل مسلمانوں کے قرآن کے متن پر اجماع کی بنیاد ہے۔

4. روایات کی سند کا مسئلہ

آرتھر جیفری نے جن روایات پر اپنی تحقیق کو بنیاد بنایا، ان میں سے اکثر ضعیف، منقطع، یا غیر معتبر ہیں۔ مثلاً:

    ◈ ابن مسعود اور ابی بن کعب کے مصاحف کے حوالے سے اکثر روایات میں ضعف پایا جاتا ہے۔
    ◈ تابعین کے مصاحف کی نسبت بھی اکثر مبہم اور غیر مستند ہے۔

علمی جواب

1. اختلافات کی حقیقت

قرآنی اختلافات کا مطلب متن کے بنیادی الفاظ یا معنی میں تبدیلی نہیں ہے۔ یہ اختلافات درج ذیل اقسام کے ہیں:

قراءتی اختلافات:

    قراءت کے مختلف انداز، جیسے "مالک یوم الدین” اور "ملک یوم الدین”۔

تفسیری اضافات:

    بعض صحابہ نے اپنے مصاحف میں تفسیری وضاحتیں شامل کیں، جیسے "وصلاۃ العصر” کا اضافہ۔

2. مصحف عثمانی کا اجماع

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں تمام صحابہ نے رسم عثمانی پر اجماع کیا۔ جن مصاحف میں اختلاف تھا، انہیں جلا دیا گیا، اور مصحف عثمانی کو معیار بنایا گیا۔ یہ اجماع امت کے لیے قرآن کے متن کی حفاظت کا ثبوت ہے۔

3. صحابہ کے مصاحف کی حقیقت

بعض صحابہ کے مصاحف ان کے ذاتی نوٹس پر مشتمل تھے، جنہیں انہوں نے اپنے شاگردوں کو تعلیم دینے کے لیے رکھا تھا۔ ان مصاحف کا مقصد قرآن کی حفاظت یا اس کے سرکاری نسخے کے خلاف جانا نہیں تھا۔

آرتھر جیفری کا علمی معیار

اخلاقی و علمی مسائل

    ◈ جیفری کی تحقیق تعصب پر مبنی تھی، اور اس کا مقصد قرآن کے الہامی متن کو غیر مستند ثابت کرنا تھا۔
    ◈ اس نے متعدد روایات میں اپنی طرف سے اضافے کیے یا عنوانات تبدیل کیے، جنہیں

کتاب المصاحف

    میں ثابت نہیں کیا جا سکتا۔

تحقیق کے اصولوں کی خلاف ورزی

    ◈ جیفری نے جن اختلافات کو بنیاد بنایا، وہ زیادہ تر ضعیف یا موضوع روایات پر مبنی ہیں۔
    ◈ اس نے اپنے مفروضات کو ثابت کرنے کے لیے "تحریف” کا سہارا لیا۔

نتیجہ

قرآن کی حفاظت

قرآن کی حفاظت کا وعدہ خود اللہ تعالیٰ نے کیا ہے:

"اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ”
’’بے شک یہ ہم ہی ہیں جنہوں نے ذکر (قرآن) نازل کیا اور یقیناً ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔‘‘
(سورۃ الحجر: 9)

جیفری کے اعتراضات کا رد

    ◈ قراءت کے اختلافات کو متن کا اختلاف کہنا غلط ہے۔
    ◈ ضعیف اور منقطع روایات کو بنیاد بنا کر استدلال کرنا غیر علمی رویہ ہے۔
    ◈ مصحف عثمانی پر اجماع قرآن کے متن کی وحدانیت کا مضبوط ثبوت ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے