فلسفیانہ گمراہی اور وحی الٰہی کی راہنمائی
تحریر: عظیم الرحمن عثمانی

فلسفیانہ نظریہ: حقیقت یا خواب؟

دنیا کے کچھ فلسفیوں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ ہم سب خواب دیکھ رہے ہیں اور حقیقت کوئی وجود نہیں رکھتی۔ اس سوچ کے حامل افراد نے اچھے یا برے اعمال کو خواب سمجھ کر بغیر کسی جھجک انجام دینا شروع کر دیا۔

آگھوری قبائل کا فلسفہ: پاک و نجس کی تفریق ختم

ہندوستان کے آگھوری قبائل نے یہ عقیدہ ایجاد کیا کہ کائنات کی ہر چیز اپنی اصل میں پاک ہے اور نجس یا پاک کی کوئی حقیقت نہیں۔ اس فلسفے کی پیروی کرتے ہوئے انہوں نے انسانی غلاظت سمیت ہر قسم کی گندگی کھانے کو معمول بنا لیا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ قبائل گلے سڑے مردے اور گٹر کی اشیاء کھانے میں بھی کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔

مہذب دنیا کے نظریات: انسانی فطرت کو رد کرنا

مہذب دنیا کے کچھ فلسفیوں نے انسان کو محض ایک جانور قرار دے کر خود پر عائد اخلاقی پابندیوں کو غیر ضروری سمجھا:

  • کپڑوں سے آزادی: انہوں نے جسم ڈھانپنے کو غیر فطری قرار دے کر ترک کر دیا، جس کا نتیجہ "نیوڈ بیچز” کی صورت میں سامنے آیا۔
  • رشتوں کی تقدیس کا خاتمہ: سگے رشتوں میں جنسی تعلق کو بھی ایک انسانی اختراع مانا گیا اور اسے "انسیسٹ ریلیشن شپ” کا نام دیا گیا۔
  • ہم جنس پرستی: ہم جنسی تعلقات کو فطری قرار دیا گیا اور شادی کو غیر ضروری سمجھا گیا۔

انسانی ذہن کی گمراہی اور الہامی ہدایات کی روشنی

یہ اور اس جیسے کئی فلسفے اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ اگر انسان کو الہامی ہدایات کا پابند نہ بنایا جائے تو وہ عقل و فطرت کے نام پر بے راہ روی کی انتہاؤں کو چھو سکتا ہے۔

  • فطری تقاضے اور الہامی ہدایات: انسانی فطرت کے حقیقی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے خالق نے الہامی ہدایات کے ذریعے انسان کو اعتدال کی راہ دکھائی۔
  • طعام میں انتہاپسندی: انسان نے کبھی درندوں کا گوشت کھانا اور خون پینا جائز سمجھا تو کبھی گوشت کو کلی طور پر حرام قرار دیا۔
  • جنسی معاملات میں انتہا: کبھی بے راہ روی کا شکار ہو کر ہر حد پار کی، تو کبھی رہبانیت اختیار کرکے شادی کو بھی جرم سمجھا۔
  • جرائم کی سزا: جرائم پر کبھی بے رحمی کی انتہا کی، جیسے زندہ انسان کی کھال اتارنا، تو کبھی قاتل کو نفسیاتی مریض قرار دے کر سزا دینے سے گریز کیا۔

وحی کے ذریعے اعتدال کا قیام

ان تمام معاملات میں اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے ایک ایسی متوازن راہ متعین کی جو انتہاپسندی اور گمراہی سے محفوظ ہے۔ یہ الہامی ہدایات پوری انسانیت کے لیے ایک عظیم نعمت ہیں، جو ہمیں بے راہ روی سے بچا کر صحیح راستے پر گامزن رکھتی ہیں۔ الحمدللہ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1