إن الحمد لله نحمده، ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له ، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد:
سب سے افضل ذكر لا إله إلا الله
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ فَاسْتَقِيمُوا إِلَيْهِ وَاسْتَغْفِرُوهُ ۗ وَوَيْلٌ لِّلْمُشْرِكِينَ﴾
(فصلت: 6)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”کہہ دیجیے میں تو تمھارے جیسا ایک بشر ہی ہوں، میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمھارا معبود صرف ایک ہی معبود ہے، سو اس کی طرف سیدھے ہو جاؤ اور اس سے بخشش مانگو اور مشرکوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے۔ “
حدیث: 1
«عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: أفضل الذكر لا إله إلا الله، وأفضل الدعاء الحمد لله»
سنن ترمذی، ابواب الدعوات، رقم: 3383- محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: تمام اذکار میں سب سے افضل ذکر «لا اله إلا الله» اور تمام دعاؤں میں سب سے افضل دعا «الحمد لله» ہے۔ “
لا إله إلا الله کے ذکر سے آسمان کے دروازے کھلنا
حدیث: 2
«وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما قال عبد لا إله إلا الله قط مخلصا، إلا فتحت له أبواب السماء ، حتى تفضي إلى العرش ما اجتنب الكبائر»
سنن ترمذی، کتاب الدعوات، باب دعاء ام سلمه رقم: 3590 ، صحيح الجامع الصغير، رقم: 5648
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (جب) بندہ دل کے اخلاص کے ساتھ «لا اله إلا الله» کہتا ہے، تو اس کلمہ کے لیے یقینی طور پر آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، یہاں تک کہ یہ کلمہ سیدھا عرش تک پہنچتا ہے یعنی فوراً قبول ہوتا ہے بشرطیکہ وہ کلمہ کہنے والا کبیرہ گناہوں سے بچتا ہو۔ “
عمل سے قبل لا إله إلا الله کا علم حاصل کرنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ﴾
(محمد: 19)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”پس جان لے کہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔“
حدیث: 3
«وعن عثمان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من مات وهو يعلم أن لا إله إلا الله دخل الجنة»
صحیح مسلم، کتاب الایمان، رقم: 43 ، 136 ، مسند احمد: 65/1، 69
”اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: جو شخص اس حال میں فوت ہوا کہ وہ جانتا تھا کہ «لا إله إلا الله» اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ “
لا إله إلا الله اُخروی کامیابی کا ذریعہ ہے
حدیث: 4
«وعن ربيعة بن عباد من بني الديل وكان جاهليا، قال: رأيت النبى صلى الله عليه وسلم فى الجاهلية فى سوق ذي المجاز وهو يقول: يا أيها الناس قولوا: لا إله إلا الله تفلحوا»
مسند احمد: 341/4، رقم: 19004 ، الأحاد والمثانی، رقم: 963 ، شیخ شعیب رحمہ الله نے اسے حسن الاسناد قرار دیا ہے۔
”اور حضرت ربیعہ بن عباد الدیلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے اپنے دور جاہلیت میں سوق ذوالمجاز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: اے لوگو! لا إله إلا الله کہہ دو فلاح پا جاؤ گے۔ “
لا إله إلا الله کی پوری دنیا کو دعوت دینا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿قُلْ مَا كُنتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَمَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ وَمَا أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُّبِينٌ﴾
(الاحقاف: 9)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”کہہ دیجیے میں رسولوں میں سے کوئی انوکھا نہیں ہوں، اور نہ میں یہ جانتا ہوں کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا، اور نہ (یہ کہ) تمھارے ساتھ (کیا)، میں تو بس اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کیا جاتا ہے اور میں تو بس واضح ڈرانے والا ہوں۔ “
حدیث: 5
«وعن ابن عباس أن معاذا قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إنك تأتي قوما من أهل الكتاب فادعهم إلى شهادة أن لا إله إلا الله وانى رسول الله، فإن هم أطاعوا لذلك فأعلمهم أن الله افترض عليهم خمس صلوات فى كل يوم وليلة ، فإن هم أطاعوا لذلك فأعلمهم أن الله افترض عليهم صدقة تؤخذ من أغنيائهم فترد فى فقرآئهم، فإن هم أطاعوا لذلك فإياك وكرائم أموالهم ، واتق دعوة المظلوم، فإنه ليس بينها وبين الله حجاب»
صحيح بخارى، كتاب الزكوة، رقم: 1458 – صحيح مسلم، کتاب الایمان، رقم: 121
”اور سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو انہیں ارشاد فرمایا: یقیناً آپ اہل کتاب میں سے ایک قوم کے پاس جا رہے ہو، لہذا سب سے پہلے آپ انہیں «لا اله الا الله» کی گواہی دینے کی دعوت دیں (اور ایک روایت میں ہے کہ اللہ کی وحدانیت کی طرف دعوت دیں) پس اگر وہ اس بات کو تسلیم کر لیں تو آپ انہیں بتلائیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کر رکھی ہیں، اگر وہ اس بات کو مان لیں تو پھر انہیں بتلاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر صدقہ کو فرض کر رکھا ہے جو کہ صاحب ثروت لوگوں سے لے کر فقراء کو دے دیا جائے ، پس اگر وہ اس بات کو بھی تسلیم کر لیں تو آپ ان کے پاکیزہ مالوں سے بچیں اور تم مظلوم کی بددعا نہ لینا کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ۔ “
لا إله إلا الله کے ذکر سے خون و مال کی حفاظت
حدیث: 6
«وعن أبى هريرة أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أمرت أن أقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فمن قال لا إله إلا الله عصم منى ماله ، ونفسه ، إلا بحقه، وحسابه على الله»
صحیح مسلم، کتاب الايمان، رقم: 125
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لا اله إلا الله کی گواہی نہ دے دیں، اور مجھ پر اور جو شریعت میں لے کر آیا ہوں اس پر ایمان نہ لے آئیں جب وہ ایسا کر لیں گے تو اپنا خون اور مال مجھ سے بچا لیں گے الا یہ کہ اس گواہی کے کسی حق کو پامال کر دیں اور اللہ تعالیٰ ان سے حساب لے لے گا۔ “
لا إله إلا الله کی اخلاص قلب کے ساتھ گواہی دینا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿فَادْعُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ﴾
(المؤمن: 14)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”پس اللہ کو پکار رو، اس حال میں کہ دین کو اسی کے لیے خالص کرنے والے ہو، اگرچہ کافر برا مانیں۔ “
حدیث: 7
«وعن معاذ قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من شهد أن لا إله إلا الله مخلصا من قلبه دخل الجنة»
سلسله احادیث صحیحه، رقم الحديث: 2355
”اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: جس شخص نے اخلاص قلب کے ساتھ گواہی دی کہ «لا إله إلا الله» اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ “
لا إله إلا الله کی سچے دل سے گواہی دینا
قالَ الله تَعَالَى: ﴿وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهِ ۙ أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ﴾
(الزمر: 33)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور وہ شخص جو سچ لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی یہی لوگ بچنے والے ہیں۔ “
حدیث: 8
«وعنه رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما من أحد يشهد أن لا إله إلا الله ، وأن محمدا رسول الله صدقا من قلبه إلا حرمه الله على النار»
صحیح بخاری، کتاب العلم، رقم: 128
”اور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص سچے دل سے اس بات کی گواہی دے کہ «أشهد أن لا إله إلا الله، وأن محمدا رسول الله» اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، اور بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ کو حرام کر دے گا۔ “
لا إله إلا الله کا ذ کر رضا الہی کے حصول کی خاطر کرنا
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَمَا لِأَحَدٍ عِندَهُ مِن نِّعْمَةٍ تُجْزَىٰ۔ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْأَعْلَىٰ۔ وَلَسَوْفَ يَرْضَىٰ۔﴾
(الليل: 19 تا 21)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”حالانکہ اس کے ہاں کسی کا کوئی احسان نہیں ہے کہ اس کا بدلہ دیا جائے ۔ مگر (وہ تو صرف ) اپنے اس رب کا چہرہ طلب کرنے کے لیے (دیتا ہے ) جو سب سے بلند ہے۔ اور یقیناً عنقریب وہ راضی ہو جائے گا۔ “
حدیث: 9
«وعن محمود ابن الربيع الأنصاري أن عتبان ابن مالك ، وهو من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ممن شهد بدرا من الأنصار ، أنه أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: فإن الله حرم على النار من قال لا إله إلا الله ، يبتغي بذلك وجه الله»
صحیح بخاری، کتاب الصلوة، رقم: 425
”اور حضرت محمود بن ربیع رضی الله عنہ حضرت عتبان بن مالک انصاری بدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر خدمت ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص رضائے الہی کے حصول کے لیے «لا إله إلا الله» کا اقرار کرتا ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ جہنم کی آگ کو حرام کر دیتا ہے۔ “
لا اله الا الله کا اقرار شفاعت پیغمبر کا حقدار بناتا ہے
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ.﴾
(البقرة: 255)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اللہ (وہ ہے کہ ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں، زندہ ہے، ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے، نہ اسے کچھ اونگھ پکڑتی ہے اور نہ کوئی نیند، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے، کون ہے وہ جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے، جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرتے مگر جتنا وہ چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو سمائے ہوئے ہے اور اسے ان دونوں کی حفاظت نہیں تھکاتی اور وہی سب سے بلند، سب سے بڑا ہے۔ “
حدیث: 10
«وعن أبى هريرة رضي الله عنه أنه قال: قيل يا رسول الله من أسعد الناس بشفاعتك يوم القيامة؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لقد ظننت يا أبا هريرة أن لا يسألني عن هذا الحديث أحد أول منك لما رأيت من حرصك على الحديث ، أسعد الناس بشفاعتي يوم القيامة من قال لا إله إلا الله خالصا من قلبه أو نفسه»
صحیح بخاری کتاب العلم، رقم: 99
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کے سبب سب سے خوش نصیب کون ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری شفاعت کے سبب قیامت کے دن سب سے زیادہ سعادت مند وہ شخص ہو گا جس نے خلوص دل سے اقرار کیا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ “
لا إله إلا الله کا اقرار سے قبر میں استقامت کا باعث
قالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۖ وَيُضِلُّ اللَّهُ الظَّالِمِينَ ۚ وَيَفْعَلُ اللَّهُ مَا يَشَاءُ﴾
(إبراهيم: 27)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اللہ ایمان والوں کو دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں حق بات یعنی کلمہ طیبہ پر ثابت قدم رکھتا ہے، اور اللہ ظالموں کو گمراہ کر دیتا ہے اور اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ “
حدیث: 11
وعن البراء بن عازب رضي الله عنهما عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: إذا أقعد المؤمن فى قبره أتى ثم شهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله فذلك قوله ﴿يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ﴾
صحیح بخاری , کتاب الجنائز ، رقم 1369
”اور حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان سے جب قبر میں سوال ہوتا ہے تو وہ گواہی دیتا ہے کہ «اشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں ۔ اسی بات کو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں یوں بیان فرمایا ہے: ﴿يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ﴾ اللہ تعالٰی اہل ایمان کو قول ثابت کے ساتھ ثابت قدم رکھتا ہے۔“
لا إله إلا الله کا اقرار باعث خیر و برکت
حدیث: 12
«وعن عمر ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من قال فى السوق: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، يحيي ويميت وهو حي لا يموت، بيده الخير وهو على كل شيء قدير ، كتب الله له ألف ألف حسنة ، ومحا عنه ألف ألف سيئة، وبنى له بينا فى الجنة»
سنن ترمذی ابواب الدعوات، رقم: 3429 ، كتاب الدعاء للطبراني، رقم: 789 ، 790۔ محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص بازار میں داخل ہو کر یہ کلمات کہے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، يحيي ويميت وهو حق لا يموت ، بيده الخير وهو على كل شيء قدير» اللہ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کا ملک ہے اور اسی کے لیے حمد ، وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، اور وہ زندہ ہے مرتا نہیں ہے۔ اسی کے ہاتھ میں خیر ہے اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ اللہ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھ دیتا ہے، دس لاکھ خطائیں اس سے معاف کر دیتا ہے اور اس کے دس لاکھ درجات بلند کر دیتا ہے اور اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دیا جاتا ہے۔ “
لا إله إلا الله کا ذکر ہلاکت اور نقصان سے محافظ
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ﴾
(الزمر: 36)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے۔“
حدیث: 13
«وعن المغيرة بن شعبة فى كتاب إلى معاوية أن النبى صلى الله عليه وسلم كان يقول فى دبر كل صلاة مكتوبة: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير . اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذ الجد منك الجد»
صحیح بخاری، کتاب الاذان، رقم: 844 ، صحیح مسلم، رقم: 1342
”اور جناب مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو ایک خط میں لکھوایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے «لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير . اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطى لما منعت ، ولا ينفع ذالجد منك الجد» اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اس کے لیے بادشاہت ہے اور اسی کی تعریف بھی اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قدرت رکھنے والا ہے۔ اے اللہ! جسے تو عطا کر دے، اسے کوئی منع کرنے والا نہیں اور جسے تو روک دے، اسے کوئی عطا کرنے والا نہیں اور کسی مالدار کو اس کے مال و دولت تیری بارگاہ میں نفع نہیں پہنچا سکیں گے۔ “
لا إله إلا الله کا ذکر باعث النعام و فضل
حدیث: 14
«وعن أبى الزبير قال: كان ابن الزبير يقول فى دبر كل صلاة، حين يسلم: لا إله إلا الله وحده لا شريك له ، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير . لا حول ولا قوة إلا بالله ، لا إله إلا الله، ولا نعبد إلا إياه ، له النعمة وله الفضل، وله الثناء الحسن، لا إله إلا الله مخلصين له الدين ولو كره الكافرون . وقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يهتل بهن دبر كل صلاة»
صحیح مسلم، کتاب المساجد، رقم: 1343 ، سنن ابوداؤد، رقم: 106
”اور جناب ابوز بیر کہتے ہیں کہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ ہر نماز کے بعد یہ کلمات کہتے ، اور فرماتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کلمات ہر نماز کے بعد کہا کرتے تھے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له ، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير . لا حول ولا قوة إلا بالله ، لا إله إلا الله، ولا نعبد إلا إياه ، له النعمة وله الفضل ، وله الثناء الحسن ، لا إله إلا الله مخلصين له الدين ولو كره الكافرون» اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی کی ملکیت ہے اور اسی کی تعریف، اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قدرت رکھنے والا ہے، نصرت الہی کے بغیر ، (کسی میں برائی سے) بچنے کی ہمت ہے اور نہ (نیکی کرنے کی) قوت، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔ (اے اللہ!) ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں، اسی اللہ ہی کی طرف سے انعام اور فضل ہے اور اسی کے لیے بہترین مدح و ثناء، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، ہم اپنی بندگی خالص اسی کے لیے کرنے والے ہیں اگرچہ کفار کو برا ہی کیوں نہ لگے ۔ “
لا إله إلا الله کا ذکر باعث آسانی مصائب و مشکلات
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿فَإِن تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ﴾
(التوبة: 129)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”پھر اگر وہ منہ موڑیں تو کہہ دیجیے مجھے اللہ ہی کافی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں نے اسی پر بھروسا کیا اور وہی عرش عظیم کا رب ہے۔ “
حدیث: 15
«وعن أبى الدرداء رضي الله عنه قال: من قال إذا أصبح وإذا أمسى: حسبي الله لا إله إلا هو عليه توكلت وهو رب العرش العظيم، سبع مرات كفاه الله ما أهمه صادقا كان بها أو كاذبا»
سنن ابو داؤد، کتاب الادب، رقم: 5081۔ یہ روایت حسن درجہ کی ہے۔
”اور سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے (موقوفا) روایت ہے کہ جو آدمی ہر دن صبح شام «حسبي الله لا إله إلا هو عليه توكلت وهو رب العرش العظيم» مجھے اللہ ہی کافی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں نے اسی پر بھروسا کیا اور وہی عرش عظیم کا رب ہے۔ سات بار پڑھ لیا کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کی تمام مشکلات کو آسان کر دے گا اور اس کی حاجتوں کو پورا کرے گا۔ “
لا إله إلا الله کے ذکر سے ہر گناہ کی معافی
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿فَتَلَقَّىٰ آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ﴾
(البقرة: 37)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”پھر آدم نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھ لیے، تو اس نے اس کی توبہ قبول کر لی، یقینا وہی ہے جو بہت توبہ قبول کرنے والا ، نہایت رحم والا ہے۔ “
حدیث: 16
«وعن ابن مسعود، أنه سمع النبى صلى الله عليه وسلم يقول: من قال استغفر الله الذى لا إله إلا هو الحي القيوم واتوب إليه»
سنن ابوداؤد، کتاب الصلاة، باب الاستغفار ، رقم: 1517۔ امام حاکم نے کہا یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرط پر ہے اور امام ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے۔ مستدرك حاكم: 511/1
”اور سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «استغفر الله الذى لا إله إلا هو الحي القيوم واتوب إليه» میں مغفرت طلب کرتا ہوں اس اللہ سے کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے، وہ زندہ جاوید ہے، اور پوری کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے، اور اس کے حضور میں اپنے گناہوں سے توبہ کرتا ہوں جو یہ (کلمات کہے، تو اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے اگرچہ اس نے جہاد سے بھاگنے کا ارتکاب کیا ہو۔ “
لا اله الا الله کے ذریعہ استغفار کرنے کی فضیلت
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا. يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا. وَيُمْدِدْكُم بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارًا .﴾ (نوح: 10)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اپنے رب سے معافی مانگ لو، یقیناً وہ ہمیشہ سے بہت معاف کرنے والا ہے۔ وہ تم پر بہت برستی ہوئی بارش اتارے گا۔ اور وہ مالوں اور بیٹوں کے ساتھ تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں باغات عطا کرے گا اور تمھارے لیے نہریں جاری کر دے گا۔ “
وَقَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ﴾
(آل عمران: 135)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور وہ لوگ کہ جب کوئی بے حیائی کرتے ہیں، یا اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں، پس اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا اور کون گناہ بخشتا ہے؟ اور انھوں نے جو کیا اس پر اصرار نہیں کرتے ، جب کہ وہ جانتے ہوں۔ “
حدیث: 17
«وعن شداد بن أوس رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم سيد الاستغفار أن تقول: اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ، ما استطعت، اعوذ بك من شر ما صنعت ، أبوء لك بنعمتك على وأبوء لك بذنبي، فاغفرلى فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت . قال: ومن قالها من النهار موقنا بها فمات من يومه قبل أن يمسي فهو من أهل الجنة ، ومن قالها من الليل وهو موقن بها فمات قبل أن يصبح فهو من أهل الجنة»
صحیح بخاری، کتاب الدعوات، رقم: 6306 ، سنن نسائی، رقم: 5522
”اور حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سید الاستغفار یہ ہے کہ تم کہو: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ ، مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَى وَأبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ اے اللہ ! تو ہی میرا رب ہے تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تو نے مجھے پیدا کیا ہے، میں تیرہ بندہ ہوں، اپنی استطاعت کے مطابق تیرے ساتھ کیے وعدے پر قائم ہوں۔ اے اللہ ! میں ہر اس شر سے پناہ چاہتا ہوں جو مجھ سے سر زاد ہوا ہے اور تو نے مجھے پر انعام وفضل کیا اس کا اعتراف کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں، پس تو میرے گناہوں کو بخش دے، کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے (سید الاستغفار ) یہ کلمات پڑھے اور اس رات فوت ہو گیا تو وہ جنت میں جائے گا، اور جس نے صبح پڑھے اور اس دن فوت ہو گیا وہ بھی جنت میں داخل ہوگا۔“
لا اله الا الله کا پرزہ اور گناہوں کے ننانوے دفاتر
حدیث: 18
«وعن عبد الله بن عمرو بن العاص يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن الله سيخلص رجلا من أمتي على رؤوس الخلائق يوم القيامة فينشر عليه تسعة وتسعين سجلا كل سجل مثل مد البصر ، ثم يقول: أتنكر من هذا شيئا؟ أظلمك كتبتي الحافظون؟ فيقول: لا ، يا رب فيقول: أفلك عدر؟ فيقول: لا يا رب، فيقول: بلى إن لك عندنا حسنة ، فإنه لا ظلم عليك اليوم ، فتخرج بطاقة فيها: أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله ، فيقول: احضر وزنك ، فيقول: يا رب ما هذه البطاقة مع هذه السجلات ، فيقول: إنك لا تظلم، قال: فتوضع السجلات فى كفة والبطاقة فى كفة ، فطاشت السجلات وثقلت البطاقة ، فلا ينقل مع اسم الله شيء»
سنن الترمذی، باب ما جاء فيمن يموت رقم: 2639، سنن ابن ماجة، رقم: 4300۔ محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرمائے ہوئے سنا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ میری امت میں سے ایک شخص کو منتخب فرما کر ساری مخلوق کے رو برو بلائیں گے، اور اس کے سامنے اعمال کے ننانوے دفاتر کھولیں گے۔ ہر دفتر حد نگاہ تک پھیلا ہوا ہوگا۔ اس کے بعد اس سے سوال کیا جائے گا کہ ان اعمال ناموں میں سے تو کسی چیز کا انکار کرتا ہے؟ کیا میرے ان فرشتوں نے جو اعمال لکھنے پر متعین تھے تجھ پر کچھ ظلم کیا ہے؟ وہ عرض کرے گا: نہیں پھر ارشاد ہوگا: تیرے پاس ان بداعمالیوں کا کوئی عذر ہے؟ وہ عرض کرے گا: کوئی عذر بھی نہیں۔ ارشاد ہوگا: اچھا تیری ایک نیکی ہمارے پاس ہے آج تجھ پر کوئی ظلم نہیں۔ پھر کاغذ کا ایک پرزہ نکالا جائے گا جس میں «أشهد ان لا إله إلا الله ان محمدا عبده ورسوله» لکھا ہوا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے: جا اس کو تلوا لے۔ وہ عرض کرے گا: اتنے دفتروں کے مقابلہ میں یہ پرزہ کیا کام دے گا؟ ارشاد ہو گا: تجھ پر ظلم نہیں ہوگا۔ پھر ان سب دفتروں کو ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے گا اور کاغذ کا وہ پرزہ دوسرے پلڑے میں، تو اس پرزے کے وزن کے مقابلہ میں دفتروں والا پلڑا اڑنے لگے گا (سچی بات یہ ہے کہ) اللہ تعالیٰ کے نام کے مقابلہ میں کوئی چیز وزن ہی نہیں رکھتی۔ “
لا إله إلا الله کا ذکر اور اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شوق
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا﴾
(الكهف: 110)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”کہہ دیجیے میں تو تم جیسا ایک بشر ہی ہوں، میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمھارا معبود صرف ایک ہی معبود ہے، پس جو شخص اپنے رب کی ملاقات کی امید رکھتا ہو تو لازم ہے کہ وہ عمل کرے نیک عمل اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے۔“
حدیث: 19
«وعن أبى عمرة الأنصاري رضي الله عنه قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم: أشهد ان لا إله إلا الله، وانى رسول الله لا يلقى الله عبد مؤمن بها حجبته عن النار يوم القيامة، وفي رواية: لا يلقى الله بهما احد يوم القيامة إلا أدخل الجنة على ما كان فيه»
مجمع الزوائد: 165/1 – علامہ ہیثمی نے کہا: اس کے رجال ثقہ ہیں۔
اور سیدنا ابو عمر و انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو بندہ یہ گواہی دے کہ لا إله إلا الله، محمد رسول الله اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں (محمد ) اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں“ کو لے کر اللہ تعالیٰ سے (قیامت کے دن) اس حال میں ملے کہ وہ اس پر (دل سے ) یقین رکھتا ہو تو یہ کلمہ شہادت ضرور اس کے لیے دوزخ کی آگ سے آڑ بن جائے گا۔ ایک روایت میں ہے جو شخص ان دونوں باتوں (اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت) کا اقرار لے کر اللہ تعالیٰ سے قیامت کے دن ملے گا وہ جنت میں داخل کیا جائے گا خواہ اس کے (اعمال نامہ میں )
کتنے ہی گناہ ہوں۔“
لا اله الا الله کے ذکر سے اللہ کے قلعہ میں داخل ہونا
قَالَ الله تَعَالَى: ﴿إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي﴾
(طه: 14)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”بے شک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں ، سو میری عبادت کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم کر ۔ “
حدیث: 20
«وعن على رضي الله عنه قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم: قال الله تعالى: إني أنا الله لا إله إلا أنا ، من أقرلى بالتوحيد دخل حصني، ومن دخل حصني آمن من عذابي»
صحيح الجامع الصغير: 243/2
”اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حدیث قدسی میں اپنے رب کا یہ ارشاد مبارک نقل فرماتے ہیں: میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں، جس نے میری توحید کا اقرار کیا وہ میرے قلعہ میں داخل ہوا، اور جو میرے قلعہ میں داخل ہوا وہ میرے عذاب سے محفوظ ہوا۔ “
لا إله إلا الله کا ذکر کثرت سے کرنا
حدیث: 21
«وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أكثروا من قول ان لا إله إلا الله ، قبل أن يحال بينكم وبينها»
مسند أحمد: 359/2، الترغيب والترهيب: 4162۔ احمد شاکر نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل فرماتے ہیں: لا إله إلا الله کی گواہی کثرت سے دیتے رہا کرو، اس سے پہلے کہ ایسا وقت آئے کہ تم اس کلمہ کو نہ کہہ سکو۔
لا إله إلا الله کا ذکر نصرت الہی کا باعث
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ﴾
(البقرة: 214)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”سن لو بے شک اللہ کی مدد قریب ہے۔ “
حدیث: 22
«وعن عبد الله بن عمر رضى الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من غزو ، أو حج ، أو عمرة ، يكبر على كل شرف من الأرض ثلاث تكبيرات ثم يقول: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير ، آيبون، تائبون، عابدون، لربنا حامدون، صدق الله وعده ، ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده»
صحيح بخارى، كتاب العمرة، رقم: 1797 ، صحيح مسلم، کتاب الحج ، رقم: 3278
”اور سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی جنگ یا سفر حج سے واپس تشریف لاتے تو ہر بلند جگہ پر تین (3) مرتبہ الله اكبر کہتے ، پھر یہ دعا پڑھتے: «لا اله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير ، آئبون، تائبون، عابدون، لربنا حامدون، صدق الله وعده، ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اس کی بادشاہت ہے اُسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں، اور وہ ہر چیز پر مکمل قدرت رکھتا ہے۔ ہم واپس آنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں، عبادت کرنے والے ہیں (اور ) اپنے رب کی تعریف کرنے والے ہیں، سچ کر دکھایا اللہ نے اپنا وعدہ ، اپنے بندے کی مدد فرمائی اور اس نے تمام لشکروں کو شکست دے دی۔ “
لا إله إلا الله دعائے اسم اعظم
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ. اللَّهُ الصَّمَدُ. لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ . وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ.﴾
(الإخلاص: 1 تا 4)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”کہہ دیجیے وہ اللہ ایک ہے۔ اللہ ہی بے نیاز ہے۔ نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا۔ اور نہ کبھی کوئی ایک اس کے برابر کا ہے۔ “
حدیث: 23
«وعن بريدة ، قال سمع النبى صلى الله عليه وسلم رجلا يقول: اللهم إني إنى أسألك واشهد بأنك أنت الله الأحد الصمد الذى لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد، فقال: رسول الله صلى الله عليه وسلم: لقد سأل باسمه الأعظم، الذى إذا سئل به أعطى ، وإذا دع أجاب»
مستدرك حاكم: 4/1-5 سنن ابوداؤد، کتاب الوتر، رقم: 1493، سنن ابن ماجه ، رقم: 3857۔ حاکم اور محدث البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت بریر رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دعا کرتے سنا: ﴿اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَأَشْهَدُ بِأَنَّكَ أَنْتَ الله الأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِى لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا اَحَدٌ﴾ اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس بنا پر کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے۔ تیرے سوا اور کوئی معبود نہیں۔ تو اکیلا ہے، بے نیاز ہے جس نے نہ جنا اور نہ جنا ہی گیا اور کوئی بھی اس کی برابری کرنے والا نہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: تو نے اللہ سے اس کے اسم اعظم کے ساتھ سوال کیا ہے کہ جب اس سے اس اسم کے وسیلہ سے مانگا جائے تو عنایت فرماتا ہے، دعا کی جائے تو قبول کرتا ہے۔“
لا اله الا الله کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے ملاقات جنت میں داخلہ کا سبب
حدیث: 24
«وعن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أشهد أن لا إله إلا الله وأنى رسول الله لا يلقى الله بهما عبد غير شاك فيهما إلا دخل الجنة»
صحیح مسلم، کتاب الايمان، رقم: 138
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے یہ گواہی دی کہ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، اور میں (محمد ) اللہ کا رسول ہوں اور پھر جس نے گواہیوں میں شک نہیں کیا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ “
حدیث: 25
«وعن معاذ رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما من نفس تموت وهى تشهد أن لا إله إلا الله، وأنى رسول الله ، يرجع ذلك إلى قلب موقن إلا غفر الله لها»
مسند احمد: 229/5 ، سلسله احادیث الصحيحه، رقم: 2278.
”اور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو می شخص اس حالت میں مرا کہ وہ یقین کے ساتھ گواہی دیتا تھا کہ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَه إِلَّا اللهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، اور میں (محمد ) اللہ کا رسول ہوں تو اللہ تعالٰی اس کے گناہوں کو معاف کر دے گا۔ “
لا إله إلا الله کا ذکر جہنم سے نجات کا ذریعہ
حدیث: 26
«وعن أنس رضي الله عنه (فى حديث طويل) أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: يخرج من النار من قال: لا إله إلا الله، وكان فى قلبه من الخير ما يزن شعيرة ثم يخرج من النار من قال: لا إله إلا الله، وكان فى قلبه من الخير ما يزن برة ، ثم يخرج من النار من قال: لا إله إلا الله، وكان فى قلبه ما يزن من الخير ذرة»
صحيح البخاری، باب قول الله تعالى: لما خلقت بیدی، رقم 7410
”اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر وہ شخص جہنم سے نکلے گا جس نے لا إله إلا الله کہا ہوگا اور اس کے دل میں ایک جو کے وزن کے برابر بھی بھلائی ہوگی یعنی ایمان ہوگا۔ پھر ہر وہ آدمی جہنم سے نکلے گا جس نے «لا اله الا الله» کہا ہوگا ، اور اس کے دل میں گندم کے دانے کے برابر بھی خیر ہوگی یعنی ایمان ہوگا، پھر ہر وہ شخص جہنم سے نکلے گا جس نے «لا إله إلا الله» کہا ہوگا ، اور اس کے دل میں ذرہ برابر بھی خیر ہوگی۔ “
حدیث: 27
«وعن عثمان بن عفان قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إني لاعلم كلمة لا يقولها عبد حقا من قلبه فيموت على ذلك إلا حرمه الله على النار ، شهادة أن لا إله إلا الله»
مسند احمد بن حنبل: 63/1، مستدرك حاكم: 72/1 ، صحیح ابن حبان: 696/2- حاکم اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
”اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں وہ کلمہ جانتا ہوں جو بندہ یقین قلب کے ساتھ پڑھتا ہے، اور اس پر اسے موت آجاتی ہے تو اس پر اللہ جہنم کی آگ کو حرام کر دیتا ہے، اور کلمہ «لا إله إلا الله» کی شہادت ہے۔ “
لا إله إلا الله کا آخری زمانہ میں ذکر
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاتَّقُونِ﴾
(النحل: 2)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”بلاشبہ میرے سوا کوئی الہ نہیں، لہذا تم مجھ ہی سے ڈرو۔“
حدیث: 28
«وعن حذيفة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يدرس الإسلام كما يدرس وشي الثوب حتى لا يدرى ما صيام ولا صدقة ولا نسك، ويسرى على كتاب الله فى ليلة ، فلا يبقى فى الأرض منه آية ، ويبقى طوائف من الناس الشيخ الكبير ، والعجوز الكبيرة ، يقولون ادركنا آباءنا على هذه الكلمة: لا إله إلا الله، فنحن نقولها . قال صلة بن زفر لحذيفة: فما تغنى عنهم لا إله إلا الله وهم لا يدرون ما صيام ولا صدقة ولا نسك؟ فاعرض عنه حديفة فرددها عليه ثلنا ، كل ذلك يعرض عنه حذيفة ، ثم أقبل عليه فى الثالثة فقال: يا صلة تنجيهم من النار»
مستدرك حاكم: 473/4۔ امام حاکم نے کہا: یہ حدیث شرط مسلم پر ہے۔
”اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس طرح کپڑے کے نقش و نگار گھس جاتے ہیں اور ماند پڑ جاتے ہیں، اسی طرح اسلام بھی ایک زمانہ میں ماند پڑ جائے گا، یہاں تک کہ کسی شخص کو یہ علم تک نہ رہے گا کہ روزہ کیا چیز ہے اور صدقہ و حج کیا چیز ۔ ایک شب آئے گی کہ قرآن سینوں سے اٹھالیا جائے گا، اور زمین پر اس کی ایک آیت بھی باقی نہ رہے گی۔ متفرق طور پر کچھ بوڑھے مرد اور کچھ عورتیں رہ جائیں گی جو یہ کہیں گے کہ ہم نے اپنے بزرگوں سے یہ کلمہ سنا لا اله إلا الله، تھا اس لیے ہم بھی یہ کلمہ پڑھ لیتے ہیں۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے شاگرد صلہ نے پوچھا: جب انہیں روزہ ، صدقہ اور حج کا بھی علم نہ ہوگا تو بھلا صرف یہ کلمہ انہیں کیا فائدہ دے گا؟ حضرت حذیفہ صلی اللہ نے اس کا کوئی جواب نہ دیا۔ انہوں نے تین بار یہی سوال دہرایا، ہر بار حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ اعراض کرتے رہے۔ پھر ان کے تیسری مرتبہ (اصرار) کے بعد فرمایا: صلہ! یہ کلمہ ہی ان کو دوزخ سے نجات دلائے گا۔ “
لا اله الا الله کا اقرار کرنے والے جنت میں جائیں خواہ کبائر کا ارتکاب کریں
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ﴾
(النساء: 48)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”بے شک اللہ (یہ گناہ) نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور وہ اس کے علاوہ جسے چاہے بخش دیتا ہے۔“
حدیث: 29
«وعن أبى ذر رضي الله عنه قال: قال النبى صلى الله عليه وسلم: ما من عبد قال: لا إله إلا الله ، ثم مات على ذلك إلا دخل الجنة، قلت: وإن زنى وإن سرق؟ قال: وإن زنى وإن سرق ، قلت: وإن زنى وإن سرق؟ قال: وإن زنى وإن سرق ، قلت: وإن زنى وإن سرق؟ قال: وإن زنى وإن سرق ، على رغم أنف أبى ذر»
صحيح البخاری، باب الثياب البيض ، رقم: 5827
”اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو بندہ «لا إله إلا الله» کہے، اور پھر اسی پر اس کی موت آجائے تو وہ جنت میں ضرور جائے گا۔ میں نے عرض کیا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اگرچہ اس نے چوری کی ہو؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: (ہاں) اگرچہ اس نے زنا کیا ہوا اگرچہ اس نے چوری کی ہو۔ میں نے پھر عرض کیا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اگرچہ اس نے چوری کی ہو؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اگرچہ اس نے چوری کی ہو۔ میں نے (تیسری مرتبہ بھی ) عرض کیا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اگرچہ اس نے چوری کی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگرچہ اس نے زنا کیا ہوا اگرچہ اس نے چوری کی ہو، ابوذر کے على الرغم وہ جنت میں ضرور جائے گا۔ “
کلمہ لا إله إلا الله ایمان کی اہم شاخ ہے
حدیث: 30
«وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الإيمان بضع وسبعون شعبة ، فأفضلها قول لا إله إلا الله ، وأدناها إماطة الأذى عن الطريق ، والحياء شعبة من الإيمان»
صحیح مسلم، باب بیان عدد شعب الايمان، رقم: 153
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایمان کی ستر سے زیادہ شاخیں ہیں۔ ان میں سب سے افضل شاخ لا اله إلا الله کا کہنا ہے اور ادنی شاخ تکلیف دینے والی چیزوں کا راستہ سے ہٹانا ہے اور حیا ایمان کی ایک (اہم) شاخ ہے۔ “
لا إله إلا الله کو دل سے قبول کرنا
قالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ. وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُو آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُونٍ.﴾
(37-الصافات: 35 ، 36)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”بے شک وہ ایسے لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو تکبر کرتے تھے۔ اور کہتے تھے کیا واقعی ہم یقیناً اپنے معبودوں کو ایک دیوانے شاعر کی خاطر چھوڑ دینے والے ہیں؟ “
حدیث: 31
«وعن أبى بكر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قبل مني الكلمة التى عرضت على عمي، فردها على ، فهي له نجاة»
مسند احمد 4/1، تاریخ بغداد: 272/1۔ شیخ شعیب نے اسے شواہد کی بناپر صحیح قرار دیا ہے۔
”اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اس کلمہ کو قبول کرلے جس کو میں نے اپنے چچا (ابوطالب) پر (ان کے انتقال کے وقت) پیش کیا تھا، اور انہوں نے اسے رد کر دیا تھا، وہ کلمہ اس شخص کے لیے نجات (کا ذریعہ) ہے۔ “
لا إله إلا الله کی شہادت سب سے افضل بات
قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ﴾
(الإسراء: 23)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور آپ کے رب نے فیصلہ کر دیا کہ تم اس کے سوا کسی کی عبات نہ کرو۔ “
حدیث: 32
«وعن ابن شماسة المهري قال: حضرنا عمرو بن العاص وهو فى سياقة الموت يبكي طويلا حول وجهه إلى الجدار ، فجعل ابنه يقول: يا يا أبتاه أما بشرك رسول الله صلى الله عليه وسلم بكذا؟ أما بشرك رسول الله بكذا؟ قال: فأقبل بوجهه إلى الجدار وقال: إن أفضل ما نعد شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، إني كنت على أطباق ثلاث، لقد رأيتني وما أحد أشد بغضا لرسول الله صلى الله عليه وسلم مني ، ولا أحب إلى أن أكون قد استمكنت منه فقتلته منه ، فلومت على تلك الحال لكنت من أهل النار ، فلما جعل الله الإسلام فى قلبي أتيت النبى صلى الله عليه وسلم فقلت: ابسط يمينك فلأبايعك فبسط يمينه، قال: فقبضت يدى، قال: ما لك يا عمرو؟ قال: قلت: أردت أن أشترط ، قال: تشترط بماذا قلت: أن يغفر لي ، قال: أما علمت أن الإسلام يهدم ما كان قبله، وأن الهجرة تهدم ما كان قبلها ، وأن الحج يهدم ما كان قبله ، وما كان أحد أحب إلى من رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا أجل فى عينى منه وما كنت أطيق أن أملا عينى منه ، إجلالا له، ولو سئلت أن أصفه ما أطقت، لانى لم أكن أملا عينى منه ، ولو مت على تلك الحال لرجوت أن أكون من أهل الجنة ، ثم ولينا أشياء ما أدرى ما حالى فيها ، فإذا أنا مت فلا تصحبني نائحة ولا نار فإذا دفتموني فشنوا على التراب شنا ثم أقيموا حول قبرى قدر ما تنحر جزور ويقسم لحمها حتى أستأنس بكم، وأنظر ماذا أراجع به رسل ربى»
صحیح مسلم، باب كون الاسلام يهدم ما قبله رقم: 321
”اور حضرت ابن شماسہ مہری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ہم حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کے پاس ان کے آخری وقت میں موجود تھے۔ وہ زار و قطار رو رہے تھے اور دیوار کی طرف اپنا رخ کیے ہوئے تھے۔ ان کے صاحبزادے ان کو تسلی دینے کے لیے کہنے لگے ابا جان! کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو فلاں بشارت نہیں دی تھی؟ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو فلاں بشارت نہیں دی تھی؟ یعنی آپ کو تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی بڑی بشارتیں دی ہیں۔ یہ سن کر انہوں نے (دیوار کی طرف سے ) اپنا رخ بدلا اور فرمایا: سب سے افضل چیز جو ہم نے (آخرت کے لیے) تیار کی ہے وہ اس بات کی شہادت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ میری زندگی کے تین دور گزرے ہیں۔ ایک دور تو وہ تھا جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض رکھنے والا مجھ سے زیادہ کوئی اور شخص نہ تھا اور جب کہ میری سب سے بڑی تمنا یہ تھی کہ کسی طرح آپ پر میرا قابو چل جائے تو میں آپ کو مارڈالوں ۔ یہ تو میری زندگی کا سب سے بدتر دور تھا، اگر (خدانخواستہ) میں اس حال پر مرجاتا تو یقیناً دوزخی ہوتا۔ اس کے بعد جب اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اسلام کا حق ہونا ڈال دیا تو میں آپ کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا اپنا ہاتھ مبارک بڑھائیے تاکہ میں آپ سے بیعت کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک بڑھا دیا، میں نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا۔ آپ نے فرمایا عمرو یہ کیا؟ میں نے عرض کیا میں کچھ شرط لگانا چاہتا ہوں۔ ارشاد فرمایا، کیا شرط لگانا چاہتے ہو؟ میں نے کہا یہ کہ میرے سب گناہ معاف ہو جائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عمرو! کیا تمہیں خبر نہیں کہ اسلام تو کفر کی زندگی کے گناہوں کا تمام قصہ ہی پاک کر دیتا ہے اور ہجرت بھی پچھلے تمام گناہ معاف کر دیتی ہے اور حج بھی پچھلے سب گناہ معاف ختم کر دیتا ہے۔ یہ دور وہ تھا جب کہ آپ سے زیادہ پیارا، آپ سے زیادہ بزرگ و برتر میری نظر میں کوئی اور نہ تھا۔ آپ کی عظمت کی وجہ سے میری یہ تاب نہ تھی کہ کبھی آپ کو نظر بھر کر دیکھ سکتا، اگر مجھ سے آپ کی صورت مبارک پوچھی جائے تو میں کچھ نہیں بتا سکتا کیونکہ میں نے کبھی پوری طرح آپ کو دیکھا ہی نہیں۔ کاش اگر میں اس حال پر مرجاتا تو امید ہے کہ جنتی ہوتا۔ پھر ہم کچھ چیزوں کے متولی اور ذمہ دار بنے اور نہیں کہہ سکتے کہ ہمارا حال ان چیزوں میں کیا رہا (یہ میری زندگی کا تیسرا دور تھا) اچھا دیکھو جب میری وفات ہو جائے تو میرے (جنازے کے) ساتھ کوئی واویلا اور شور و غل کرنے والی عورت نہ جانے پائے نہ (زمانہ جاہلیت کی طرح) آگ میرے جنازے کے ساتھ ہو۔ جب مجھے دفن کر چکو تو میری قبر پر اچھی طرح مٹی ڈالنا اور جب (فارغ ہو جاؤ تو ) میری قبر کے پاس اتنی دیر (ضرور) ٹھہر ہی جانا جتنی دیر میں اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے تاکہ تمہاری وجہ سے میرا دل لگا رہے اور مجھے معلوم ہو جائے کہ میں اپنے رب کے بھیجے ہوئے فرشتوں کے سوالات کے جوابات کیا دیتا ہوں۔ “
لا إله إلا الله کے ساتھ محمد رسول الله کا اقرار
حدیث: 33
«وعن عبادة بن الصامت قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من شهد أن لا إله إلا الله و ان محمدا رسول الله حرم الله عليه النار»
صحیح مسلم، کتاب الايمان، رقم: 142
”اور حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے أَشْهَدُ ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله کہا تو اللہ نے اس پر جہنم کی آگ حرام قرار دی ہے۔ “
حدیث: 34
«وعن معاذ صلى الله عليه وسلم قال: قال رسول الله: ما من احد يشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، صدقا من قلبه إلا حرمه الله على النار»
صحیح بخاری، کتاب العلم، رقم: 128
”اور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو کوئی سچے دل سے یہ شہادت دیتا ہے کہ «لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله» اللہ تعالٰی کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی آگ پر حرام کر دیتا ہے۔ “
حدیث: 35
«وعن أبى هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: خذوا جنتكم، قلنا يا رسول الله: من عدو قد حضر؟ قال: لا؛ جنتكم من النار ، قولوا: سبحان الله ، والحمد لله ، ولا إله إلا الله، والله أكبر، فإنها يأتين يوم القيامة منجيات ، ومقدمات، وهن الباقيات الصالحات»
مستدرك حاكم: 1985 ، المعجم الاوسط للطبراني: 4027، السنن الكبرى للنسائي: 10617 ، السلسلة الصحيحة: 3264
”اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنا بچاؤ (اسلحہ، ڈھالیں ) تھام لو، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کیا دشمن آ گیا ہے کہ ہم اپنے ہتھیار اور بچاؤ اختیار کر لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دشمن تو نہیں آیا لیکن تم جہنم سے اپنا بچاؤ اختیار کرلو (اور وہ یہ ہے ) کہ تم کہو: «سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله ، والله أكبر» کیونکہ یہ چیز آگے قیامت کے دن کام آنے والی اور نجات دلوانے والی ہوگی اور یہی باقی رہنے والی نیکیاں ہیں۔ “
حدیث: 36
«وعن أبى سعيد الخدري ، وأبي هريرة، عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: إن الله عزوجل اصطفى من الكلام أربعا: سبحان الله ، والحمد لله ، ولا إله إلا الله، والله أكبر . ومن قال: سبحان الله، كتب له بها عشرون حسنة ، وحط عنه عشرون سيئة ، ومن قال: الله أكبر، فمثل ذلك ، ومن قال: لا إله إلا الله ، فمثل ذلك ، ومن قال: الحمد لله رب العالمين ، من قبل نفسه ، كتب له بها ثلاثون حسنة، وحط عنه بها ثلاثون سيئة»
مسند أحمد: 8093 النسائي في الكبرى: 10608 ، صحيح الترغيب والترهيب: 1554
”اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ نے چار کلمات پسند کیے ہیں: «سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر» جس نے سبحان الله کہا، اس کے لیے بیسں نیکیاں لکھی جائیں گی اور بیسں برائیاں معاف کر دی جائیں گی ، جس نے الله أكبر کہا، اس کے لیے بھی اتنا ثواب ہوگا، جس نے لا إه إلا الله کہا، اس کے لیے بھی اتنا ہی اجر و ثواب ہوگا اور جس نے اپنے دل سے الحمد لله رب العالمين کہا، اس کے لیے تسیں نیکیاں لکھی جائیں گی اور تیسں برائیاں معاف کر دی جائیں گی۔ “
حدیث: 37
«وعن عبادة بن الصامت ، عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: من تعار من الليل فقال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير ، الحمد لله وسبحان الله ، ولا إله إلا الله والله ، أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله ، ثم: قال: اللهم اغفر لي أو دعا استجيب له ، فإن توضأ وصلى قبلت صلاته»
صحیح بخاری، رقم: 1154
”اور حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص رات کو بیدار ہو کر یہ دعا پڑھے: لا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ، اَلْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللَّهُ ، أَكْبَرُ وَلا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ اور پھر کہے: اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلِيْ اے الله! میری مغفرت فرما یا کوئی بھی دعا کرے تو اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔ پھر اگر اس نے وضو کیا اور (نماز پڑھی ) تو نماز بھی مقبول ہوتی ہے۔ “
حدیث: 38
«وعن ابن أبى أوفى ، قال: جاء رجل إلى النبى صلى الله عليه وسلم ، فقال: إني لا أستطيع أن أخذ شيئا من القرآن، فعلمني شيئا يجزئني من القرآن. فقال: قل سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله»
سنن النسائی، رقم: 924 ، إرواء الغليل، رقم: 303- محدث البانی نے اسے حسن کہا ہے۔
”اور حضرت ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے قرآن میں سے کچھ بھی یاد نہیں لہذا آپ مجھے وہ چیز سکھا دیں جو مجھے اس کی جگہ کافی ہو جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلهِ ، وَلا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ وَلا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ کہتے رہو۔ “
زندگی کے آخری لمحات اور لا اله الا الله کا اقرار
حدیث: 39
«وعن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألا كم بوصية نوح ابنه؟ قالوا: بلى، قال: أوصى نوح ابنه لابنه: فقال لابنه يا بني إنى أوصيك باثنتين وأنهاك عن اثنتين . أوصيك بقول لا إله إلا الله، فإنها لو وضعت فى كفة الميزان ، ووضعت السموات والارض فى كفة لرجحت بهن، ولو كانت حلقة لقصمتهن حتى تخلص إلى الله ، ويقول، سبحان الله العظيم وبحمده ، فإنها عبادة الخلق، وبها تقطع ارزاقهم ، وأنهاك عن اثنتين ، الشرك والكبر ، فإنهما يحجبان عن الله»
مسند أحمد، رقم: 6594 ، أدب المفرد، رقم: 548 ، مستدرك حاكم: 48/1- امام حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔
”اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں وہ وصیت نہ بتاؤں جو (حضرت) نوح (علیہ السلام ) نے اپنے بیٹے کو کی تھی؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: ضرور بتائیے۔ ارشاد فرمایا: (حضرت) نوح (علیہ السلام ) نے اپنے بیٹے کو وصیت میں فرمایا: میرے بیٹے ! تم کو دو کام کرنے کی وصیت کرتا ہوں اور دو کاموں سے روکتا ہوں۔ ایک تو میں تمہیں لا إله إلا الله کے کہنے کا حکم کرتا ہوں کیونکہ اگر یہ کلمہ ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے اور تمام آسمان و زمین کو ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے تو کلمہ والا پلڑا جھک جائے گا، اور اگر تمام آسمان و زمین کا ایک گھیرا ہو جائے تو بھی یہ کلمہ اس گھیرے کو توڑ کر اللہ تعالیٰ تک پہنچ کر رہے گا۔ دوسری چیز جس کا حکم دیتا ہوں وہ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِه کا پڑھنا ہے کیونکہ یہ تمام مخلوق کی عبادت ہے اور اسی کی برکت سے مخلوقات کو روزی دی جاتی ہے اور میں تم کو دو باتوں سے روکتا ہوں شرک سے اور تکبر سے کیونکہ یہ دونوں برائیاں بندہ کو اللہ تعالیٰ سے دور کر دیتی ہیں۔ “
حدیث: 40
«وعن عائشة رضي الله عنها كانت تقول إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان بين يديه ركوة أو علبة فيها ماء يشك عمر فجعل يدخل يديه فى الماء فيمسح بهما وجهه ويقول لا إله إلا الله إن للموت سكرات ثم نصب يده فجعل يقول فى الرفيق الأعلى حتى قبض ومالت يده قال أبو عبد الله العلبة من الخشب والركوة من الأدم»
صحیح بخاری، کتاب الرقاق، رقم: 6510
”اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی وفات کے وقت) آپ کے سامنے ایک بڑا پانی کا پیالہ رکھا ہوا تھا جس میں پانی تھا۔ راوی کو شبہ ہوا کہ یا ہانڈی کا کونڈا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس برتن میں ڈالنے لگے اور پھر اس ہاتھ کو اپنے چہرہ پر ملتے اور فرماتے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، بلاشبہ موت میں تکلیف ہوتی ہے۔ پھر آپ اپنا ہاتھ اٹھا کر فرمانے لگے۔ في الرفيق الاعليٰ یہاں تک کہ آپ کی روح مبارک قبض ہو گئی اور آپ کا ہاتھ جھک گیا۔ “
حدیث: 41
«وعن معاذ بن جبل رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من كان آخر كلامه لا إله إلا الله دخل الجنة»
صحیح سنن ابی داؤد للالبانی الجزثاني رقم: 3673
”اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کا (مرتے وقت) آخری کلام لا إله إلا الله ہوا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ “
وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد وآله وصحبه أجمعين