سوال
فیکٹری میں عیسوی سال کے آغاز پر فروٹ کیک میں سکہ رکھنے اور اسے ملازمین کے درمیان تقسیم کرنے کے طریقہ کار کا کیا حکم ہے؟ کیا اس میں سے جو شخص سکہ پاتا ہے اور اسے رقم ملتی ہے، کیا وہ رقم لینا جائز ہے؟
جواب
جو طریقہ آپ نے بیان کیا، اس میں فروٹ کیک کے ذریعے سکہ نکالنے کا مقصد سال کی اچھائی کے لیے کیک کاٹنا اور اسے خوش بختی سے جوڑنا ہے۔ یہ عمل تمیمہ (یعنی جاہلی عقائد کے تحت کوئی عمل کرنا، جیسے کسی شے کو خوش بختی یا بد بختی سے منسوب کرنا) کی نوعیت کا ہے، جو شریعت میں ناجائز اور ممنوع ہے۔
تمیمہ کی ممانعت
رسول اللہ ﷺ نے تمیمہ کے استعمال کی مذمت فرمائی ہے، اور فرمایا:
"جس نے کوئی تمیمہ لٹکایا اللہ تعالیٰ اس کی مراد پوری نہ کرے، اور جس نے سیپ باندھی، اللہ تعالیٰ اسے بھی آرام اور سکون نہ دے۔”
(مسند احمد: 4/154)
مزید فرمایا:
"جس نے تمیمہ لٹکایا، اس نے شرک کیا۔”
(مسند احمد: 4/156)
یہ حدیث اس بات کو واضح کرتی ہے کہ ایسی رسمیں جو غیر اسلامی عقائد پر مبنی ہوں اور اللہ کے علاوہ کسی اور سے خیر و برکت کی امید رکھی جائے، ان کا انجام شرک کے زمرے میں آتا ہے۔
متبادل اور جائز طریقہ
اگر فیکٹری کے مالک ملازمین کو بغیر کسی بد عقیدگی یا خوش بختی کی امید کے، محض ایک تحفے کے طور پر بذریعہ قرعہ اندازی رقم دینا چاہتے ہیں، تو اس میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اس میں کوئی شرعی خلاف ورزی نہ ہو۔ اس طریقے میں ایسی کوئی رسم شامل نہ ہو جو شرعی احکام کے خلاف ہو۔
خلاصہ
فروٹ کیک میں سکہ رکھنے اور اسے خوش بختی کے لیے استعمال کرنا ایک ناجائز اور غیر شرعی عمل ہے کیونکہ یہ تمیمہ کی نوعیت میں آتا ہے۔ تاہم، اگر فیکٹری والے اس رسم کے بغیر ملازمین کو بذریعہ قرعہ اندازی انعام یا رقم دینا چاہیں، تو اس میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ اس میں کوئی خلافِ شرع عقیدہ یا عمل شامل نہ ہو۔