فرض نماز کی جگہ پر سنتیں پڑھنا
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

فرض نماز کی جگہ سنتوں کی ادائیگی
سوال: جہاں فرض نماز پڑھی ہو وہاں سنتیں پڑھنا کیسا ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں ؟
جواب : جس وقت فرض نماز ادا کر لی جائے تو نوافل ادا کرنے کے لیے جگہ بدل لینا چاہیے یا کچھ کلام کر لینا چاہیے تاکہ فرض اور نفل میں فصل ہو جائے، بغیر فصل کیے اسی جگہ سنن و نوافل ادا نہیں کرنے چاہئیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا :
أَنْ لَا نُوْصِلُ صَلٰوۃً بِصَلَاۃٍ حَتّٰی نَتَکَلَّمَ أَوْ نَخْرُجَ [صحيح مسلم، كتاب الجمعة : باب الصلوة بعد الجمعة 883]
”ہم نماز کے ساتھ نماز نہ ملائیں حتیٰ کہ ہم بات کر لیں یا وہ جگہ چھوڑ دیں۔ “
معلوم ہوا کہ فرض نماز ادا کرنے کے بعد اس جگہ بھی سنتیں پڑھ سکتے ہیں بشرطیکہ فرض نماز کے بعد کچھ کلام کر لیا ہو، اس طرح جگہ بدل کر بھی سنتیں ادا کر سکتے ہیں۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے جگہ بدلنے کو افضل قرار دیا تاکہ سجدہ کرنے کی جگہیں زیادہ سے زیادہ ہو جائیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!