فخر و غرور
تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ كِبْرٍ
” جنت میں ایسا کوئی شخص داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں ایک ذرہ برابر تکبر ہو گا۔ “ [صحيح مسلم/الايمان : 267 ]
فوائد :
تکبر اور غرور انتہائی گھٹیا حرکات ہیں۔ ایک حقیر انسان کو تکبر کیونکر زیب دیتا ہے جو گندے اور ناپاک پانی سے پیدا ہوا ہے۔ اگر انسان اپنی اصلیت اور انجام پر نظر رکھے تو اس کے اندر فخر اور خود پسندی کے جراثیم ہرگز پیدا نہیں ہوں گے۔ یہ کس قدر سنگین جرم ہے اس کی وضاحت ایک قدسی حدیث میں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
” عزت، میری ازار ہے اور بڑا ہونا میری چادر ہے اور جو شخص اس سلسلہ میں مجھ سے کھینچا تانی کرے گا، میں اسے عذاب دوں گا۔ “ [ابن ماجه/الزهد : 4174 ]
عام انداز کا تکبر جو لوگوں کی طبیعت میں ہوتا ہے اگر اللہ اسے معاف نہ فرمائے تو اس کی سزا جنت سے محرومی اور دخول جہنم ہو سکتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلہ میں فرمایا :
”دوزخ اور جنت کا باہمی مناظرہ ہوا۔ دوزخ نے کہا : میرے اندر بڑے بڑے ظالم اور مغرور داخل ہوں گے۔ جنت نے کہا : میرے اندر کمزور اور ناتواں مسکین داخل ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا : تو میری رحمت ہے میں جس بندہ پر رحمت کرنا چاہوں گا وہ تیرے ذریعے کروں گا اور دوزخ سے کہا : تو میرا عذاب ہے جسے میں سزا دینا چاہوں گا۔ تیرے ذریعے عذاب دوں گا، البتہ میں نے دونوں کو بھرنا ہے۔ “ [صحيح مسلم/الجنة : 7172 ]
حق سے انکار کرنا اور دوسروں کو ذلیل خیال کرنا تکبر کے اجزا ترکیبی ہیں جیسا حدیث میں ہے :
”تکبر یہ ہے کہ انسان حق کا انکار کر کے اسے دبا دے اور لوگوں کو حقیر خیال کرے۔ “ [ابوداود/اللباس : 4092 ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!