سوال
اگر فجر کی نماز رہ جائے اور قضاء کرنی ہو، تو کیا پہلے سنتیں پڑھی جائیں گی یا فرض نماز؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
قضاء نماز کا وقت
◈ قضاء کا مطلب یہ ہے کہ نماز کا پورا وقت گزر چکا ہو، یعنی سورج طلوع ہو گیا ہو۔
◈ اس بارے میں علماء کے درمیان کچھ اختلاف موجود ہے، لیکن راجح رائے یہ ہے کہ اگر نماز جان بوجھ کر ترک نہیں کی گئی بلکہ نیند کے سبب رہ گئی تو وہ قضاء شمار نہیں ہوگی بلکہ ادا شمار ہوگی۔
اجر و ثواب
◈ اللہ تعالیٰ کا فضل یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اتفاقاً نماز کے وقت میں نہ جاگ سکا تو جب وہ اٹھے گا، اسی وقت نماز ادا کرنے پر اسے پورا اجر ملے گا۔
◈ جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، لَا كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ”
(صحیح مسلم: 684)
’’جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جیسے ہی اسے یاد آئے، وہ نماز پڑھ لے۔ اس نماز کا اس کے علاوہ کوئی کفارہ نہیں۔‘‘
ایک اور روایت میں ہے:
"مَن نَسيَ صَلاةً أو نامَ عنها، فإنَّ كَفَّارتَها أنْ يُصَلِّيَها إذا ذكَرَها”
’’جو شخص کوئی نماز بھول جائے یا سو جائے تو جیسے ہی یاد آئے، وہ نماز پڑھ لے۔ اس نماز کا یہی کفارہ ہے۔‘‘
نماز کی ترتیب
سورج طلوع ہونے کے بعد قضاء نماز
◈ اگر نماز سورج طلوع ہونے کے بعد قضاء کرنی ہے تو پہلے سنتیں پڑھی جائیں گی اور پھر فرض نماز ادا کی جائے گی۔
جماعت کے بغیر نماز
◈ اگر جماعت کے ساتھ نماز فوت ہوگئی ہے اور وقت موجود ہے، تو سنتیں پہلے پڑھی جائیں گی اور اس کے بعد فرض نماز ادا کی جائے گی۔
◈ لیکن اگر وقت کم ہے اور سورج طلوع ہونے میں دیر نہیں، تو پہلے فرض نماز ادا کریں اور سنتیں بعد میں پڑھیں۔
خلاصہ
◈ سورج طلوع ہونے کے بعد اٹھیں: پہلے سنتیں اور پھر فرض پڑھیں۔
◈ جماعت فوت ہو لیکن وقت موجود ہو: پہلے سنتیں اور پھر فرض پڑھیں۔
◈ وقت کم ہو: پہلے فرض اور پھر سنتیں ادا کریں۔