فجر کی سنتیں بعد از فرض نماز پڑھنے کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1

سوال

کیا فجر کی دو سنتیں فرض نماز کے بعد ادا کی جا سکتی ہیں؟

الجواب

اگر کوئی شخص فجر کی جماعت سے پہلے سنتیں ادا نہ کر سکے تو اس کے پاس اختیار ہے کہ وہ:

  • فوراً فرض نماز کے بعد سنتیں ادا کرے۔
  • سورج طلوع ہونے کے بعد سنتیں ادا کرے۔

یہ دونوں صورتیں نبی کریم ﷺ سے ثابت ہیں، لیکن سورج کے بلند ہونے تک تاخیر کرنا افضل ہے، کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔

حدیث مبارکہ

حضرت محمد ﷺ نے فرمایا:

«من لم يصل ركعتي الفجر فليصلها بعد ما تطلع الشمس»
(ترمذی: 423، وصححہ الألبانی)

’’جو شخص فجر کی دو رکعت ادا نہ کر سکا ہو تو وہ انہیں طلوع آفتاب کے بعد ادا کرے۔‘‘

فرض نماز کے فوراً بعد سنتوں کی ادائیگی

فرض نماز کے فوراً بعد سنت ادا کرنا نبی اکرم ﷺ کی تقریر (خاموشی) سے ثابت ہے۔ مثال کے طور پر:

محمد بن ابراہیم اپنے دادا قیس سے روایت کرتے ہیں کہ:

«عن محمد بن إبراهيم عن جده قيس قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فأقيمت الصلاة، فصليت معه الصبح، ثم انصرف النبي صلى الله عليه وسلم، فوجدني أصلي، فقال: مهلا يا قيس أصلاتان معا؟ قلت: يا رسول الله إني لم أكن ركعت ركعتي الفجر، قال: فلا إذن.»
(روایہ ابن ماجہ، وصححہ الألبانی)

’’رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے، نماز کی اقامت کہی گئی، میں نے آپ کے ساتھ نماز صبح پڑھی۔ پھر نبی کریم ﷺ نے مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: اے قیس! کیا دو نمازیں اکٹھی پڑھ رہے ہو؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے فجر کی سنتیں نہیں پڑھی تھیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تو پھر ٹھیک ہے۔‘‘

خلاصہ

  • فجر کی سنتیں اگر جماعت سے پہلے رہ جائیں تو انہیں فرض نماز کے بعد یا طلوع آفتاب کے بعد ادا کیا جا سکتا ہے۔
  • طلوع آفتاب کے بعد ادا کرنا افضل ہے۔
  • نبی کریم ﷺ کی تقریر سے ثابت ہے کہ فرض نماز کے فوراً بعد سنت ادا کی جا سکتی ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے