ترجمہ و فوائد: حافظ ندیم ظہیر
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : فجر کی دو رکعتیں دنیا و مافیہا سے بہتر ہیں۔ [مسلم:۷۶۵]
فوائد:
اس حدیث سے فجر کی دو سنتوں کیا ہمیت و فضیلت کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے بلکہ صحیح مسلم کی روایت ان الفاظ سے بھی ہے کہ آپ نے فرمایا:
لهما أحب إلى من الدنيا جميعا [مسلم :۷۶۵/۹۷]
”مجھے ساری دنیا سے زیادہ محبوب و پیاری یہ دو رکعتیں (فجر کی سنتیں )ہیں ۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس قدر (خصوصی) اہتمام فجر کی دو سنتوں کا کرتے تھے اتنا کسی اور نفلی نماز کا نہیں کرتے تھے۔ [بخاری:۱۱۶۹ ، مسلم : ۷۲۴]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو رکعتیں (سنتیں ) فجر سے پہلے کبھی نہ چھوڑتے تھے۔ [بخاری:۱۱۸۲]
ان سب احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دو رکعتوں کا خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کتنا زیادہ خیال رکھتے تھے لہذا ہمیں بھی کوشش کرنی چاہیئے کہ باقاعدہ اہتمام کے ساتھ فجر کی جماعت سے پہلے دو رکعتیں سنتیں ادا کریں۔ اگر کسی عذر کی بنا پر رہ جائیں تو بعد میں فوراً پڑھ لیں۔
دیگر سنتوں کی فضیلت:
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص دن اور رات میں بارہ رکعتوں پر مداومت اختیار کرے تو وہ جنت میں داخل کر دیا جائے گا، چار رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو بعد میں اور مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد دو رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں۔“ [سنن النسائی: ۱۷۹۵، ابن ماجہ: ۲۱۴، الترمذی :۴۱۴ وقال: غریب ]
فوائد:
یہ فضیلت اس شخص کے لئے ہے جو ان بارہ (۱۲) رکعتوں کو پابندی سے ادا کرتا ہے نہ کہ نفس کی پیروی کرنے والوں کے لئے جب دل چاہے تو پڑھ لیں اور جب طبیعت پہ گراں گزریں تو ترک کر دیں۔ [اعاذنا اللہ منہم]
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: جس شخص نے ظہر سے پہلے اور اس کے بعد چار رکعات (سنتوں) پر مواظبت اختیار کی تو اللہ اس پر جہنم کی آگ کو حرام کر دے گا۔ [ابو داؤد : ۱۲۶۹، نسائی: ۱۸۱۷، ترمذی: ۴۲۷، وقال: حدیث حسن صحیح غریب ]
فوائد:
اس حدیث میں ظہر کے فرضوں سے پہلے اور بعد کی سنتوں کی فضیلت بیان کی گئی ہے اور دعوتِ فکر ہے ایسے حضرات کے لئے جو سنت کی ادائیگی میں ہمیشہ کوتاہی برتتے ہیں اور ”یہ سنت ہے کوئی فرض تو نہیں“ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں۔
نماز چاشت کی فضیلت:
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مجھے میرے خلیل(نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تین چیزوں کے بارے میں وصیت فرمائی کہ ہر مہینے میں تین روزے رکھوں اور (نماز) چاشت کی دو رکعتیں پڑھوں اور سونے سے پہلے وتر ادا کروں۔ [بخاری :۱۷۸، مسلم:۷۲۱]
فوائد:
ہر مہینے میں تین روزے رکھنے سے مراد ایام بیض کے روزے ہیں یعنی قمری مہینے کی ۱۳ ، ۱۴ ، ۱۵کے۔ جیسا کہ دوسری روایات بھی اس پر دلالت کرتی ہیں۔ نماز چاشت بھی بہت فضیلت والا عمل ہے جو اس کے بعد والی حدیث سے واضح ہے اور یہ اس وقت ادا کی جاتی ہے جب دھوپ خوب واضح ہو جائے۔
یاد رہے کہ نماز اشراق ، نماز چاشت اور نماز اوابین ایک ہی نماز کے نام ہیں جیسا کہ صحیح مسلم(۷۴۸) کی حدیث سے ثابت ہے۔ وتر نماز عشاء کے بعد کسی بھی وقت پڑھا جا سکتا ہے لیکن بہتر یہی ہے کہ رات کے آخری حصے میں پڑھا جائے جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
والا يتار قبل النوم إنما يستحب لمن لا يثق بالا ستيقاظ آخر الليل فإن وثق فآخر الليل إفضل [ریاض الصالحین :۱۱۳۹، کتاب الفضائل ، باب فضل صلاۃ الضحی ، طبع دارالاسلام]
”سونے سے پہلے وتر پڑھنا ایسے شخص کے لئے مستحب ہے جو رات کے آخری حصے میں جاگنے کے بارے میں پر اعتماد نہ ہو۔ پس اگر (جاگنے کا) یقین ہو تو رات کے آخری حصے میں (وتر پڑھنا) افضل ہے۔ “
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےبیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تم میں سے ہر کوئی اس حال میں صبح کرتا ہے کہ ہر جوڑ پر صدقہ ضروری ہوتا ہے۔ پس ہر تسبیح ﴿سُبْحَانَ اللهِ كهنا﴾ صدقہ ہے،ہر تمحید ﴿اَلْحَمْدُلِلهِ كهنا﴾ صدقہ ہے، ہر تہلیل ﴿لَا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ﴾ کہنا صدقہ ہے اور ہر تکبیر ﴿الله اكبر﴾ کہنا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور جو چاشت کی دو رکعتیں ادا کرتا ہے اسے ان سب کے مقابلے میں یہی دو رکعتیں کافی ہیں۔ [مسلم : ۷۲۰]
فوائد:
یہ حدیث نماز چاشت کی ا ہمیت و فضیلت کو واضح کر رہی ہے۔
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مجھے میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کے بارے میں وصیت کی ہے جب تک جیتا رہا ان کو کبھی نہ چھوڑوں گا۔ ہر مہینے میں تین روزے، چاشت کی نماز اور سونے سے پہلے وتر کی ادائیگی۔ [مسلم:۷۲۲]
فوائد:
یہ حدیث بھی نماز چاشت کی اہمیت پر دلالت کناں ہے اور یہ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور جذبہ اتباع کس قدر زیادہ ہے۔
بارہ (12)رکعات کی فضیلت:
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بندہ اللہ کے لئے فرائض کے علاوہ ہر روز بارہ (۱۲) رکعات نوافل ادا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں گھر بنا دیتا ہے۔ [مسلم ۷۲۷]
سیدنا نعیم بن ھمار فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے: اے ابن آدم دن کے شروع میں چار رکعات نماز پرھنے میں غفلت نہ کر میں تجھے (بقیہ) آخر دن تک کافی رہوں گا۔ [ابو داؤد:۱۲۸۹]
فوائد:
اس حدیث کو حافظ المقدسی رحمہ اللہ نے دوسرے علیحدہ باب فضل صلاة الضحي کے تحت بیان کیا ہے۔ معلوم ہوا کہ جو شخص نماز چاشت ادا کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی کفالت میں آ جاتا ہے۔ [مزيد ديكهئے حديث۵۴ ، ۵۵وغيره ]
عصر سے پہلے چار رکعات پڑھنے کی فضیلت:
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ رحم فرمائے اس شخص پر جو عصر سے پہلے چار رکعات (سنتیں ) ادا کرتا ہے۔ [ابو داؤد:۱۲۷۱، ترمذی:۴۳۰وقال: حدیث حسن غریب ]
فوائد:
نمازِ عصر سے قبل چار رکعات نماز اد اکرنے والا شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا اپنے حصے میں سمیٹتا ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک بھی تھا کہ آپ عصر کی فرض نماز سے پہلے چار رکعات ادا فرماتے۔ [ديكهئے سنن ترمذي: ۴۲۹، وقال: حديث حسن ]