فجر و عصر کی سنتوں سے متعلق 6 اہم احادیث

سنتوں کی قضا: ایک تفصیلی وضاحت

عصر کے بعد سنتوں کی قضا کا واقعہ

ام المؤمنین حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع کرتے سنا۔ پھر ایک دن میں نے دیکھا کہ آپ عصر کی نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھ رہے تھے۔
میں نے عرض کیا: ’’یا رسول اللہ! آپ تو عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرماتے تھے، پھر آج آپ نے یہ دو رکعتیں کیوں پڑھیں؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’میرے پاس قبیلہ عبدالقیس کے کچھ لوگ دین کے مسائل سیکھنے کے لیے آئے تھے، ان کے ساتھ میری مصروفیت کی وجہ سے ظہر کے بعد کی دو سنتیں رہ گئیں، پس میں نے اب وہی دو رکعتیں عصر کے بعد ادا کی ہیں۔‘‘

(بخاری: السہو، باب اذا کلم وھو یصلي: 3321، مسلم: 438)

فرض نماز کی جماعت کے دوران سنتوں کا انفرادی طور پر پڑھنا

ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں آیا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی فرض نماز پڑھا رہے تھے۔ اس شخص نے مسجد کے ایک کونے میں کھڑے ہو کر دو رکعت سنت ادا کیں، پھر جماعت میں شامل ہو گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کی تو فرمایا:

’’تو نے فرض نماز کس کو شمار کیا؟ جو اکیلے پڑھی تھی اُس کو یا جو ہمارے ساتھ جماعت سے پڑھی ہے؟‘‘

(مسلم، صلاۃ المسافرین، باب کراھیۃ الشروع فی نافلۃ۔۔۔ 217)

یہ واقعہ واضح کرتا ہے کہ جب جماعت کھڑی ہو چکی ہو، اس وقت سنتوں کا انفرادی طور پر پڑھنا درست نہیں۔

شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ

شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

’’جب جماعت کھڑی ہو جائے اور کچھ لوگ تحيۃ المسجد یا سنتیں پڑھ رہے ہوں تو ان کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ اپنی نماز توڑ کر جماعت میں شامل ہو جائیں۔
لیکن اگر نماز کھڑی ہو گئی اور نمازی نے دوسری رکعت کا رکوع بھی کر لیا ہو، تو پھر وہ اپنی نماز مکمل کر سکتا ہے کیونکہ نماز کا صرف رکعت سے بھی کم حصہ باقی ہے۔‘‘

(فتاوی اسلامیہ، اول: 834)

فجر کی سنتیں فرض کے بعد پڑھنے کا جواز

اگر کوئی شخص مسجد میں اس وقت پہنچے کہ جماعت کھڑی ہو چکی ہو اور وہ سنتیں نہ پڑھ پایا ہو، تو سنتیں اُس وقت نہ پڑھے بلکہ جماعت میں شامل ہو جائے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

’’جب نماز کی اقامت ہو جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہوتی۔‘‘

(مسلم، صلاۃ المسافرین، باب کراھیۃ الشروع فی نافلۃ بعد شروع الموذن: 017)

بعد ازاں سنتیں فرض نماز کے بعد پڑھی جا سکتی ہیں، جیسا کہ درج ذیل روایت سے معلوم ہوتا ہے:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صبح کی فرض نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا اور فرمایا:
’’صبح کی (فرض) نماز دو رکعتیں ہیں، تم نے یہ مزید دو رکعتیں کیوں پڑھیں؟‘‘
اس شخص نے عرض کیا:
’’میں نے فجر کی سنتیں فرض سے پہلے نہیں پڑھی تھیں، اب انہیں ادا کر رہا ہوں۔‘‘
یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔

(أبو داود: التطوع، باب: من فاتتہُ متی یقضیہا: 1267، ابن ماجہ: 1145، اسے ابن حبان، حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاموشی "تقریری حدیث” کہلاتی ہے، جو اس عمل کی جوازیت پر دلالت کرتی ہے۔

سورج نکلنے کے بعد فجر کی سنتیں ادا کرنا

یہ بھی جائز ہے کہ اگر فجر کی سنتیں رہ جائیں، تو سورج نکلنے کے بعد انہیں ادا کیا جائے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جس شخص نے فجر کی دو رکعتیں (سنت) نہیں پڑھیں، تو وہ سورج نکلنے کے بعد انہیں پڑھ لے۔‘‘

(ترمذی، الصلاۃ، ما جاء في اعادتھما بعد طلوع الشمس: 424، ابن ماجہ: 1155)

شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ اس بارے میں فرماتے ہیں:

’’اگر کوئی مسلمان فجر کی سنتیں نماز سے پہلے ادا نہ کر سکا ہو، تو وہ چاہے تو فوراً فرض کے بعد ادا کرے یا سورج نکلنے کے بعد۔ سنت سے دونوں طریقے ثابت ہیں۔‘‘

(فتاوی اسلامیہ، اول: 734)

نفل نماز کا مقام اور حکم

کوئی یہ نہ سمجھے کہ صرف فرائض اور سنتیں ہی نماز کا مکمل نظام ہیں اور نفل کا کوئی مقام نہیں۔ نفل نمازیں اختیاری عبادات ہیں، جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لازم قرار نہیں دیا۔

نوافل کسی بھی وقت (سوائے ممنوعہ اوقات کے) دن یا رات میں پڑھی جا سکتی ہیں۔

نفل نماز کے ممنوعہ اوقات

حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے اوقات کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’صبح کی نماز پڑھ، پھر سورج طلوع ہونے اور اونچا ہونے تک نماز سے رک جا، کیونکہ یہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اور کفار اس وقت سورج کو سجدہ کرتے ہیں۔
پھر نماز پڑھ، کیونکہ اس وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔
جب سورج بالکل سَر پر آ جائے تو نماز سے رک جا کیونکہ اس وقت جہنم بھڑکائی جاتی ہے۔
سورج کے ڈھلنے کے بعد نماز پڑھ، کیونکہ اس وقت بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔
عصر کی نماز پڑھ، پھر غروب آفتاب تک نماز سے رک جا، کیونکہ یہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان غروب ہوتا ہے اور کفار اس وقت بھی سورج کو سجدہ کرتے ہیں۔‘‘

(مسلم: صلاۃ المسافرین، باب: إسلام عمرو بن عبسۃ: 832)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1