غیبت اور چغل خوروں پر انکار سے شرمندگی
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

میں ایک نوجوان لڑکی ہوں اور چغل خوری سے نفرت کرتی ہوں۔ کبھی ایسے لوگوں کے پاس بھی رہنا ہوتا ہے جو دوسرے لوگوں کے متعلق گفتگو کرتے کرتے غیبت گوئی تک پہنچ جاتے ہیں۔ میں اندر ہی اندر اسے ناپسند کرتے ہوئے کڑھتی رہتی ہوں مگر زیادہ شرمیلے پن کی وجہ سے انہیں ایسا کرنے سے روک نہیں پاتی اور نہ ہی ان سے دور جا سکتی ہوں، جبکہ میری تمنا یہ ہوتی ہے کہ یہ لوگ دوسری باتوں میں مصروف ہو جائیں۔ کیا اس دوران ان کے پاس بیٹھنے سے میں گناہ گار ہوں گی ؟ مجھے کیا کرنا چائے ؟

جواب :

اگر آپ شرعی منکرات کا انکار نہیں کرتیں تو گناہ گار ہیں۔ آپ انہیں سمجھائیں اگر وہ آپ کی بات تسلیم کر لیں تو الحمد للہ، بصورت دیگر انہیں چھوڑ کر الگ ہو جانا ضروری ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
«وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ » [6-الأنعام:68]
”اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان لوگوں سے کنارہ کش ہو جائیں یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں۔“
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
«من رأى منکم منكرا فليغيره بيده، فإن لم يستطع فبلسانه، فإن لم يستطع فبقلبه، وذلك أضعف الإيماني» [صحيح مسلم، كتاب الإيمان حديث 78]
”تم میں سے جو شخص بھی برائی کو دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روک دے اگر اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو زبان سے روکے اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو دل سے برا سمجھے اور یہ کمزور ترین ایمان ہے۔“
اس مفہوم کی قرآنی آیات اور احادیث بکثرت وارد ہیں۔
(شیخ ابن باز)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے