«باب كفارة من ضرب عبده أن يعتقه »
جو اپنے غلام کو مارے تو اسے آزاد کر دے، یہ اس کا کفارہ ہے
✿ «عن زاذان أبى عمر قال أتيت ابن عمر وقد أعتق مملوكا قال فاكذه من الأرض عودا او شيئا فقال ما فيه من الأجر ما يسوى هذا إلا أني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من لطم مملوكه او ضربه فكفارته أن يعتقه .» [صحيح: رواه مسلم 1657.]
حضرت زاذان ابو عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، جب کہ وہ ایک غلام کو آزاد کر چکے تھے۔ انھوں نے زمین سے لکڑی یا کوئی چیز اٹھائی۔ پھر کہا : اس میں اتنا بھی اجر نہیں ہے جو اس کے برابر ہو لیکن میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنے غلام کو طمانچہ مارے یا اس کو زد و کوب کرے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ اس کو آزاد کر دے۔
✿ «عن أبى مسعود الانصاري قال كنت أضرب غلاما لي فسمعت من خلفي صوتا اعلم ابا مسعود لله أقدر عليك منك عليه. فالتفت فإذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ فقلت يا رسول الله هو حر لوجه الله. فقال : أما لو لم تفعل للفحتك النار أو لمستك النار. » [صحيح: رواه مسلم 1659 :35]
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اپنے ایک غلام کو مار رہا تھا، تو میں نے اپنے پیچھے سے ایک آواز سنی، اے ابو مسعود! اللہ تعالیٰ تم پر اس سے کہیں زیادہ قدرت رکھتا ہے جتنی تم اپنے غلام پر رکھتے ہو۔ میں نے پلٹ کر دیکھا تو وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول ! وہ اللہ کے لیے آزاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”خبردار! اگر تم ایسا نہ کرتے تو تمہیں جہنم کی آگ لپیٹ لیتی یا تمھیں جھنم کی آگ چھو جاتی۔“
✿ «عن هلال بن يساف قال عجل شيخ قلطم خادما فقال له سويد بن مقرن عجز عليك إلا حر وجهها لقد رأيتني سابع سبعة من بني مقرن مالنا حادم إلا واحدة لطمها أصغرنا فأمرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تعقه . » [صحيح: رواه مسلم 1658: 32.]
حضرت بلال بن یسار سے روایت ہے کہ ایک بزرگ نے جلد بازی میں اپنے ایک خادم کو طمانچہ مار دیا تو ان سے سوید بن مقرن نے کہا: کیا مارنے کے لیے تمہیں اس کا چہرہ ہی ملا تھا؟ میں مقرن کا ساتواں بیٹا تھا اور ہمارے پاس صرف ایک ہی باندی تھی۔ ہمارے سب سے چھوٹے بھائی نے طمانچہ مارا اور رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایاکہ ہم اس کو آزاد کر دیں۔
✿ «عن معاوية بني سويد قال لطمت مولي لنا فهربت ثم جئت قبيل الظهر فصليت خلف ابي فدعاه ودعاني ثم قال امتثل منه. فعفاثم قال كنا بني مقرن على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس لنا إلا خادم واحدة فلطمها أحدنا فبلغ ذلك الني صلى الله عليه وسلم فقال أعتقوها . قالوا ليس لهم خادم غيرها قال : فليستخدموها فإذا استغنوا عنها فليخلوا سبيلهم .» [صحيح: رواه مسلم 1658: 31.]
حضرت معاویہ بن سوید سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا: میں اپنے ایک غلام کو طمانچہ مار کر بھاگ گیا۔ پھر میں ظہر سے کچھ پہلے آ گیا۔ میں نے اپنے باپ کے پیچھے نماز پڑھی۔ انھوں نے غلام کو بلایا اور مجھے بھی۔ پھر غلام سے کہا: اس سے بدلہ لے لو، تو اس نے معاف کر دیا۔ سوید نے کہا: ہم مقرن کے بیٹے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھے۔ ہمارے پاس ایک ہی لونڈی تھی۔ اس کو ہم میں سے کسی نے طمانچہ مارا۔ یہ خبر رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو آزاد کر دو“ لوگوں نے کہا: ان کے پاس اس کے سوا اور کوئی خادم نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا تو اس سے خدمت لیتے رہیں، جب انہیں اس کی ضرورت نہ رہے تو اس کو آزاد کر دیں۔“