غصے کی وجوہات اور اس کا اسلامی علاج
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

کیا غصہ شیطان کے ورغلانے کی وجہ سے آتا ہے ؟

جواب:

جی ہاں!
سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور دو آدمی ایک دوسرے کو گالی گلوچ کر رہے تھے۔ غصے کی بنا پر ایک کا سانس پھولا ہوا تھا اور اس کا چہرہ سرخ ہو چکا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إني لأعلم كلمة لو قالها لذهب عنه ما يجد، لو قال: أعوذ بالله من الشيطان الرجيم، ذهب عنه ما يجد فقالوا له: إن النبى ال قال: تعوذ بالله من الشيطان الرجيم
مجھے ایک ایسے کلمے کا پتا ہے۔ اگر یہ بندہ وہ کلمہ پڑھ لے تو اس کا غصہ کافور ہو جائے۔ اگر یہ بندہ أعوذ بالله من الشيطان الرجيم ، پڑھ لے تو اس کا غصہ کافور ہو جائے گا۔ لوگوں نے اس شخص کو کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ أعوذ بالله من الشيطان الرجيم ، پڑھو۔ [صحيح بخاري رقم الحديث 3108، صحيح مسلم رقم الحديث 2610 ]
نیز فرمایا :
إن الغضب من الشيطان، وإن الشيطان ځلق من نار، وإنما تطفأ النار بالماء، فإذا غضب أحدكم فليتوضا
’’غصہ شیطان کے (بہکاوے) کی وجہ سے آتا ہے، جب کہ شیطان کو آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آگ کو پانی ٹھنڈا کرتا ہے۔ لہٰذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو وہ وضو کرے۔ [سنن أبى داؤد رقم الحديث 4784]

غصے کا علاج:
➊ متعدد مرتبہ أعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھنا۔
➋ وضو کرنا۔
➌ ہیئت کو بدل دینا، یعنی اگر کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اور بیٹھا ہے تو کھڑا ہو جائے یا لیٹ جائے۔
➍ جگہ بدل لینا، لیکن ایک جگہ (جہاں غصہ آیا ہے) سے دوسری جگہ چلے جانا۔
➎ مظلوم سے معافی مانگنا۔
➏ تین مرتبہ بائیں جانب تھوک دیا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1