عید کی نماز کا مختصر طریقہ صحیح احادیث کی روشنی میں
یہ تحریرالفت حسین کی کتاب صلاۃ المسلم سے ماخوذ ہے۔

صلاة العيدين:

✿ عید گاہ میں آنے سے پہلے نفل پڑھیں اور نہ بعد میں۔ (بخاری)

✿ عید گاہ جاتے ہوئے اور خطبہ شروع ہونے سے پہلے بلند آواز سے تکبیر وحمدہ کرتے رہیں، ہمیر کے صحیح الفاظ یہ ہیں :

الله اكبر الله أكبر، الله أكبر لا إله إلا الله، والله أكبر الله أكبر، ولله الحمد.

اللہ سب سے بڑے ہیں، بہت بڑے ہیں، اللہ سب سے بڑے ہیں بہت بڑے ہیں ، اس کے علاوہ کوئی معبود حقیقی نہیں، اللہ سب سے بڑے ہیں، سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں۔

الله أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة وأصيلا.

(علامہ البانی نے اسکو صحیح کہا ہے۔)

✿ پہلی رکعت میں دعائے افتتاح کے بعد ( ٹھہر ٹھہر کر ) سات تکبیریں کہیں اور ہر تکبیر پر رفع الیدین ہے۔ (ابوداؤد )

✿ دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں ہیں ۔

(ابوداؤد، الجمعہ: 149)

✿ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں عیدوں پر سورہ ق ’’ق والقرآن المجید‘‘ اور ’’اقترب الساعة وانشق القمر” پڑھتے تھے۔ (مسلم)

✿ براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

جس شخص نے صلاۃ عید کے بعد قربانی کی اس کی قربانی ہوگی اور جس نے صلاۃ پڑھنے سے پہلے قربانی کی اس کی قربانی نہیں ہوگی ۔

( بخاری، العیدین)

✿ اس طرح صلاۃ الفطر میں صلاۃ کے لیے نکلنے سے پہلے صدقۃ الفطر ادا کرنا ضروری ہے۔

✿  صلاۃ عید کا وقت سورج نکلنے کے فوراًبعد اشراق کا وقت، زیادہ تاخیر غلط ہے۔

بدعات:

✿ صلاۃ عید کے بعد گلے لگ کر ملنا یا خاص طور سے ملنا کسی حدیث سے ثابت نہیں ، یہ سب بدعت ہے۔

✿ عید کی مبارکباد دینا کسی حدیث سے ثابت نہیں جو کہ عام طور سے لوگوں میں رواج ہے۔ لہذا اس سے بچنا ضروری ہے۔ آپ صرف دعا دے سکتے ہیں: اللہ ہم سے اور آپ سے قبول فرما ئیں صالح اعمال تقبل الله منا ومنكم صالح الاعمال ۔ (فتح الباری)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے