۱. قرآن کریم کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَىٰكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾
(البقرة: 185)
ترجمہ: "اور تاکہ تم اللہ کی بڑائی بیان کرو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت دی، اور تاکہ تم شکر گزار بنو۔”
یہ آیت عمومی طور پر تکبیرات کے ذکر پر دلالت کرتی ہے، جو عیدین میں بھی شامل ہیں۔
۲. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث
(أ) عمومی طور پر رفع الیدین کی حدیث
عیدین کی نماز میں زائد تکبیرات کے وقت ہاتھ اٹھانے (رفع الیدین) کے ثبوت کے لیے عمومی احادیث پیش کی جاتی ہیں جو تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھانے کی مشروعیت کو بیان کرتی ہیں:
عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ إِذَا كَبَّرَ رَفَعَ يَدَيْهِ
(مسند أحمد: 18384، سنن أبي داود: 723)
ترجمہ: "وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھ اٹھاتے تھے۔”
(ب) عید کی زائد تکبیرات میں رفع الیدین کی حدیث
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الْعِيدَيْنِ
(سنن الدارقطني: 1714، المعجم الأوسط للطبراني: 5795)
ترجمہ: "حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں ہر تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے تھے۔”
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي كُلِّ تَكْبِيرَةٍ مِنْ تَكْبِيرَاتِ الْعِيدِ
(مصنف عبد الرزاق: 5685)
ترجمہ: "حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ عید کی ہر تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے تھے۔”
یہ احادیث ثابت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام عیدین کی زائد تکبیرات میں رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
۳. آثارِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم
(أ) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ
كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الْعِيدَيْنِ
(مصنف ابن أبي شيبة: 2/82)
ترجمہ: "حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ عیدین کی ہر تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے تھے۔”
(ب) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ
كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي كُلِّ تَكْبِيرَةٍ مِنْ تَكْبِيرَاتِ الْعِيدِ
(مصنف عبد الرزاق: 5685)
(ج) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ
أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ
(سنن الدارقطني: 2/49)
ترجمہ: "حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہر تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے تھے۔”
یہ تمام آثار صحابہ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ عیدین میں زائد تکبیرات کے ساتھ رفع الیدین کرنے کا عمل صحابہ کرام میں معروف اور رائج تھا۔
۴. تابعین اور تبع تابعین کی آراء
(أ) امام سعید بن مسیب رحمہ اللہ
كَانُوا يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الْعِيدِ
(مصنف عبد الرزاق: 5687)
ترجمہ: "تابعین ہر تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھاتے تھے۔”
(ب) امام حسن بصری رحمہ اللہ
كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي كُلِّ تَكْبِيرَةٍ مِنَ الْعِيدِ
(سنن البيهقي: 3/290)
یہ واضح کرتا ہے کہ تابعین اور تبع تابعین کا عمل بھی رفع الیدین کے مطابق تھا۔
۵. آٹھویں صدی ہجری تک فقہاء کی آراء
(أ) امام شافعی رحمہ اللہ (204ھ)
يَرْفَعُ الْمُصَلِّي يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الْعِيدِ
(کتاب الأم: 1/125)
ترجمہ: "نمازی کو عید میں ہر تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھانا چاہیے۔”
(ب) امام نووی رحمہ اللہ (676ھ)
السُّنَّةُ أَنْ يَرْفَعَ يَدَيْهِ مَعَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ فِي الْعِيدِ
(المجموع شرح المهذب: 5/25)
ترجمہ: "سنت یہ ہے کہ عید میں ہر تکبیر کے ساتھ ہاتھ اٹھایا جائے۔”
(ج) امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728ھ)
يَرْفَعُ الْمُصَلِّي يَدَيْهِ فِي تَكْبِيرَاتِ الْعِيدِ كَمَا كَانَ الصَّحَابَةُ يَفْعَلُونَ
(مجموع الفتاویٰ: 22/43)
ترجمہ: "نمازی کو عید کی تکبیرات میں ہاتھ اٹھانا چاہیے، جیسے کہ صحابہ کرام کیا کرتے تھے۔”
(د) امام ابن قیم رحمہ اللہ (751ھ)
رَفْعُ الْيَدَيْنِ فِي تَكْبِيرَاتِ الْعِيدِ مِنَ السُّنَّةِ الثَّابِتَةِ
(زاد المعاد: 1/443)
ترجمہ: "عید کی تکبیرات میں رفع الیدین کرنا سنتِ ثابتہ میں سے ہے۔”
نتیجہ
عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی زائد تکبیرات میں رفع الیدین کرنا سنت ہے، کیونکہ:
1. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ عمل ثابت ہے۔
2. صحابہ کرام (عبد اللہ بن عمر، عبد اللہ بن عباس، ابو ہریرہ) اس پر عمل کرتے تھے۔
3. تابعین و تبع تابعین (حسن بصری، سعید بن مسیب) اس کے قائل تھے۔
4. آٹھویں صدی ہجری تک کے تمام بڑے فقہاء (شافعی، نووی، ابن تیمیہ، ابن قیم) اس کو سنت مانتے تھے۔
لہٰذا، عیدین کی زائد تکبیرات میں رفع الیدین کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کی سنت پر عمل کرنا ہے۔