عورت کے لئے غیر محرم کا بوسہ لینا
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

ایک عورت سلام کرتے وقت اپنے بہنوئی کا بوسہ لیتی ہے جب وہ سفر سے آتا ہے اور ہاتھ سے مصافہ نہیں کرتی کیا ایسا کرنا جائز ہے یا ناجائز ؟ واضح رہے کہ ایک کا خاوند اس کا عم زاد بھی ہے جبکہ دوسری طرف اس کا چچازاد نہیں بلکہ صرف بہنوئی ہے آگاہ فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا

جواب :

عورت کے لئے غیر محرم آدمی کا بوسہ لینا جائز نہیں ہے۔ مثلاً بہنوئی یا عم زاد کا بوسہ نہیں لے سکتی، اسی طرح اجنبی ہونے کی وجہ سے وہ ان کے سامنے اپنی زینت کا اظہار بھی نہیں کر سکتی۔ ہاں مصافہ کے لیے باپردہ اور بغیر خلوت کے اسے سلام کہہ سکتی ہے۔ لوگوں کو ایسا کرنے سے روکنا ضروری ہے۔ انہیں بتایا جائے کہ یہ ایک جاہلی رسم ہے جسے اسلام نے باطل قرار دیا ہے۔
(محمد بن صالح عثیمین)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے