کیا قرآن میں عورت پر حجاب کا حکم واضح ہے؟
زیرِ نظر مضمون کویت کی ایک طالبہ اور سکالر ڈاکٹر جاسم مطوع کے درمیان ہونے والی گفتگو پر مبنی ہے، جس میں حجاب کے حکم پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔
گفتگو کا آغاز: طالبہ کا سوال
طالبہ: کیا قرآن پاک میں ایسی کوئی آیت ہے جو عورت پر حجاب کی فرضیت کو واضح طور پر بیان کرتی ہو؟
ڈاکٹر جاسم: پہلے اپنا تعارف کروائیں۔
طالبہ: میں یونیورسٹی میں آخری سال کی طالبہ ہوں۔ میرے علم کے مطابق قرآن میں عورت پر حجاب کا کوئی حکم نہیں دیا گیا، اسی لیے میں بے پردہ رہتی ہوں۔ لیکن میں اللہ کا شکر گزار ہوں کہ میری روحانی وابستگی اپنے دین سے برقرار ہے۔
ڈاکٹر جاسم: ٹھیک ہے، میں تم سے چند سوالات کرنا چاہتا ہوں۔
طالبہ: جی بالکل، ضرور پوچھیں۔
ڈاکٹر جاسم کا سوال اور وضاحت
ڈاکٹر جاسم: اگر میں تمہارے سامنے ایک ہی بات تین مختلف طریقوں سے بیان کروں، تو تم کیا سمجھو گی؟
طالبہ: میرا مطلب نہیں سمجھا۔
ڈاکٹر جاسم: مثال کے طور پر، میں تم سے کہوں کہ:
- اپنی گریجویشن کی ڈگری دکھاؤ،
- یا رزلٹ کارڈ دکھاؤ،
- یا فائنل رپورٹ دکھاؤ۔
تو تم ان تینوں باتوں سے کیا نتیجہ نکالو گی؟
طالبہ: میں یہی سمجھوں گی کہ آپ میرا تعلیمی رزلٹ دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ تمام الفاظ ایک ہی بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
ڈاکٹر جاسم: بالکل، یہی نکتہ میں سمجھانا چاہتا ہوں۔
طالبہ: لیکن اس کا حجاب کے سوال سے کیا تعلق ہے؟
ڈاکٹر جاسم: اللہ تعالیٰ نے قرآن میں عورت کے حجاب کو تین مختلف اصطلاحات میں بیان کیا ہے: الحجاب، الجلباب، اور الخمار۔
تین اصطلاحات کی وضاحت
الخمار:
قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں۔”
(سورۃ النور: 31)
الجلباب:
ارشاد باری تعالیٰ:
"اے نبیؐ! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مومن عورتوں سے کہو کہ اپنی چادریں اپنے اوپر اوڑھ لیا کریں۔”
(سورۃ الاحزاب: 59)
الحجاب:
ارشاد ربانی:
"اور جب تم ان سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو۔”
(سورۃ الاحزاب: 53)
ڈاکٹر جاسم: کیا ان تینوں اصطلاحات سے تمہیں پردے کا حکم واضح نہیں ہو رہا؟
طالبہ: میں صدمے میں ہوں لیکن وضاحت مزید چاہیے۔
عربی گرائمر میں اصطلاحات کی وضاحت
الخمار:
یہ ایسی اوڑھنی کو کہا جاتا ہے جو عورت کے سر کو ڈھانپے اور سینے تک جائے۔
الجلباب:
یہ ایک بڑی چادر یا ایسی قمیص ہے جو پورے جسم کو ڈھانپ لے اور اس پر سر ڈھانپنے کے لیے ہُڈ بھی موجود ہو، جیسا کہ مراکشی خواتین کا لباس۔
الحجاب:
اس کا مطلب عمومی طور پر پردہ یا اوٹ ہے۔
پردے کی دو اقسام
ڈاکٹر جاسم: حجاب دو طرح کا ہوتا ہے:
ظاہری لباس:
یہ جسم کو ڈھانپنے والا پردہ ہے جو فرض ہے اور شریعت کا حکم ہے۔
باطنی لباس:
یہ تقویٰ کا لباس ہے، جو دل اور روح کو بھی پاکیزہ بناتا ہے۔ جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے:
"اور بہترین لباس تقویٰ کا لباس ہے۔”
(سورۃ الاعراف: 26)
ڈاکٹر جاسم: ایک عورت جسمانی پردہ کر سکتی ہے لیکن اگر اس کا دل تقویٰ سے خالی ہو، تو اس کا پردہ مکمل نہیں۔ اس لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ دونوں طرح کا پردہ اپنایا جائے۔
طالبہ: جی، میں اب سمجھ چکی ہوں کہ حجاب میرے لیے ضروری ہے۔
خلاصہ
یہ مکالمہ اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ قرآن میں حجاب کے احکامات مختلف تشبیہات اور اصطلاحات کے ذریعے دیے گئے ہیں۔ ظاہری لباس کے ساتھ ساتھ باطنی پاکیزگی بھی اسلامی پردے کا اہم حصہ ہے۔