یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔
سوال :
ہمارے ہاں عارت یہ ہے کہ عورت مرد کے سر کو سلام کرتی ہے اس کا طریقہ کچھ یوں ہے کہ جب کوئی شخص باہر سے آتا ہے تو وہ عورتوں کو سلام کرتا ہے، عورتیں جھکے اور بوسہ دیئے بغیر مرد کے سر کو سلام کرتی ہیں، (یعنی سر پر پیار دیتی ہیں) بشرطیکہ اس کے سر پر ٹوپی یا رومال وغیرہ ہو۔ واضح رہے کہ یہ سلام رخسار پر بوسہ دیئے بغیر ہوتا ہے۔ ہمیں بتائیے کہ اس طرح کے سلام کا کیا حکم ہے ؟
جواب :
اگر عورت اپنے محرم رشتے داروں مثلاً باپ، بیٹا یا بھائی وغیرہ کو اس طرح کا سلام کرے تو جائز ہے۔ اسی طرح اس کا ان سے مصافحہ کرنا بھی جائز ہے۔ البتہ فتنہ سے بچنے کی خاطر کسی عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ کسی اجنبی (غیر محرم) سے مصافحہ کرے (انہیں اس طرح کا سلام کرے) اور نہ یہ جائز ہے کہ اس کے سر کو وہ بوسہ دے۔ چاہے سر پر رومال ہو یا نہ ہو۔
(دارالافتاءکمیٹی)