عورتوں کا مسجد میں جانا: شرعی احکام اور رہنمائی
عورتوں کو مسجد میں جانے کی اجازت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد:
’’جب تمہاری عورت مسجد جانے کی اجازت مانگے تو اسے ہرگز منع نہ کرو۔‘‘
(بخاری، الاذان باب استئذان المراۃ زوجھا بالخروج الی المسجد، ۳۷۸ ومسلم: ۲۴۴)
عورتوں کو مسجد سے نہ روکنے کی تاکید
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں:
’’تم اپنی عورتوں کو (نماز پڑھنے کے لیے) مسجد آنے سے منع نہ کرو، اگرچہ ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔‘‘
(ابو داود، الصلاۃ، باب ماجاء فی خروج النساء الی المسجد، ۷۶۵، امام حاکم، امام ابن خزیمہ اور امام ذہبی نے اسے صحیح کہا)
فائدہ:
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ خواتین کو مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت ہے، اور اس بنیاد پر ہر مسجد میں خواتین کے لیے مناسب نماز کا انتظام ہونا چاہیے۔
(و اللہ اعلم، ع،ر)
عورت کے لیے گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں:
’’عورتوں کی بہترین مسجد ان کے گھر ہیں۔‘‘
(سلسلہ الاحادیث الصحیحہ للالبانی ۶۹۳۱)
مزید وضاحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے:
’’عورت کا کمرے میں نماز پڑھنا صحن میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ اور اس کا کوٹھڑی میں نماز پڑھنا کھلے مکان میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔‘‘
(ابوداود، الصلاۃ، باب التشدید فی ذلک، ۰۷۵، امام حاکم ۹۰۲، ابن خزیمہ ۸۸۶۱، امام ذہبی نے اسے صحیح کہا)
مسجد آنے والی عورت کے لیے شرعی آداب
خوشبو لگانے سے ممانعت:
’’جو عورت مسجد میں آنا چاہے وہ خوشبو نہ لگائے۔‘‘
(مسلم، الصلاۃ، باب خروج النساء الی المساجد، حدیث ۳۴۴)
مزید ارشاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:
’’جو عورت خوشبو لگائے وہ ہمارے ساتھ عشاء کی نماز میں حاضر نہ ہو۔‘‘
(مسلم، الصلاۃ، خروج النساء الی المساجد، ۴۴۴)
عورتوں کے مسجد آنے کے متعلق عائشہ رضی اللہ عنہا کی رائے
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
’’اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی وہ کیفیت دیکھ لیتے جو ہم نے دیکھی ہے تو وہ یقیناً انہیں مسجدوں سے اسی طرح روک دیتے جیسے بنی اسرائیل نے اپنی عورتوں کو روکا تھا۔‘‘
(بخاری، الاذان، انتظار الناس قیام الامام العالم ۹۶۸، مسلم، المساجد، ۵۴۴)
خلاصہ ہدایت:
مسجد آنے والی خواتین کو اجازت ہے، لیکن ساتھ ہی انہیں ان امور سے اجتناب کرنا چاہیے:
- ❀ خوشبو لگانے سے پرہیز کریں۔
- ❀ ایسا لباس یا انداز نہ اپنائیں جو توجہ کا مرکز بنے۔
- ❀ مسجد آنے کے شرعی آداب کو ملحوظ رکھیں۔
(ع،ر)