عورتوں کی نمازِ عید کے ایک اہم شرعی اصول کا بیان
ماخوذ: فتاوی علمیہ، جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ280

عورتیں امام کے پیچھے ہی کھڑی ہوں – شرعی حکم و دلائل

سوال:

السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته
عید گاہ مسجد کے قریب ہی بطرف مشرق ہو، مرد نمازِ عید عیدگاہ میں ادا کریں، جبکہ مستورات مسجد میں (جو کہ عیدگاہ سے آگے قریب ہی قبلہ کی سمت میں واقع ہے) نمازِ عید کی اقتداء کریں۔ تو ایسی صورت میں ظاہر ہے کہ امام (عورتوں اور مردوں کی) درمیانی پوزیشن میں امامت کروارہا ہے۔
نمازِ عید ادا کرنے کی ایسی صورت و کیفیت ازروئے شریعت درست ہے یا نہیں؟
(محمد صدیق، ایبٹ آباد)

الجواب :

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس بیان کردہ صورت میں عورتوں کی نماز صحیح نہیں ہے۔

عورتوں کا امام سے پیچھے ہونا شریعت کی روشنی میں لازم ہے۔

عورتوں کا امام سے پیچھے کھڑا ہونا متواتر دلائل سے ثابت ہے اور یہ اصول نماز کے تمام اجتماعات پر یکساں لاگو ہوتا ہے، خواہ وہ نماز عید ہو یا کوئی اور نماز۔

جب عورتیں امام کے سامنے یا برابر میں کھڑی ہوں، تو ان کی نماز فاسد ہو جاتی ہے، لہٰذا ایسی صورت اختیار کرنا جائز نہیں۔

(شہادت، مئی 2004ء)

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1