عقل شعور اور ارتقاء کا منطقی تجزیہ

ارتقاء کے بغیر کسی بیرونی انٹیلی جنس کا انکار

ایک بنیادی سوال

جو لوگ ارتقاء پر یقین رکھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ارتقاء کسی خدائی منصوبے یا انٹیلیجنٹ ڈیزائن کے بغیر خود بخود ہوا، ان سے ایک بنیادی سوال ہے:

کیا انسانی شعور اور ذہن محض ایک حیاتیاتی دماغ ہے، یا اس دماغ کے باہر کوئی غیر مادی حقیقت بھی موجود ہے؟

انسانی شعور کی نوعیت

اگر یہ مان لیا جائے کہ انسانی شعور حیاتیاتی دماغ سے باہر کسی غیر مادی چیز سے جڑا ہوا ہے، تو اس بات کو بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ انسان میں کوئی ایسی چیز موجود ہے جو مادی حدود سے باہر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ انسان کے خالق کو ماننا لازم ہوجائے گا۔

لیکن اگر شعور اور ذہن کو صرف اور صرف حیاتیاتی دماغ کا نتیجہ قرار دیا جائے، تو اس کے ساتھ ایک پیچیدہ مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے۔

دماغ، منطق اور ارتقاء

ایسی صورت میں، ہمیں یہ ماننا ہوگا کہ:

  • عقل، منطق، جذبات، اخلاقیات، خوبصورتی، اور حقیقت کے تمام تصورات حیاتیاتی دماغ کی ارتقائی نشوونما کے نتیجے میں پیدا ہوئے ہیں۔
  • کائنات میں جو نظم اور ترتیب ہمیں دکھائی دیتی ہے، وہ درحقیقت موجود نہیں، بلکہ ہمارا دماغ اپنے ارتقائی ڈھانچے کی وجہ سے ایسی ترتیب محسوس کرتا ہے۔
  • سائنسی نظریات، ریاضی کے اصول، اور دیگر تصورات دماغ کی اختراعات ہیں، جو صرف ارتقاء کے دباؤ کے تحت وجود میں آئے۔

ارتقاء کے پیٹرن کی مختلف ممکنات

یہ بھی ممکن ہے کہ اگر انسانی دماغ کسی اور طریقے سے ارتقاء پذیر ہوا ہوتا، تو ہمارا موجودہ طرزِ فکر اور محسوسات مکمل طور پر مختلف ہوتے۔

مثلاً، کسی اور کائنات میں کوئی اور مخلوق ہو سکتی ہے، جس کا دماغ ہمارے دماغ سے بالکل مختلف پیٹرن پر ارتقاء پذیر ہوا ہو۔ ان کی عقل، منطق، اور جذبات بھی ہمارے پیمانوں سے مختلف ہو سکتے ہیں۔

ایسی حالت میں، "سچائی”، "اچھائی”، اور "اخلاقیات” جیسے تصورات محض ارتقاء کے اتفاقی نتائج بن کر رہ جاتے ہیں۔

انسانی دماغ اور غیر مادی حقیقت

اگر انسانی شعور غیر معروضی (سبجیکٹیو) ہے اور حیاتیاتی دماغ کی پیداوار ہے، تو پھر انسانی عقل یہ فیصلہ کرنے کی اہل نہیں کہ خدا موجود ہے یا نہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ خود ارتقاء کے نظریے کو بھی ہم نے اسی "غیر معروضی” عقل کے ذریعے سمجھا ہے۔ لہٰذا، سوال یہ ہے کہ ارتقاء واقعی حقیقی ہے یا صرف ہمارے دماغ کا ایک ارتقائی دھوکہ؟

ارتقاء اور عقلی تناقض

ارتقاء کو ماننے کے لیے ہمیں انسانی دماغ کی معروضیت اور اس کے مشاہدات پر یقین کرنا پڑتا ہے۔ لیکن اگر دماغ کی معروضیت ہی زیرِ سوال آجائے، تو ارتقاء کا نظریہ خود بے بنیاد ہو جاتا ہے۔

اس کے نتیجے میں، یہ کہنا درست ہوگا کہ بغیر کسی بیرونی انٹیلی جنس کے، ارتقاء کا نظریہ منطقی طور پر غلط ہے۔

نتیجہ

عقیدہ ارتقاء میں ایک واضح عقلی تضاد پایا جاتا ہے۔ انسانی شعور اور دماغ کی حدود کو دیکھتے ہوئے، کسی بیرونی انٹیلی جنس کے بغیر ارتقاء کو ماننا عقلی طور پر ممکن نہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1