ظہر سے پہلے چار کی بجائے دو سنتیں پڑھنا
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : ہمارے ہاں بعض افراد ظہر سے پہلے چار کی بجائے دو سنتیں پڑھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں یہ بھی جائز ہے کیا یہ درست ہے؟
جواب : ظہر کی فرض نماز سے پہلے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعات پڑھتے اور کبھی دو رکعت پڑھ لیتے۔ دونوں طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے :
عن ابي عمر رضي الله عنهما قال حفظت من النبى صلى الله عليه وسلم عشر ركعات ركعتين قبل الظهر وركعتين بعدها [ بخاري، كتاب التهجد : باب الركعتين قبل الظهر 1180 ]
”عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دس رکعتیں یاد کیں ہیں، دو رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو رکعتیں ظہر کے بعد اور دو رکعتیں مغرب کے بعد گھر میں اور دو رکعتیں عشاء کے بعد گھر میں اور دو رکعتیں صبح کی نماز سے پہلے “۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے :
ان النبى صلى الله عليه وسلم كان لا يدع اربعا قبل الظهر وركعتين قبل الغداة [ بخاري، كتاب التهجد : باب الركعتين قبل الظهر 1182 ]
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی مذکورہ دونوں احادیث میں کوئی تعارض نہیں۔
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ولاولٰي ان يحمل علٰي حالين فكان تارة يصلي اثنتين وتارة يصلي اربعا وقيل هو محمول علٰي أنه كان فى المسجد يقتصر علٰي ركعتين وفي بيته يصلي اربعا [نيل الأوطار 18/3، فقه السنة 187/1 ]
”بہتر یہ ہے کہ ان احادیث کو دونوں حالتوں پر محمول کیا جائے۔ آپ ظہر سے پہلے کبھی دو رکعتیں پڑھتے تھے اور کبھی چار رکعات۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں چار رکعتیں پڑھا کرتے تھے اور مسجد میں دو رکعتیں۔“
سیدنا ابن عمر اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہم نے جیسے دیکھا ویسے ہی بیان کر دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں چار رکعتیں پڑھنے کی تایئد اس حدیث سے بھی ہوتی ہے :
عن عائشة قالت كان يصلي فى بيتي قبل الظهر اربعا [ مسلم، كتاب صلاة المسافرين : باب جواز النافلة قائمًا وقاعدًا 730، أبوداؤد 1251 ]
”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعتیں ادا کرتے تھے۔“
مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص ظہر کی نماز سے پہلے دو رکعتیں پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے اور اگر چار پڑھے تب بھی درست ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!