تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ
طلع البدر علينا من ثنيات الوداع
علماء، خطباء، واعظین کے ہاں مشہور واقعہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں داخل ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا گیا تو انصار کی بچیاں خوشی اور مسرت سے ان اشعار کے نغمے بکھیر رہی تھیں۔
«طلع البدر علينا من ثنيات الوداع»
”ان پہاڑوں سے جو ہیں سوئے جنوب، چودھویں کا چاند ہم پر طلوع ہوا۔‘‘
«وجب الشكر علينا ما دعا لله داع »
”کیا عمدہ دین او تعلیم ہے شکر واجب ہے ہمیں اللہ کا۔“
«ايها المبعوث فينا جئت بالأمر المطاع »
”ہے اطاعت فرض تیرے حکم کی، بھیجنے والا ہے تیرا کبریا۔“
تحقیق الحدیث :
إسناده ضعیف۔
اس کی سند ضعیف ہے۔ [السيرة الحلبيه]
یہ قصہ ابن عائشہ سے مروی ہے، ابن عائشہ سے مراد عبید اللہ بن محمد حفص التمیمی البصری ہیں جن کا سلسلہ عائشہ بنت طلحہ سے ملتا ہے، اسی بنا پر انھیں ابن عائشه العیشی اور العائشی بھی کہا گیا ہے۔ یہ امام احمد کے اساتذہ میں سے ہیں۔ 227 ہجری میں ان کا انتقال ہوا اور اکثر و بیشتر تبع تابعین سے روایت کرتے ہیں اس لیے ان کے اور اس واقعہ کے مابین روایت کرنے والے تین یا اس سے بھی زیادہ واسطے ہیں لہٰذا یہ روایت معضل ہے۔ شیخ البانی نے سلسلہ احادیث الضعیفہ رقم الحدیث(598) میں اسی بناء پر اسے ضعیف قرار دیا۔
علماء، خطباء، واعظین کے ہاں مشہور واقعہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں داخل ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا گیا تو انصار کی بچیاں خوشی اور مسرت سے ان اشعار کے نغمے بکھیر رہی تھیں۔
«طلع البدر علينا من ثنيات الوداع»
”ان پہاڑوں سے جو ہیں سوئے جنوب، چودھویں کا چاند ہم پر طلوع ہوا۔‘‘
«وجب الشكر علينا ما دعا لله داع »
”کیا عمدہ دین او تعلیم ہے شکر واجب ہے ہمیں اللہ کا۔“
«ايها المبعوث فينا جئت بالأمر المطاع »
”ہے اطاعت فرض تیرے حکم کی، بھیجنے والا ہے تیرا کبریا۔“
تحقیق الحدیث :
إسناده ضعیف۔
اس کی سند ضعیف ہے۔ [السيرة الحلبيه]
یہ قصہ ابن عائشہ سے مروی ہے، ابن عائشہ سے مراد عبید اللہ بن محمد حفص التمیمی البصری ہیں جن کا سلسلہ عائشہ بنت طلحہ سے ملتا ہے، اسی بنا پر انھیں ابن عائشه العیشی اور العائشی بھی کہا گیا ہے۔ یہ امام احمد کے اساتذہ میں سے ہیں۔ 227 ہجری میں ان کا انتقال ہوا اور اکثر و بیشتر تبع تابعین سے روایت کرتے ہیں اس لیے ان کے اور اس واقعہ کے مابین روایت کرنے والے تین یا اس سے بھی زیادہ واسطے ہیں لہٰذا یہ روایت معضل ہے۔ شیخ البانی نے سلسلہ احادیث الضعیفہ رقم الحدیث(598) میں اسی بناء پر اسے ضعیف قرار دیا۔