سوال:
اس عورت کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے جو کہتی ہے کہ اگر شادی اللہ کی سنت اپنے بندوں پر نہ ہو تو میں شادی نہ کروں، بلکہ میں دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے مکمل طور پر شریعت کا علم حاصل کروں؟
جواب:
مذکورہ صورت میں حصول علم اس عورت پر واجب نہیں ہے، الا یہ کہ اس کو (مکمل علم حاصل کیے بغیر) کسی فتنہ میں مبتلا ہونے کا ڈر ہو، لیکن شادی ایک مرغو ب چیز ہے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:
«يا معشر الشباب من استطاع منكم الباءة فليتزوج، فإنه أغض للبصر، وأحصن للفرج، ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء»
[صحيح البخاري رقم الحديث 4779، صحيح مسلم رقم الحديث 1400]
”اے نوجوانو ! تم میں سے جو شخص گھر بسانے کی طاقت رکھتا ہے وہ شادی کر لے، پس بلاشبہ شادی اس کی نظر نیچی کر دے گی اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت کرے گی۔ اور جو شادی کی طاقت نہیں رکھتا وہ روزے رکھے، کیونکہ یقیناً روزہ اس کی شہوت کو ختم کر دے گا۔“
لہٰذا ہم مذکورہ عورت کو شادی کرنے کی نصیحت کرتے ہیں، اور ایسے نیک آدمی سے شادی کرنے کی نصیحت کرتے ہیں، جو اس کی دینداری میں اس کا معاون و مددگار ثابت ہو۔ «والله المستعان»
(مقبل بن ہادي الوادعی رحمہ اللہ)