سوال:
کیا نقشبندی، قادری، چشتی اور سہروردی جیسے صوفی طریقوں کی پیروی کرنا لازمی ہے؟ اور اگر کوئی ان میں سے کسی بھی طریقے کو اختیار نہ کرے، تو کیا وہ فاسق شمار ہوگا؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلام میں اتباع صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرض ہے۔
📖 اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ﴾
"اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔”
(آل عمران: 132)
لہٰذا، کسی امام، شیخ، یا صوفی سلسلے کی پیروی فرض نہیں، جب تک کہ وہ شریعت کے مطابق نہ ہو۔
صوفی سلسلوں کی شرعی حیثیت
یہ صوفی طریقے اسلامی شریعت میں کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔
یہ ممکن ہے کہ ان کے بانی نیک اور صالح لوگ ہوں، لیکن آج ان میں بدعات اور منکرات شامل ہو چکی ہیں۔
فتاویٰ اللجنۃ الدائمہ (2/250-254) میں وضاحت کی گئی ہے کہ:
"آج صوفی سلسلوں میں بہت سی بدعات شامل ہو چکی ہیں، جیسے حلقے میں اجتماعی ذکر، مخصوص الفاظ کو گانے کے انداز میں دہرانا، ‘اللہ اللہ’، ‘ھو ھو’، یا مردوں سے مدد طلب کرنا (یا شیخ عبدالقادر جیلانی المدد کہنا)۔ یہ تمام اعمال غیر شرعی اور مردود ہیں۔”
📖 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جس نے ہمارے دین میں ایسی بات داخل کی جو اس میں نہیں تھی، وہ رد کر دی جائے گی۔”
(صحیح بخاری: 2697، صحیح مسلم: 1718)
لہٰذا، ان صوفی طریقوں کی شرعی کوئی حیثیت نہیں، اور ان کی پیروی فرض نہیں، بلکہ ضروری ہے کہ ہم صرف کتاب و سنت کی اتباع کریں۔
کیا جو صوفی طریقے کو نہ مانے وہ فاسق ہوگا؟
نہیں، جو شخص ان صوفی سلسلوں میں سے کسی کی پیروی نہیں کرتا، وہ فاسق نہیں بلکہ صحیح عقیدے پر ہے۔
بلکہ، جو شخص صوفی سلسلوں میں بدعات اور غیر شرعی اعمال کو فروغ دیتا ہے، وہ خود گمراہی میں ہے۔
📖 شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"اسلام میں صوفی طرق (سلسلے) فرض نہیں ہیں، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلے، اسے کسی اور راستے کی ضرورت نہیں۔”
(مجموع الفتاویٰ: 3/416)
لہٰذا، نقشبندی، قادری، چشتی، سہروردی یا کسی اور صوفی سلسلے کی پیروی فرض نہیں، اور جو ان میں شامل نہ ہو، وہ فاسق نہیں ہوتا۔
خلاصہ:
اتباع صرف قرآن اور سنت کی فرض ہے۔
کسی صوفی سلسلے کی پیروی کرنا فرض نہیں، کیونکہ ان کی شرعی کوئی حیثیت نہیں۔
آج صوفی سلسلوں میں بدعات اور غیر شرعی اعمال شامل ہو چکے ہیں۔
جو شخص ان صوفی سلسلوں کی پیروی نہ کرے، وہ فاسق نہیں بلکہ صحیح عقیدے پر ہے۔
لہٰذا، مسلمان کو چاہیے کہ وہ قرآن و حدیث کے مطابق زندگی گزارے، اور ان صوفی بدعات سے بچ کر صحیح عقیدے کو اپنائے۔
واللہ اعلم بالصواب