صف بندی سے متعلق 3 اہم احادیث اور احکام

صف بندی سے متعلق اسلامی احکامات اور رہنمائیاں

صف کو کاٹنے کی سزا

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’صفوں کو قائم کرو، کندھے برابر کرو، (صفوں کے اندر) ان جگہوں کو پر کرو جو خالی رہ جائیں، اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جاؤ، صفوں کے اندر شیطان کے لیے جگہ نہ چھوڑو۔ اور جو شخص صف ملائے گا اللہ بھی اسے (اپنی رحمت سے) ملائے گا، اور جو صف کو کاٹے گا اللہ بھی اپنی رحمت سے اس کو کاٹ دے گا۔‘‘

(ابوداود ۶۶۶۔ اسے امام حاکم، امام ابن خزیمہ، امام ذہبی او رنووی نے صحیح کہا۔)

وضاحت:

"اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جاؤ” سے مراد یہ ہے کہ اگر کوئی شخص صف کو درست کرنے کے لیے آپ کو آگے یا پیچھے کرے، تو نرمی اور محبت سے اس کے ساتھ تعاون کرو۔

اگر صف سے کوئی شخص نکل جائے تو اس کی جگہ لے لینا چاہیے تاکہ صف مکمل ہو جائے۔ ایسا کرنے پر اللہ تعالیٰ کی رحمت حاصل ہوتی ہے۔

جان بوجھ کر صف کے اندر فاصلے رکھنا یا دور دور کھڑے ہونا صف کو کاٹنا کہلاتا ہے، اور ایسے افراد کو اللہ اپنی رحمت سے دور کر دیتا ہے۔

مقتدی کو ہمیشہ امام کی طرف ملنا چاہیے۔ اگر ساتھ کوئی دوسرا مقتدی نہیں ہے تو گناہ تنہا شخص پر ہو گا۔

صف سے ملنے کے لیے حد سے زیادہ ٹانگیں پھیلانا مناسب نہیں ہے؛ صرف امام کی سمت سے صف میں ملنا چاہیے۔

صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھنے کا حکم

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو فرمایا:
’’آپ نے اس کو نماز لوٹانے کا حکم دیا۔‘‘
(ابو داود، الصلاۃ باب الرجل یصلی وحدہ خلف الصف حدیث ۲۸۶۔ امام ابن حبان، امام احمد، اسحاق اور ابن حزم نے اسے صحیح کہا۔)

علامہ عبدالعزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ کی وضاحت:

اگر کوئی شخص جماعت میں اس وقت پہنچے جب امام نماز پڑھا رہا ہو اور صف میں جگہ نہ ہو، تو اسے چاہیے کہ انتظار کرے جب تک کوئی دوسرا شخص آ جائے (چاہے وہ سات سال یا اس سے زیادہ عمر کا بچہ ہی کیوں نہ ہو) تاکہ دونوں مل کر صف بنا سکیں۔

اگر دوسرا شخص نہ آئے، تو وہ شخص امام کے دائیں جانب کھڑا ہو جائے۔

کسی کو صف سے کھینچ کر پیچھے لانے کی اجازت نہیں کیونکہ اس سے صف میں خلاء پیدا ہوتا ہے، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم یہ ہے کہ صف کے خلاء کو پر کیا جائے۔
(فتاوی اسلامیہ، اول۴۵۳.)

ستونوں کے درمیان صفیں بنانے کا عمل

سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں (ستونوں کے درمیان صفیں بنانے) سے بچتے تھے۔‘‘
(ابو داود، الصلاۃ باب الصفوف بین السواری، ۳۷۶۔ اسے امام ترمذی نے حسن جبکہ امام حاکم اور حافظ ذہبی نے صحیح کہا۔)

وضاحت:

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صحابہ کرام ستونوں کے درمیان صفیں بنانے سے اجتناب کرتے تھے۔

ستونوں کے درمیان صفیں بنانے سے صفوں کی ترتیب اور یکسانیت متاثر ہوتی ہے، جو کہ جماعت کے نظم و ضبط کے خلاف ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1