صف بندی کے مراتب
صف بندی میں ترتیب اور اتحاد کی تلقین
سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے وقت ہمارے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کرتے:
‘برابر ہو جاؤ اور اختلاف نہ کرو، ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں گے۔’
وہ لوگ جو بالغ اور (دینی لحاظ سے) عقل مند ہیں، وہ صف میں میرے قریب کھڑے ہوں، پھر وہ جو ان کے قریب ہیں، پھر وہ جو ان کے قریب ہیں۔”
(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف، حدیث: 234)
یہ حدیث صف بندی کی اہمیت کو واضح کرتی ہے کہ امام کے قریب کھڑے ہونے کے لیے علم و عقل رکھنے والے افراد کو ترجیح دی جائے، تاکہ صف میں نظم و ضبط اور اتحاد قائم رہے۔
مہاجرین اور انصار کو قربِ نبوی کی فضیلت
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو پسند فرمایا کرتے کہ مہاجرین اور انصار آپ کے قریب رہیں تاکہ وہ آپ سے سیکھ سکیں۔”
(سنن ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلاۃ، باب من یستحب ان یلی الامام، حدیث: 779)
یہ روایت اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ آپ ﷺ نے علمی استفادے کے لیے مہاجرین و انصار کو قریب رکھنے کو ترجیح دی، تاکہ وہ دین کی بہتر طور پر تعلیم حاصل کر سکیں۔
مقتدی کا امام کے دائیں جانب کھڑا ہونا
بائیں جانب کھڑے ہونے پر دائیں جانب منتقل کرنا
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
"میں رات کی نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا، تو آپ نے پیچھے سے میرا سر پکڑا اور مجھے اپنی دائیں طرف کر دیا۔”
(صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب اذا قام الرجل عن یسار الامام، حدیث: 627؛ صحیح مسلم: 367)
پیچھے کھڑے ہونے والے کو دائیں جانب کرنا
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
"میں نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہو گیا، تو آپ نے میرا کان پکڑ کر مجھے اپنی دائیں طرف کر لیا۔”
(صحیح مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین، باب الدعاء فی صلاۃ اللیل، حدیث: 667)
ان دونوں احادیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ:
◈ جب ایک مقتدی امام کے ساتھ نماز میں شامل ہو تو وہ امام کی دائیں جانب کھڑا ہو۔
◈ اگر بائیں طرف یا پیچھے کھڑا ہو جائے تو اسے دائیں جانب کر دیا جائے گا۔
نوافل کی جماعت میں تکبیر (اقامت) کا حکم
ان احادیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ:
◈ نوافل کی جماعت میں اقامت (تکبیر) نہیں کہی جاتی۔
◈ اگر کوئی شخص تنہا نماز شروع کرے اور دوسرا شخص بعد میں آ کر شامل ہو جائے، تو پہلا شخص امامت کی نیت کر کے نماز جاری رکھے۔
(ع،ر)