شیطان کے دل میں خیالات ڈالنے کی حقیقت
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

کیا شیطان دل میں گناہ کا خیال ڈالتا ہے ؟

جواب :

جی ہاں،
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
إن للشيطان لمة بابن آدم، و للملك لمة، فاما لمة الشيطان فإيعاد بالشر و تكذيب بالحق، و أما لمة الملك فإيعاد بالخير و تصديق بالحق، فمن وجد ذلك فليعلم أنه من الله فليحمد الله، ومن وجد الأخرى فليتعود بالله من الشيطان الرجيم، ثم يقرأ الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ [ البقرة: 268 ]
”شیطان بھی اور فرشتے بھی دل میں خیالات ڈالتا ہے، شیطانی خیالات یہ ہیں کہ وہ حق کو جھٹلانے اور شر کا وعدہ دلاتا ہے اور فرشتہ بھلائی اور حق کی تصدیق کا، جو (حق کی تصدیق اور بھلائی کا) یہ خیال محسوں کرے، وہ سمجھ لے کہ یہ خیال اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اس پر وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے اور جو دل میں دوسرا (برائی اور تکذیب حق کا ) خیال محسوس کرے۔ وہ سمجھ لے کہ یہ خیال شیطان دل میں ڈال رہا ہے تو وہ أعوذ بالله من الشيطان الرجيم پڑھے۔ “
پھر آپ بطور استشهاد قرآن کی یہ آیت پڑھتے: الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ شیطان تمھیں فقر کا ڈراوا دیتا ہے اور تمھیں شرمناک بخل کا حکم دیتا ہے۔ [سنن الترمذي، رقم الحديث 2988 ]
مذکورہ بالا حدیث میں لفظ اللمة ، سے مراد دل میں پیدا ہونے والا ارادہ اور خیال ہے۔ اگر تو وہ خیر و بھلائی کا ارادہ ہو تو وہ فرشتے کی طرف سے ہے اور اگر وہ برائی کا خیال ہو تو وہ شیطان کی طرف سے ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سے محفوظ فرمائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1