انبیاء کے واقعات کو پڑھنا
ارشاد باری تعالی ہے:
﴿وَاذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ بِنُصْبٍ وَعَذَابٍ ﴿٤١﴾
(38-ص: 41)
”اور ہمارے بندے ایوب (علیہ السلام ) کا بھی ذکر کرو جب کہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے رنج اور دکھ پہنچایا ہے۔“
ایک مقام پر فرمایا:
دعاء کرنا اللہ سے پناہ طلب کرنا ، ہجرت کرنا، جہاد کرنا، اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا اور قرآن سے رہنمائی حاصل کرنا:
﴿فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ﴿٩٨﴾ إِنَّهُ لَيْسَ لَهُ سُلْطَانٌ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿٩٩﴾ إِنَّمَا سُلْطَانُهُ عَلَى الَّذِينَ يَتَوَلَّوْنَهُ وَالَّذِينَ هُم بِهِ مُشْرِكُونَ ﴿١٠٠﴾ وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَّكَانَ آيَةٍ ۙ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ قَالُوا إِنَّمَا أَنتَ مُفْتَرٍ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿١٠١﴾ قُلْ نَزَّلَهُ رُوحُ الْقُدُسِ مِن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ لِيُثَبِّتَ الَّذِينَ آمَنُوا وَهُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ ﴿١٠٢﴾ وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّمَا يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ ۗ لِّسَانُ الَّذِي يُلْحِدُونَ إِلَيْهِ أَعْجَمِيٌّ وَهَٰذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُّبِينٌ ﴿١٠٣﴾ إِنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ لَا يَهْدِيهِمُ اللَّهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿١٠٤﴾ إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ ﴿١٠٥﴾ مَن كَفَرَ بِاللَّهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿١٠٦﴾ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ ﴿١٠٧﴾ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ ﴿١٠٨﴾ لَا جَرَمَ أَنَّهُمْ فِي الْآخِرَةِ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴿١٠٩﴾ ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ هَاجَرُوا مِن بَعْدِ مَا فُتِنُوا ثُمَّ جَاهَدُوا وَصَبَرُوا إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١١٠﴾ يَوْمَ تَأْتِي كُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَن نَّفْسِهَا وَتُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴿١١١﴾ وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُّطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِّن كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللَّهِ فَأَذَاقَهَا اللَّهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ ﴿١١٢﴾ وَلَقَدْ جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِّنْهُمْ فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمُ الْعَذَابُ وَهُمْ ظَالِمُونَ ﴿١١٣﴾ فَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلَالًا طَيِّبًا وَاشْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ ﴿١١٤﴾ إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١١٥﴾ وَلَا تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هَٰذَا حَلَالٌ وَهَٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ ﴿١١٦﴾
(16-النحل: 98تا116)
”جب تم قرآن پڑھو تو مردود شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرو، ایمان والوں اور اللہ کی ذات پر بھروسہ رکھنے والوں پر اس کا زور نہیں چلتا۔ ہاں اس کا غلبہ ان پر تو یقیناً ہے جو اسی سے رفاقت کریں، اور اسے اللہ کا شریک بنانے والے ہیں۔ اور جب ہم کسی آیت کی جگہ دوسری آیت بدل دیتے ہیں، اور جو کچھ اللہ نازل فرماتا ہے، اسے وہ خوب جانتا ہے۔ تو یہ کہتے ہیں کہ تو تو گھڑنے والا ہے۔ بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر جانتے ہی نہیں۔ کہہ دیجیے کہ اسے آپ کے رب کی طرف سے جبرائیل حق کے ساتھ لے کر آئے ہیں، تا کہ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ استقامت عطا فرمائے ، اور مسلمانوں کے لیے راہنمائی اور خوشخبری ہو جائے ، ہمیں بخوبی علم ہے کہ یہ کافر کہتے ہیں کہ اسے تو ایک آدمی سکھاتا ہے اس کی زبان جس کی طرف یہ نسبت کر رہے ہیں عجمی ہے، اور یہ قرآن تو صاف عربی زبان میں ہے۔ یقیناً جو لوگ اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے ، انہیں اللہ کی طرف سے بھی راہنمائی نہیں ہوتی، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہیں۔ جھوٹ وافتراء تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔ یہی لوگ جھوٹے ہیں جو شخص اپنے ایمان کے بعد اللہ سے کفر کرے سوائے اس کے جسے مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر برقرار ہو، مگر جو کوئی کھلے دل سے کفر کرے تو ان پر اللہ کا غضب ہے اور انہی کے لیے بہت بڑا عذاب ہے، یہ اس لیے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت سے زیادہ محبوب رکھا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر، جن کے کانوں پر اور جن کی آنکھوں پر اللہ نے مہر لگادی ہے۔ اور یہی لوگ غافل ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ یہی لوگ آخرت میں سخت نقصان اٹھانے والے ہیں۔ جن لوگوں نے فتنوں میں ڈالے جانے کے بعد ہجرت کی ، پھر جہاد کیا اور صبر کیا۔ بے شک تیرا پروردگار ان باتوں کے بعد انہیں بخشنے والا، اور رحم کرنے والا ہے۔ جس دن ہر شخص اپنی ذات کے لیے لڑتا جھگڑتا آئے گا اور ہر شخص کو اس کے کیے ہوئے اعمال کا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اور لوگوں پر ظلم نہ کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اس بستی کی مثال بیان فرماتا ہے جو امن واطمینان والی تھی، اس کی روزی اس کے پاس کھلی ہر جگہ سے چلی آرہی تھی ۔ پھر اس نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا کفر کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے بھوک اور ڈر کا مزہ چکھایا اس کے بدلے جو وہ کیا کرتے تھے۔ ان کے پاس انہی میں سے رسول پہنچا، پھر بھی انہوں نے اسے جھٹلایا، پس انہیں عذاب نے آ دبوچا ، اور وہ تھے ہی گناہگار ۔ جو کچھ حلال اور پاکیزہ روزی اللہ نے تمہیں دے رکھی ہے، اسے کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو۔ اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔ تم پر صرف مردار ، خون ، سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا جائے حرام ہیں، پھر بھی اگر کوئی شخص بے بس کر دیا جائے نہ وہ ظالم ہو اور نہ حد سے گزرنے والا ہو، تو یقینا اللہ بخشنے والا ، رحم کرنے والا ہے۔ کسی چیز کو اپنی زبان سے جھوٹ موٹ نہ کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے تا کہ اللہ پر جھوٹ باندھو، سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنے والے فلاح نہیں پاتے ۔“
شیطان مردود سے اللہ کی پناہ میں آنا
﴿وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ ۚ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٢٠٠﴾
(7-الأعراف: 200)
”اور اگر آپ کو کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آنے لگے تو اللہ کی پناہ مانگ لیا کریں۔ بلاشبہ وہ خوب سننے والا ، خوب جاننے والا ہے۔ “
«أن عثمان بن أبى العاص رضي الله عنه أتى النبى صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله ، إن الشيطان قد حال بيني وبين صلوتي وقرائتي يلبسها على فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ذاك شيطان يقال له: خنرب، فإذا أحسسته فتعوذ بالله منه، واتفل على يسارك ثلاثا»
صحیح مسلم کتاب السلام، باب التعوذ من الشيطان الوسوسة في الصلاة، رقم: 2203.
سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! یقیناً شیطان میری نماز میں حائل ہو جاتا ہے، اور جب میں قرآت کرتا ہوں تو مجھے شبہ میں ڈال دیتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ شیطان ہے جسے ”خزب“ کہا جاتا ہے، جب تو اپنے دل میں اس کے وسوسے کو محسوس کرے تو اللہ سے پناہ طلب کر، اور تین بار بائیں طرف تھوک دے۔“
«عن حذيفة قال فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الشيطان يستحل الطعام ان لا يذكرسم الله عليه»
صحيح مسلم، کتاب الاشربة، باب آداب الطعام والشراب واحكامها، رقم: 2017.
”سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کھانے پر اللہ کا نام نہ لیا جائے ، اس میں شیطان کی شرکت کا امکان اور جواز پیدا ہو جاتا ہے۔ “
«عن أبى هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أن أحدكم إذا قام يصلى جاء الشيطان فلبس عليه حتى لا يدرك كم صلى وجد ذلك أحدكم فليسجد سجدتين وهو جالس»
صحیح بخاری، کتاب السهو، باب السهر في الفرض، رقم: 1232.
”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو شیطان پہنچ جاتا ہے، اس کو مغالطے میں مبتلا کر دیتا ہے، یہاں تک کہ اسے خبر ہی نہیں رہتی کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے۔ چنانچہ جب تم میں سے کسی کو ایسی صورت در پیش ہو تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔“
شیطان سے محفوظ رہنے کے مزید طریقے
شیطان سے محفوظ رہنے کے مندرجہ ذیل بھی طریقے ہیں:
1 : تعلق باللہ (اللہ کے ساتھ مضبوط رشتہ ) ۔
2 : قرآن و سنت کا علم ، اس پر عمل اور اس کو مضبوطی سے پکڑنا۔
3 : اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جانا۔
4 : جب وسو سے آئیں تو سجدے میں گر جائیں۔
5 : ذکر الہی میں مشغول ہونا۔
6 : سورۃ فلق اور سورۃ الناس کا پڑھنا۔
7 : اچھے لوگوں کے ساتھ وابستہ رہنا۔
8 : آیۃ الکرسی پڑھنا۔
9 : جمائی کا روکنا اور آواز نہ نکالنا۔
10 : شک وشبہ کا ازالہ کرنا۔
11 : تو بہ اور استغفار کرنا۔
12 : لغویات سے پر ہیز کرنا۔
13 : غفلت اور اللہ سے غافل لوگوں سے دوری اختیار کرنا۔
14 : اخلاص۔
15 : اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔
16 : ایمان باللہ۔
17 : توکل۔
18 : تقوی۔
19 : تلاوت قرآن حکیم۔
20 : انسان پر غلبہ پانے والے شیطانی عوامل سے اجتناب ۔