شعبدہ باز جادوگر کا حکم
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

247۔ کوئی ایسا جادو گر جو مختلف حرکتیں کرتا ہو، پھر کوئی بچہ ذبح کیا جاتا ہو اور اس کی طرف دوبارہ لوٹتا ہو، اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب :
ولید بن عقبہ کے پاس ایک جادوگر تھا جو اپنی تلوار کے ساتھ کسی لڑکے کو مارتا، پھر اس کی گردن توڑ دیتا، پھر اسے اس کی طرف لوٹا دیتا تھا، یا وہ کوئی بچہ لاتا اور اسے گدھے کے منہ میں داخل کرتا اور اسی گدھے کی دبر سے نکال لیتا، حتی کہ انصار کا ایک آدمی آیا اور جادوگر کے سر پر ضرب لگائی تو وہ اسی وقت مر گیا، پھر انصاری نے اسے کہا: اب اپنے آپ کو زندہ کرو! [البداية و النهاية لابن كثير ]
یہ سب شیطانی عمل ہیں، کیوں کہ فرمان باری تعالیٰ ہے:
إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ ‎ ﴿٢٧﴾
” بے شک وہ اور اس کا قبیلہ تمہیں وہاں سے دیکھتے ہیں، جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھتے۔ بے شک ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کے دوست بنایا ہے جو ایمان نہیں رکھتے۔‘‘ [ الأعراف: 27 ]
یعنی ہمیں نہیں معلوم ہوتا کہ وہ ایسی حرکتیں کس طرح کر لیتے ہیں۔ جب کہ یہ سب جانتے ہیں کہ یہ ایک شعبده بازی ہی ہوتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: