شراب پینے پر مجبور شخص کے لیے شرعی حکم
مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ

شراب پینے پر مجبور کا حکم

شراب پینے پر مجبور شخص پر کوئی گناہ نہیں۔ اگر وہ اس بات میں سچا ہو کہ اس کو بادہ نوشی پر مجبور کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
«مَن كَفَرَ بِاللَّهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ» [النحل: 106]
”جو شخص اللہ کے ساتھ کفر کرے اپنے ایمان کے بعد، سوائے اس کے جسے مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو۔“
اگر ایک مسلمان مجبور کیے جانے پر کلمہ کفر بول دینے کی وجہ سے معذور سمجھا جاتا ہے تو شراب نوش تو بالاولٰی معذور ہوگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ نے میری امت سے خطا بھول اور جس پر انہیں مجبور کیا جائے، اس سے معاف کر دیا ہے۔“ [سنن ابن ماجه، رقم الحديث 2043]
[اللجنة الدائمة: 17627]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے