شب معراج منانے کا شرعی حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1

اسراء اور معراج کا واقعہ

اسراء اور معراج وہ عظیم واقعہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو اپنی قدرت کی نشانیوں کا مشاہدہ کرایا۔ یہ نبی ﷺ کی صداقت اور اللہ کے نزدیک ان کے بلند مقام کی دلیل ہے۔ اس واقعہ کا ذکر قرآن مجید میں یوں آیا ہے:

"سبحان الذي أسرىٰ بعبده ليلاً من المسجد الحرام إلى المسجد الأقصى الذي بارکنا حوله لنريه من آياتنا إنه هو السميع البصير”
(سورہ الاسراء: 1)

ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے کو رات ہی میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی، جس کے ارد گرد ہم نے برکت رکھی، تاکہ ہم اپنی نشانیوں کا مشاہدہ کرائیں۔ یقیناً وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔

معراج کی حقیقت اور اس کا مقام

رسول اللہ ﷺ کے معراج کا واقعہ احادیث کے تواتر سے ثابت ہے۔ اس رات آپ ﷺ کو سات آسمانوں سے اوپر لے جایا گیا، جہاں آپ کے رب نے آپ سے گفتگو فرمائی اور نمازوں کی فرضیت کا حکم دیا گیا۔ ابتدا میں پچاس نمازیں فرض کی گئیں، لیکن نبی ﷺ کی دعاؤں پر اللہ تعالیٰ نے ان کو کم کرکے پانچ کردیا، جبکہ اجر و ثواب پچاس نمازوں کے برابر رکھا۔

شب معراج کی تاریخ کے بارے میں روایات

شب معراج کے وقوع پذیر ہونے کی کوئی متعین تاریخ صحیح احادیث سے ثابت نہیں ہے۔ محدثین نے اس سلسلے میں وارد تمام روایات کو ضعیف قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس شب کی تعین کو لوگوں کے ذہنوں سے محو کردیا، جس میں ایک بڑی حکمت پوشیدہ ہے۔

شب معراج منانے کا حکم

اگرچہ معراج ایک عظیم واقعہ ہے، لیکن نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس رات کو خاص عبادات یا جشن کے طور پر منانے کی کوئی مثال نہیں چھوڑی۔ اگر شب معراج کو منانا دین اسلام کا حصہ ہوتا، تو نبی ﷺ اور صحابہ کرام اس پر ضرور عمل کرتے اور امت کے لیے اسے واضح کرتے۔

دین میں بدعات کی ممانعت

شب معراج کو خاص عبادات یا جشن کے لیے مختص کرنا بدعت کے زمرے میں آتا ہے، کیونکہ دین اسلام میں ایسی کوئی روایت موجود نہیں ہے۔ بدعات سے متعلق نبی ﷺ کی متعدد احادیث موجود ہیں، جن میں آپ ﷺ نے بدعات کی مذمت کی ہے اور ان سے دور رہنے کی تلقین کی ہے۔

  • صحیح بخاری و مسلم کی روایت:
    "من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد”
    ترجمہ: جس نے ہمارے دین میں کوئی ایسی بات نکالی جو اس کا حصہ نہ ہو، وہ مردود ہے۔
    (صحیح بخاری، صحیح مسلم)
  • صحیح مسلم کی ایک اور روایت:
    "من عمل عملاً ليس عليه أمرنا فهو رد”
    ترجمہ: جس نے کوئی ایسا عمل کیا جو ہمارے طریقے پر نہ ہو، وہ ناقابل قبول ہے۔
  • جمعہ کے خطبے میں نبی ﷺ کا فرمان:
    "أما بعد فإن خير الحديث کتاب الله وخير الهدي هدي محمد صلى الله عليه وسلم وشر الأمور محدثاتها وکل بدعة ضلالة”
    ترجمہ: سب سے بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور سب سے بہتر رہنمائی محمد ﷺ کی ہے، اور بدترین امور دین میں نئی ایجادات (بدعات) ہیں، اور ہر بدعت گمراہی ہے۔
    (صحیح مسلم)

دین کی تکمیل

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں واضح طور پر دین کی تکمیل کا اعلان کیا ہے:
"اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام ديناً”
(سورہ المائدہ: 3)

ترجمہ: آج میں نے تمہارے لیے تمہارے دین کو مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور اسلام کو تمہارے لیے دین کے طور پر پسند کرلیا۔

امت کے لیے نصیحت

رسول اللہ ﷺ نے اپنی امت کو دین کی پیروی کا حکم دیا اور بدعات سے بچنے کی تلقین کی۔ ایک حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا:
"فعليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين من بعدي، تمسکوا بها وعضوا عليها بالنواجذ، وإياكم ومحدثات الأمور فإن كل محدثة بدعة، وكل بدعة ضلالة”
(سنن ابو داؤد، ترمذی)

ترجمہ: تم پر میری سنت اور خلفائے راشدین کی سنت کی پیروی لازم ہے، اسے مضبوطی سے تھام لو اور بدعات سے بچو، کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے۔

بدعات کے خطرات

بدعات کا ارتکاب دین میں اضافے یا اللہ تعالیٰ کی شریعت کے خلاف خودساختہ قوانین بنانے کے مترادف ہے۔ یہ عمل دین کی تکمیل کے خلاف اور یہود و نصاریٰ کی مشابہت ہے، جنہوں نے اپنے دین میں غیراللہ کے احکام شامل کرلیے۔

خلاصہ

شب معراج کے جشن اور عبادات کا کوئی تعلق دین اسلام سے نہیں ہے۔ نبی ﷺ اور صحابہ کرام نے اس رات کو کسی مخصوص عبادت یا اجتماع کے لیے مخصوص نہیں کیا۔ بدعت شب معراج کے انکار اور اس سے اجتناب کے لیے پیش کی گئی یہ دلائل ہر حق کے متلاشی کے لیے کافی ہیں۔

(فتویٰ: شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے