شب زفاف (سہاگ رات) کے ضابطے
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

خوشی کی رات (شب زفاف) بیوی کے پاس جانے کا سنت طریقہ کیا ہے؟ کیونکہ بہت سے لوگوں پر یہ امر مشتبہ ہے، اور آج کل اکثر لوگوں میں یہ عادت بن چکی ہے کہ وہ اس موقع پر سورت بقرہ پڑھتے ہیں اور نماز ادا کرتے ہیں؟

جواب:

جب آدمی اپنی بیوی کے پاس پہلی مرتبہ جائے تو وہ اس کی پیشانی پکڑ کر یہ دعا پڑھے:
«اللهم إني أسألك خيرها وخير ما جبلتها عليه وأعوذيك من شرها و شر ما جبلتها عليه» [حسن سنن أبى داود، رقم الحديث 2160]
اے اللہ ! میں تجھے اس (عورت) کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں اور جس طبیعت پر تو نے اس کو پیدا کیا ہے اس کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں، اور تجھ سے پناہ مانگتا ہوں اس کے شر سے اور جس طبیعت پر تو نے اس کو پیداکیا ہے اس کے شر سے۔“
اور اگر اسے ڈر ہو کہ جب وہ اس کی پیشانی پکڑ کر یہ دعا پڑھے گا تو وہ پریشان ہو جائے گی تو اگر مکن ہو تو وہ اس انداز میں اس کی پیشانی کو پکڑ لے گویا کہ یہ اس کو بوسہ دینے لگا ہے اور اس کو ستائے بغیر دل میں یہ دعا پڑھ لے، پس وہ اپنی زبان سے تو اس دعا کو پڑھے لیکن اس طرح کہ اس کی بیوی کو سنائی نہ دے تاکہ کہیں وہ پریشان نہ ہو جائے۔ اور اگر اس کی بیوی طالبہ ہو تو واضح طور پر اس کی پیشانی پکڑ کر اس کو یہ دعا سنا کر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ رہا دلہن کے حجرہ عروسی میں داخل ہونے سے پہلے دو رکعت نماز ادا کرنا تو بعض سلف سے یہ مروی ہے کہ وہ ایسے کیا کرتے تھے، لہٰذا کوئی شخص نماز پڑھ لے تو اچھا ہے اگر نہ پڑھے تو کوئی حرج نہیں ہے (کیونکہ یہ کوئی مسنون عمل نہیں ہے۔ مترجم) جہاں تک سورۃ بقرہ اور دیگر سورتوں کی تلاوت کا تعلق ہے تو مجھے اس کی کوئی دلیل معلوم نہیں ہے۔

[محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے