سوال :
کیا درج ذیل امور ثابت ہیں؟
◄ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو سکتے کیا کرتے تھے؟
◄ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سکتوں میں سورۃ فاتحہ پڑھنے کا حکم دیتے تھے؟
◄ کیا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ان سکتوں میں سورۃ فاتحہ پڑھا کرتے تھے؟
◄ کیا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین امامت کرتے وقت مقتدیوں کو سورۃ فاتحہ پڑھنے کے لیے مناسب وقت دیا کرتے تھے؟
الجواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد:
نماز میں سکتات کے بارے میں چند اہم نکات اور ان کے دلائل پیشِ خدمت ہیں، جن سے آپ کے تمام سوالات کا جواب واضح ہوگا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سکتات کا ثبوت
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو سکتے کیا کرتے تھے:
➊ پہلا سکتہ: تکبیر تحریمہ کے بعد قراءت سے قبل۔
➋ دوسرا سکتہ: قراءت کے بعد رکوع سے پہلے۔
اس کے علاوہ ہر آیت کے بعد بھی وقف کرنا (یعنی آیت پر ٹھہرنا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت ہے۔
حدیث
"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَطِّعُ قِرَاءَتَهُ يَقْرَأُ: {الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} [الفاتحة: 2]، ثُمَّ يَقِفُ، {الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} [الفاتحة: 1]، ثُمَّ يَقِفُ”
(سنن ترمذی: 2927، وقال: "غریب”، وصححہ ابن خزیمہ والحاکم علی شرط الشیخین 2/232، ووافقہ الذہبی)
مسند احمد (6/288، ح 26470) میں اس روایت کا ایک شاہد بھی موجود ہے جس کی سند صحیح ہے۔
نماز میں سورۃ فاتحہ خلف الامام کے چار طریقے
علماء نے نماز میں مقتدی کی قراءت کے چار طریقے بیان کیے ہیں:
➊ سکتہ اولیٰ میں امام سے پہلے پڑھ لینا
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
"إذا قرأ الإمام بأم القرآن فاقرأ بها واسبقه”
(جزء القراءة للبخاری ص 73، ح 53، وسندہ حسن، نصر الباری ص 259، آثار السنن للنیموی ص 223، ح 358، وقال: إسنادہ حسن)
نیموی تقلیدی نے بھی اس روایت کو حسن قرار دیا ہے۔
➋ سکتہ ثانیہ (امام کی قراءت کے بعد) میں پڑھنا
بعض علماء کے نزدیک، امام کی قراءت مکمل ہونے کے بعد سکتہ ثانیہ میں سورۃ فاتحہ پڑھنا افضل ہے۔
➌ قراءت کے دوران سکتات میں پڑھنا
قراءت کے دوران جب امام وقف کرے، تو ان وقفوں میں مقتدی سورۃ فاتحہ پڑھ لے۔
➍ اگر امام سکتہ نہ کرے تو اس کے ساتھ ہی پڑھ لینا
اگر امام مکمل قراءت میں کوئی سکتہ نہ کرے تو مقتدی کو چاہیے کہ وہ اس کے ساتھ ہی سورۃ فاتحہ پڑھ لے۔
تفصیل کے لیے دیکھیں: "الکواکب الدریہ فی وجوب الفاتحہ خلف الامام فی الصلوٰۃ الجہریہ”
سب سے راجح طریقے
چاروں طریقے شرعی طور پر درست ہیں، مگر سکتہ ثانیہ اور قراءت کے سکتات میں قراءت (یعنی نمبر ➋ اور ➌) سب سے زیادہ راجح اور مناسب ہیں۔
اکابر علماء دیوبند کی تائید
رشید احمد گنگوہی دیوبندی صاحب فرماتے ہیں:
"اگر سکتات میں پڑھا جاوے تو مضائقہ نہیں۔”
(سبیل الرشاد و تالیفات رشیدیہ، ص 511)
نیز مزید فرماتے ہیں:
"پس جب اس کو اس قدر خصوصیت بالصلوٰۃ ہے تو اگر سکتات میں اس کو پڑھ لو تو رخصت ہے اور یہ قدر قلیل آیات محل ثناء میں ختم بھی ہو سکتی ہیں اور خلط قرآن امام کی نوبت نہیں آتی۔”
(ایضاً، شہادت: مارچ 2000ء)
نتیجہ
◈ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو سکتے ثابت ہیں۔
◈ ان سکتات میں مقتدی کا سورۃ فاتحہ پڑھنا جائز و مستحب ہے۔
◈ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا بھی ایسا ہی عمل تھا۔
◈ صحابہ جب امام بنتے تو مقتدیوں کو سورۃ فاتحہ پڑھنے کا موقع دیا کرتے تھے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب