سونے چاندی کے زیورات کی زکوٰۃ
اگرچہ اہل علم نے اس مسئلے میں بھی بہت زیادہ اختلاف کیا ہے لیکن راجح مسلک یہی ہے کہ زیورات میں بھی زکوٰۃ فرض ہے اور اس کے دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ وہ تمام آیات و احادیث جن میں مطلقا سونے اور چاندی سے زکوٰۃ نکالنے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ ان کے عموم میں زیورات بھی شامل ہیں۔ جیسا کہ ایک آیت میں ہے :
وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ… [التوبة: 34]
”جو لوگ سونے اور چاندی کو خزانہ بنا کے رکھتے ہیں……۔“
اور ایک حدیث میں ہے کہ مـا مـن صـاحـب ذهب ولا فضه لا يؤدى زكاته … ”جو بھی سونے یا چاندی کا مالک اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتا…. ۔“
[مسلم: 978 ، كتاب الزكاة: باب إثم مانع الزكاة ، أبو داود: 1658 ، أحمد: 162/2 ، عبد الرزاق: 6858 ، ابن خزيمة: 2252 ، ابن حبان: 3253 ، بيهقى: 18/4]
➋ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ روایت ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ اس کے ہمراہ اس کی بیٹی بھی تھی ۔ وفى يد ابنتها مسكتان من ذهب ”اس کی بیٹی کے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن تھے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت كيا ۔ اتعطين زكاة هذا؟ ”کیا تو اس کی زکوٰۃ دیتی ہے؟“ اس نے عرض کیا نہیں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ايسرك أن يسورك الله بهما يوم القيمة سوارين من نار ”کیا تمہیں یہ پسند ہے کہ روز قیامت اللہ تعالیٰ ان کے بدلے تمہیں آگ کے دوکنگن پہنائے؟“ یہ سن کر اس خاتون نے دونوں کنگن پھینک دیے۔
[حسن: صحيح أبو داود: 1382 ، كتاب الزكاة: باب الكنز ما هو؟ وزكاة الحلى ، أبو داود: 1563 ، ترمذي: 637 ، نسائي: 38/5 ، بيهقي: 140/4 ، شيخ صبحي حلاق نے اسے حسن كها هے۔ التعليق على سبل السلام: 50/4 ، شيخ حازم على قاضي نے بهي اسے حسن كها هے ليكن ساتھ يه بهي كها هے كه اس ميں نظر هے۔ التعليق على سبل السلام: 818/2]
➌ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے سونے کا زیور پہن رکھا تھا۔ انہوں نے دریافت کیا اے اللہ کے رسول ! کیا یہ کنز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا أديت زكاته فليس بكنز
”اگر تم اس کی زکوٰۃ ادا کرتی ہو تو یہ کنز نہیں ہے۔“
[حسن: صحيح أبو داود: 1383 ، كتاب الزكاة: باب الكنز ما هوا و زكا الحلى ، أبو داود: 1564 ، دارقطني: 105/2 ، حاكم: 390/1 ، بيهقي: 140/4]
➍ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے چاندی کے چھلے پہن رکھے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اتؤ دين زكاتهن؟ ”کیا تم ان کی زکوۃ ادا کرتی ہو؟“ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انکار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر جہنم کی آگ میں سے تمہارے لیے یہی کافی ہیں ۔ “
[صحيح: صحيح أبو داود: 1384 أيضا ، أبو داود: 1565]
ان تمام دلائل سے معلوم ہوا کہ سونا اور چاندی دونوں کے زیورات میں بھی زکوٰۃ فرض ہے۔
(ابن حزمؒ ) سونے ، چاندی کے زیورات میں زکوٰۃ فرض ہے۔
[المحلى بالآثر: 184/4]
(عبد الرحمن مبارکپوریؒ) یہی بات برحق ہے۔
[تحفة الأحوذي: 327/3]
(امیر صنعانیؒ) زیورات میں زکوٰۃ واجب ہے۔
[سبل السلام: 820/2]
(احناف) اسی کے قائل ہیں ۔
[تبيين الحقائق للزيلعي: 276/1 – 277]
(ابن منذرؒ) ان میں بھی زکوٰۃ واجب ہے۔
[عمدة القاري: شرح بخاري: 286/7]
(ابن بازؒ) سونے چاندی کے زیورات میں زکوٰۃ واجب ہے۔
[الفتاوى الإسلامية: 53/2]
امام صنعانیؒ رقمطراز ہیں کہ اس مسئلے میں فقہاء کے چار اختلافی اقوال ہیں:
① زیورات میں زکوٰۃ واجب ہے۔
② ان میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے (امام مالکؒ ، امام احمدؒ اور ایک قول کے مطابق امام شافعیؒ کا بھی یہی مذہب ہے)۔
③ زیورات کی زکوٰۃ انہیں عاریتاً دینا ہی ہے ، اس کے علاوہ الگ زکوٰۃ نہیں ہے۔
④ زیورات میں صرف ایک مرتبہ ہی زکوٰۃ دینا فرض ہے۔
[سبل السلام: 819/2 – 820 ، مزيد تفصيل كے ليے ملاحظه هو: المبسوط: 192/2 ، الهداية: 104/1 ، اللباب: 384/1 ، الروض النضير: 604/2 ، قوانين الأحكام الشرعية: ص/ 118 ، المجموع: 32/6 ، المغنى: 603/2 ، المعرفة للبيهقى: 140/6 ، بيهقي فى السنن والآثار: 140/6]
جو لوگ زیورات میں فرضیت زکوٰۃ کے منکر ہیں ان کے دلائل میں سے یہ حدیث بھی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے بھائی
کی یتیم بچیوں کے زیورات سے زکوٰۃ نہیں نکالتی تھیں ۔
[مؤطا: 250/1 ، كتاب الزكاة: باب ما لا زكاة فيه من الحلى والتير والعنبر]
(شوکانیؒ ) سونے چاندی کے زیورات میں زکوٰۃ نہیں ۔
[السيل الجرار: 19/2 – 21]