سونے اور چاندی کی زکوٰۃ کا بیان
تحریر: عمران ایوب لاہوری

سونے اور چاندی کی زکوٰۃ کا بیان
جب ان میں سے کسی ایک پر سال گزر جائے تو اس میں سے چالیسواں حصہ ادا کیا جائے گا
➊ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا زكاة فى مال حتى يحول عليه الحول
”کسی مال میں بھی اس وقت تک کوئی زکوٰۃ نہیں جب تک کہ اس پر ایک سال نہ گزر جائے ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 1449 ، كتاب الزكاة: باب من استفاد مالا ، بيهقى: 95/4 ، كتاب الزكاة: باب لا زكاة فى مال حتى يحول عليه الحول ، دارقطني: 91/2 ، إرواء الغليل: 787]
➋ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں ہے کہ :
ليس فى مال زكاة حتى يحول عليه الحول
”کسی مال میں اس وقت تک زکوٰۃ نہیں جب تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 1391 ، كتاب الزكاة: باب زكاة السائمة ، أبو داود: 1573 ، اس روايت كے مرفوع هونے ميں اختلاف هے۔ بالفرض اگر يه موقوف بهي هو تب بهي حكما مرفوع هے۔ كيونكه اس ميں اجتهاد كي كوئي گنجائش نهيں ۔ اس كي مزيد اسناد ديكهنے كے ليے ملاحظه هو: نصب الراية: 329/2 ، إرواء الغليل: 2543 ، 787]
(جمہور فقہا ) سونا ، چاندی ، اموال تجارت اور مویشیوں وغیرہ میں فرضیتِ زکوٰۃ کے لیے نصاب تک پہنچ جانے کے بعد ایک سال کا گزرنا بھی شرط ہے۔
[المغنى: 73/4 ، الهداية: 261/2 ، فقه الزكاة: 162/1]
(ابن قدامہؒ) اسی کے قائل ہیں ۔
[أيضا]
(امیر صنعانیؒ ) یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ کسی مال میں سال گزرنے سے پہلے زکوٰۃ فرض نہیں اور یہی جمہور کا قول ہے۔
[سبل السلام: 806/2]
(ابن قیمؒ) اللہ تعالیٰ نے جو ہر سال میں ایک مرتبہ زکوٰۃ واجب کی ہے اور کھیتیوں اور پھلوں کے صحیح طور پر پک جانے پر (زکوٰۃ کو لازم کیا ہے ) یہ اس سے نہایت مناسب ہے کہ اس کا وجوب ہر ماہ یا ہر جمعہ ہوتا کیونکہ اس سے اغنیاء کو نقصان اٹھانا پڑتا اور اگر اس کا وجوب زندگی میں ایک مرتبہ ہوتا تو اس سے مساکین کو نقصان ہوتا ، لٰہذا ہر سال میں ایک مرتبہ زکوٰۃ کے وجوب سے زیادہ مناسب اور عدل والی بات کوئی نہیں۔
[زاد المعاد: 6/2]
(شوکانیؒ) سال گزرنے کا اعتبار کرنا ضروری ہے۔
[نيل الأوطار: 95/3]
◈ مال سے جو کچھ حاصل ہوا ہو اس پر بھی سال گزرنے سے پہلے زکوٰۃ نہیں ہے جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من استفاد مالا فلا زكاة عليه حتى يحول عليه الحول
”جس نے کوئی مال حاصل کیا اس پر اس وقت تک زکوٰۃ نہیں جب تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے ۔“
[صحيح: صحيح ترمذي: 515 ، كتاب الزكاة: باب لا زكاة على المال المستفاد حتى يحول عليه الحول ، ترمذي: 631 – 632 ، ابن ماجة: 1792]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1