سورۃ البقرة آیت نمبر 189 کی صحیح تفسیر حدیث رسولﷺ کی روشنی میں
تحریر: ابو اسماعیل عبدالغفار، حیدرآباد، ہند

"اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ آپ سے چاندوں کے متعلق سوال کرتے ہیں؟”

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ

الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَالصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَىٰ رَسُولِهِ
الْأَمِينِ، وَعَلَىٰ آلِهِ وَأَصْحَابِهِ، وَمَنْ تَبِعَهُمْ
بِإِحْسَانٍ إِلَىٰ يَوْمِ الدِّينِ، أَمَّا بَعْدُ:

حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں تفسیر

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہوتے ہوئے قرآن کریم کی یہ آیت مبارکہ نازل فرمائی:

﴿يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ ۖ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ ۗ﴾

مفہوم:
﴿اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) وہ تجھ سے نئے چاندوں کے متعلق پوچھتے ہیں،
کہہ دو وہ لوگوں کے لیے اور حج کے لیے وقت معلوم کرنے کے ذریعے ہیں﴾
{سورۃ البقرة: ١٨٩}.

اور اس آیت مبارکہ کی تفسیر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے جو در حقیقت منجانب اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی کی طرف سے ہے۔ جیسا کہ:

سیدنا عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ:
قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللّٰهَ جَعَلَ الْأَهِلَّةَ مَوَاقِيتَ لِلنَّاسِ، فَصُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرِوَا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوَا لَهُ ثَلَاثِينَ يَوْمًا».
مفہوم: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے چاندوں کو لوگوں کے وقت معلوم کرنے کے لیے بنایا ہے اسے دیکھ کر روزے رکھو اسے دیکھ کر عید مناؤ اگر بادلوں کی وجہ سے چاند نہ دیکھ سکو تو تیس (30) دن پورے گن لیا کرو۔

حدیث کی تخریج


  • (١): أخرجه: عبد الرزاق (م٢١١هـ) في 📚المصنف: كِتَابُ الصِّيَامِ: بَابُ الصِّيَامِ: ج٤ ص١٥٦ ح٧٣٠٦ بتحقيق حبيب الرحمن الأعظمي

  • (٢): وأخرجه: ابن خزيمة (م٣١١هـ) في 📚صحيح: كِتَابُ الصَّوْمِ: بَاب ذِكْر الْبَيَانِ أَنَّ اللّٰه جَلَّ وَعَلَا جَعَلَ الْأَهِلَّةَ مَوَاقِيتَ لِلنَّاسِ
    لِصَوْمِهِمْ وَفِطْرِهِمْ… ج٢ ص٩٢٠ ح١٩٠٦

  • (٣): وأخرجه: الحاكم (م٤٠٥هـ) في 📚المستدرك على الصحيحين: كِتَابُ الصَّوْمِ: ج١ ص٤٢٣ (ح١٥٣٩)

  • (٤): وأخرجه: البيهقي (م٤٥٨هـ) في 📚السنن الكبرى: كِتَابُ الصِّيَامِ: بَابُ الصَّوْمِ لِرُؤْيَةِ الْهِلَالِ… ج٤ ص٢٠٥ (ح٧٩٣١)

  • (٥): وأخرجه: الخطيب البغدادي (م٤٦٣هـ) في 📚جزء فيه طرق حديث ابن عمر في ترائي الهلال: ص٢٦ ح١٩

تنبیہ

اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے اس حکم کے آجانے کے بعد اور اس حکم ربانی کی توضیح و تشریح جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے، اس کے بعد بھی اگر کوئی خود ساختہ تاویلات کرتے ہوئے اور جمھور علماء کرام کے اقوال کو چھوڑ کر بعض علماء کرام کے شاذ اقوال کی اتباع کرتا ہے اور اُسی کی دعوت وتبلیغ کرتا ہے تو وہ گمراہ ہے اور اپنے اعمال و آخرت برباد کر رہا ہے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب کو ایسی گمراہی سے محفوظ رکھے
آمین یا رب العالمین۔

وما علینا الاالبلاغ۔

آپ لوگوں کی دعاؤں کے طلب گار "سَبِیْلُ الْمُؤْمِنِيْن فاؤنڈیشن

البحوث العلمية،

منجانب: "سَبِیْلُ الْمُؤْمِنِيْن فاؤنڈیشن” حیدرآباد، تلنگانہ اسٹیٹ، انڈیا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1