سورۂ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت ملانا
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سورۂ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت ملانا
سوال : کیا نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورۃ پڑھنا بھی ثابت ہے؟
جواب : نمازِ جنازہ میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت پڑھنا بھی صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ جیسا کہ طلحہ بن عبداللہ فرماتے ہیں :
«صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلٰي جَنَازَةٍ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُوْرَةٍ فَجَهَرَ حَتّٰي سَمِعْنَا فَلَمَّا انْصَرَفَ اَخَذْتُ بِيَدِهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذٰلِكَ فَقَالَ سُنَّةٌ وَحَقٌّ» [المنتقي لابن الجارود 538، نسائي : كتاب الجنائز : باب الدعاء 1986، بيهقي 38/4، مسند أبى يعلي 2661]
”میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پیچھے نمازِ جنازہ پڑھی تو انہوں نے سورۃ الفاتحہ اور ایک (اور) سورت پڑھی اور بلند آواز سے قرأت کی، یہاں تک کہ ہم نے سن لیا۔ جب وہ نماز سے پھرے تو میں نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا : ”یہ سنت ہے اور حق ہے۔“
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نمازِ جنازہ میں سورۃ الفاتحہ اور اس کے ساتھ کوئی اور سورت پڑھنا بالکل صحیح ہے اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ کیونکہ جب کوئی صحابی کسی مسئلے کے بارے میں یہ کہے کہ یہ سنت ہے تو اس سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہوتی ہے۔ اکثر ائمہ محدثین رحمۃ اللہ علیہم کا یہی قول ہے۔ بلکہ امام حاکم رحمہ اللہ نے تو اس پر اجماع نقل فرمایا ہے :
« وقد اجمعوا علٰي أن قول الصحابي سنة حديث مسند » [مستدرك حاكم 358/1]
”فقہاء اور محدثین کا اس بات پر اجماع ہے کہ صحابی کا کہنا کہ یہ سنت ہے، مسند حدیث ہے۔“
لہٰذا ثابت ہوا کہ نمازِ جنازہ میں سورہ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت پڑھنا بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!