سود پر مسجد بنانے اور اس میں نماز کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

سود پر قرضہ لے کر مسجد پر لگانا جائز ہے یا نہیں اور اُس مسجد میں نماز جائز ہے یا نہیں اور وہ مسجد، مسجد تصور کی جاوے یا نہ ایسا مال لگانے والے کو ثواب ہے یا نہیں ایسا قرضہ اتارنے کو چندہ دینا ثواب ہے یا نہ، مسجد کے واسطے چندہ کرنا جائز ہے یا نہ، ایسی مسجد گرا دینی کیسی ہے؟

الجواب

نماز ایسی مسجد میں بعض علما کے نزدیک جائز اور بعض کے نزدیک ناجائز ہے مگر یہ اتفافی مسئلہ ہے کہ مسجد مذکور مسجد کا حکم نہیں رکھتی اور نہ ایسی مسجد میں مال لگانے والے یا چندہ دینے والے کو ثواب ہے مسجد ے واسطے عند الضرورت سوال کرنا جائز ہے مگر مسجد مذکور کے لئے درست نہیں کیوں کہ وہ مسجد ہی نہیں ایسی مسجد کو اس نیت سے کہ مال حلال سے بنائی جاوے مسمار کرنا جائز ہے۔ (حررہ عبد الجبار بن عبد اللہ الغزنوی عفی عنہما۔ (فتاویٰ غزنویہ ص۱۹)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!