تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی
سودی بینکوں کے ذریعے تنخواہیں لینا
اس میں کوئی حرج نہیں، بنکوں کے ذریعے تنخواہیں لینے میں کوئی مضرت نہیں، کیونکہ ملازم اسے سود کے لیے نہیں رکھتا بلکہ حکومت اسے حفاظت کی غرض سے رکھتی ہے تاکہ ملازم اپنی تنخواہ لے سکے، اسی طرح بنکوں کے ذریعے ایک شہر سے دوسرے شہر یا ایک ملک سے دوسرے ملک رقم منتقل کرنا بھی جائز ہے کیونکہ یہ ضرورت کا تقاضا ہے۔
ممانعت اس میں ہے کہ انہیں سود میں استعمال کیا جائے یا سود میں ان سے معاونت لی جائے، لیکن کسی مناسب جگہ کے نہ ہونے کی وجہ سے انہیں بنکوں میں حفاظت کی غرض سے رکھنا یا کسی دوسرے مگر غیر سودی سبب کی وجہ سے یا بنک کے ذریعے انہیں منتقل کرنے میں، ان شاء اللہ، کوئی حرج نہیں، لیکن اگر حکومت تنخواہیں بنکوں کے علاوہ کہیں دوسری جگہ رکھیں تو یہ زیادہ بہتر اور قابل سلامتی ہے۔
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 251/19]