سنت نبوی اور اسلامی تعلیمات کا بنیادی ماخذ

قرآن کریم کے بعد احادیث نبوی ﷺ اسلامی تعلیمات کا دوسرا اہم ترین ماخذ

قرآن کریم کے بعد احادیث نبوی ﷺ اسلامی تعلیمات کا دوسرا اہم ترین ماخذ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن کریم کو صحیح طور پر سمجھنے، اس سے احکام اخذ کرنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات اور رہنمائی لازمی ہیں۔ سنت نبوی کا یہ مقام ہمیشہ غیر متنازعہ رہا ہے۔ اگرچہ فقہی آراء میں مسلمانوں کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے، لیکن قرآن اور سنت کی حجیت کا کبھی انکار نہیں ہوا۔

سنت کے خلاف شکوک پیدا کرنے کی کوششیں

پچھلی صدی میں بعض مستشرقین اور ان کے پیروکاروں نے سنت کی حجیت پر سوالات اٹھانے کی کوشش کی۔ ان کی کوششوں کا مقصد مسلمانوں کے ذہنوں میں شکوک پیدا کرنا تھا۔ اس کے نتیجے میں کچھ مسلمان، جو اسلامی تعلیمات کا گہرا مطالعہ نہیں کر سکتے تھے، ایسے خیالات کا شکار ہو گئے۔ موجودہ تحریر کا مقصد سنت کے بارے میں ایک معروضی خاکہ پیش کرنا ہے، بغیر مناظرانہ بحث میں پڑے۔

کیا رسول کا کام محض پیغام پہنچانا ہے

رسول کا مقام:

یہ سوال اکثر سامنے آتا ہے کہ کیا رسول اللہ ﷺ محض ایک پیغام رساں (ڈاکیے) کی حیثیت رکھتے ہیں، جو پیغام پہنچا کر سبکدوش ہو جاتے ہیں؟ جواب یہ ہے کہ ایسا ہرگز نہیں۔ انبیاء کرام کا فریضہ صرف پیغام پہنچانا نہیں ہوتا، بلکہ:

  • کتاب اللہ کی وضاحت اور تشریح کرنا۔
  • احکام کے عملی طریقے سکھانا۔
  • ایک عملی نمونہ فراہم کرنا جو قرآن کے مطابق ہو۔

قرآن میں رسول کا مقام:

قرآن کریم اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا فریضہ محض آیات کی تلاوت تک محدود نہیں، بلکہ تعلیم و تزکیہ بھی آپ کی ذمہ داری ہے:

"لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا… وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ”
"بے شک اللہ نے مومنوں پر بڑا احسان کیا کہ ان میں ایک رسول بھیجا… جو انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔”
(آل عمران: 164)

اسی طرح اللہ نے رسول ﷺ کو قرآن مجید کی وضاحت کا فریضہ دیا:

"وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ”
"اور ہم نے آپ پر ذکر نازل کیا تاکہ آپ لوگوں کے لیے واضح کریں جو ان کی طرف نازل کیا گیا ہے۔”
(النحل: 44)

عملی مثال:

نماز، زکوٰۃ اور دیگر احکام قرآن میں مختصر طور پر بیان ہوئے ہیں۔ ان کی تفصیلات جیسے نماز کے اوقات، رکوع و سجود کے طریقے اور زکوٰۃ کے نصاب، سب رسول اللہ ﷺ نے وضاحت کے ساتھ بیان فرمائے۔

ایمان بالرسول ﷺ کا مطلب

ایمان کی تکمیل کے لیے رسول ﷺ پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اگر آپ ﷺ کے اقوال و افعال حجت نہ ہوتے تو آپ کی رسالت پر ایمان کا تقاضا بے معنی ہوتا۔ قرآن واضح کرتا ہے کہ رسول کے فیصلے کو نہ ماننے والے کافر ہیں:

"فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ”
"پس نہیں، آپ کے رب کی قسم! وہ ہرگز ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ آپ کو اپنے درمیان پیدا ہونے والے جھگڑوں میں فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں۔”
(النساء: 65)

ایمان بالرسول کے تقاضے:

  • رسول اللہ ﷺ کے احکامات کو تسلیم کرنا۔
  • آپ ﷺ کی اتباع اور پیروی کرنا۔
  • آپ ﷺ کے فرامین کو حجت ماننا۔

اطاعت رسول ﷺ کی اہمیت

قرآن میں اطاعت رسول کا حکم:

قرآن مجید بار بار اطاعت رسول ﷺ پر زور دیتا ہے:

"قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ” (آل عمران: 32)

"کہہ دیجیے: اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔”

"وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ” (النساء: 59)

"اور اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔”

اطاعت رسول کیوں ضروری؟

اللہ کی اطاعت عملی طور پر رسول کی اطاعت کے بغیر ممکن نہیں۔ جیسا کہ قرآن فرماتا ہے:

"مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ” (النساء: 80)

"جس نے رسول کی اطاعت کی تو یقیناً اس نے اللہ کی اطاعت کی۔”

نافرمانی کے نتائج:

رسول ﷺ کی نافرمانی اللہ کی نافرمانی کے مترادف ہے، اور قرآن اس پر سخت وعید دیتا ہے:

"وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ” (الجن: 23)

"اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے تو بے شک اس کے لیے جہنم کی آگ ہے۔”

اتباع رسول ﷺ

اتباع کی ضرورت:

اتباع کا مطلب ہے رسول کے اقوال و اعمال کی پیروی کرنا۔ یہ قرآن کا لازمی تقاضا ہے:

"قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي” (آل عمران: 31)

"کہہ دیجیے: اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو۔”

"لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ” (الاحزاب: 21)

"یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ میں بہترین نمونہ ہے۔”

عملی زندگی میں اتباع:

رسول اللہ ﷺ کی زندگی قرآن کا عملی نمونہ ہے، اور ہر مومن پر لازم ہے کہ ان کے طرز عمل کی پیروی کرے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے