سقیق بن ابراہیم کے اساتذہ رواة اور محدثین کے اقوال
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

1. سقّیق بن ابراہیم کے اساتذہ

سققیق بن ابراہیم نے درج ذیل مشہور محدثین سے احادیث روایت کی ہیں:

◈ سفیان الثوری – (المعجم الکبیر للطبرانی، 6/238)
◈ شریک بن عبد اللہ – (تاریخ بغداد، 9/232)
◈ شعبہ بن الحجاج – (الجرح والتعدیل، 4/333)
◈ اعمش (سلیمان بن مہران) – (الکامل لابن عدی، 3/180)
◈ ابو اسحاق السبیعی – (المیزان للذہبی، 2/179)

2. سقّیق بن ابراہیم سے روایت کرنے والے راوی

درج ذیل محدثین نے سقّیق بن ابراہیم سے احادیث نقل کی ہیں:

◈ ابو معاویہ الضریر – (سنن الدارقطنی، 2/231)
◈ الحسن بن عرفة – (تاریخ ابن معین، 1/211)
◈ محمد بن سلیمان البلخی – (لسان المیزان، 3/97)
◈ الفضل بن دکین – (المعجم الکبیر، 7/312)
◈ بکر بن خلف – (الضعفاء للعقیلی، 2/196)

3. محدثین کے اقوال اور جرح و تعدیل

محدثین نے سقّیق بن ابراہیم کے بارے میں درج ذیل آراء دی ہیں:

◈ ابن حبان – انہوں نے سقّیق بن ابراہیم کو اپنی کتاب الثقات (7/499) میں ذکر کیا، یعنی وہ ثقہ راوی تھے۔
◈ ابن عدی – انہوں نے الکامل فی ضعفاء الرجال (3/180) میں کہا کہ "ان کی بعض روایات میں ضعف پایا جاتا ہے۔”
◈ الدارقطنی – انہوں نے سقّیق بن ابراہیم کو ضعیف شمار کیا۔ (العلل للدارقطنی، 5/69)
◈ ابن حجر عسقلانی – انہوں نے لسان المیزان (3/97) میں ذکر کیا کہ "ان کی روایات میں انکار (یعنی ضعف) پایا جاتا ہے۔”
◈ امام احمد بن حنبل – ان کا کہنا تھا کہ "یہ قوی راوی نہیں ہیں۔” (الجرح والتعدیل، 4/333)

نتیجہ

سققیق بن ابراہیم نے کئی معتبر محدثین سے روایت کی، اور ان سے بھی متعدد مشہور راویوں نے حدیث نقل کی۔ تاہم، ان کی روایات میں ضعف پایا گیا، اور محدثین نے ان پر جرح کی ہے۔ کچھ نے انہیں ثقہ قرار دیا، جبکہ کچھ نے ضعیف شمار کیا۔ اس لیے ان کی احادیث کو دیگر شواہد کے ساتھ پرکھ کر قبول کیا جاتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1