سجدے کی دعائیں ۔ احادیث کی روشنی میں مکمل رہنمائی
سجدے میں قرآن پڑھنے کی ممانعت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:
’’خبردار میں رکوع اور سجدے میں قرآن حکیم پڑھنے سے منع کیا گیا ہوں۔ پس تم رکوع میں اپنے رب کی عظمت بیان کرو اور سجدے میں خوب دعا مانگو۔ تمہاری دعا قبولیت کے لائق ہوگی۔‘‘
(مسلم، الصلاۃ، باب النھی عن قراء ۃ القرآن فی الرکوع و السجود، ۹۷۴.)
سجدے کی مسنون دعائیں
❀ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت
دعا:
’’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْأَعْلیٰ‘‘
’’میرا بلند پروردگار (ہر عیب سے) پاک ہے۔‘‘
(مسلم، صلاۃ المسافرین، باب استحباب تطویل القراء ۃ فی صلاۃ اللیل: ۲۷۷.)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ الفاظ تین بار دہراتے تھے۔
(ابن ماجہ: ۸۸۸.)
❀ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت
دعا:
’’اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ ذَنْبِیْ کُلَّہُ دِقَّہُ وَجِلَّہُ وَأَوَّلَہُ وَآخِرَہُ وَعَلاَنِیَتَہُ وَسِرَّہُ۔‘‘
’’اے اللہ! میرے چھوٹے اور بڑے، پہلے اور پچھلے، ظاہر اور پوشیدہ، تمام گناہ بخش دے۔‘‘
(مسلم، الصلاۃ، باب: ما یقال فی الرکوع والسجود ۳۸۴.)
❀ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت
دعا:
’’سُبْحَانَکَ وَبِحَمْدِکَ لَا إلٰہَ إِلَّا أَنْتَ۔‘‘
’’اے اللہ! تیری ہی پاکیزگی اور تعریف ہے۔ تیرے سوا کوئی (سچا) معبود نہیں ہے۔‘‘
(مسلم: ۵۸۴.)
❀ ایک اور مسنون دعا
دعا:
’’اَللّٰہُمَّ اَعُوْذُ بِرَضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَبِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْکَ لَا اُحْصِیْ ثَنَاءً عَلَیْکَ اَنْتَ کَمَا اَثْنَیْتَ عَلَی نَفْسِکَ‘‘
’’اے اللہ میں تیری رضا مندی کے ذریعے تیرے غصے سے، تیری عافیت کے ذریعے تیری سزا سے اور تیری رحمت کے ذریعے تیرے عذاب سے پناہ چاہتا ہوں۔ میں تیری تعریف کو شمار نہیں کر سکتا۔ تو ویسا ہی ہے جس طرح تو نے اپنی تعریف خود فرمائی ہے۔‘‘
(مسلم: ۶۸۴.)
❀ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی روایت
دعا:
’’اَللّٰہُمَّ لَکَ سَجَدْتُّ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ اَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْہِیَ لِلَّذِیْ خَلَقَہُ وَصُوَّرَہُ فَاَحْسَنَ صُوَرَہُ وَشَقَّ سَمْعَہُ وَبَصَرَہُ تَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ‘‘
’’اے اللہ تیرے لیے میں نے سجدہ کیا۔ میں تجھ پر ایمان لایا۔ میں تیرا فرمانبردار ہوا۔ میرے چہرے نے اس ذات کو سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا، اس کی اچھی صورت بنائی، اس کے کان اور آنکھ کو کھولا۔ بہترین تخلیق کرنے والا اللہ، بڑا ہی بابرکت ہے۔‘‘
(مسلم: ۱۷۷)
سجدۂ تلاوت کی دعائیں اور احکام
❀ دعا برائے سجدۂ تلاوت
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت:
’’سَجَدَ وَجْْْہِیَ لِلَّذِیْْْ خَلَقَہُ وَشَقَّ سَمْْْعَہُ وَبَصَرَہُ بِحَوْلِہٖ وَقُوَّتِہٖ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْْْسَنُ الْْْخَالِقِیْْْنَ۔‘‘
(ابو داؤد، ابواب السجود، باب ما یقول اذا سجد: ۴۱۴۱۔ امام ترمذی: ۵۲۴۳، حاکم و ذہبی نے صحیح قرار دیا۔ ’’فتبارک اللہ احسن الخالقین‘‘ کے الفاظ مستدرک حاکم ۱/۰۲۲ میں ہیں۔)
❀ شیطان کا غم و غصہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب آدم کا (مومن) بیٹا سجدے کی آیت پڑھتا ہے۔ پھر (پڑھنے اور سننے والا) سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتا ہوا ایک طرف ہو کر کہتا ہے ہائے میری ہلاکت، تباہی اور بربادی! آدم کے بیٹے کو سجدہ کا حکم دیا گیا۔ اس نے سجدہ کیا ۔ پس اس کے لیے بہشت ہے اور مجھے سجدے کاحکم دیا گیا میں نے نافرمانی کی پس میرے لیے آگ ہے۔‘‘
(مسلم، الایمان، باب بیان اطلاق اسم الکفرعلی من ترک الصلاۃ، ۱۸.)
❀ سجدۂ تلاوت کا شرعی حکم
◈ سنت عمل
ابو رافع کی روایت:
’’میں نے سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے عشاء کی نماز پڑھی، انہوں نے "اذا السماء انشقت” پڑھی پھر سجدہ کیا۔ پھر فرمایا میں نے ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سجدہ کیا اور میں اسے کبھی نہیں چھوڑ سکتا۔‘‘
(بخاری: ۶۶۷، مسلم: المساجد، سجود التلاوۃ، ۸۷۵)
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدے کی آیت تلاوت کرتے تو آپ سجدہ کرتے۔ اور صحابہ بھی آپ کے ساتھ سجدہ کرتے۔‘‘
(بخاری، سجود القرآن، باب من سجد لسجود القاری، ۵۷۰۱، مسلم: ۵۷۵)
◈ سجدۂ تلاوت واجب نہیں
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’میں نے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورت نجم تلاوت کی تو آپ نے سجدۂ تلاوت نہیں کیا۔‘‘
(بخاری، سجود القرآن، باب من قرأ السجدۃ ولم یسجد، ۲۷۰۱، مسلم: ۷۷۵)
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا عمل:
’’جمعہ کے دن منبر پر سورۃ النحل پڑھی، سجدے کی آیت پر منبر سے اتر کر سجدہ کیا، دوسرے جمعہ کو سجدہ نہیں کیا۔ فرمایا:
’’لوگو جب ہم سجدہ کی آیت پڑھتے ہیں تو جو کوئی سجدہ کرے اس نے اچھا کیا اور جو کوئی نہ کرے اس پر گناہ نہیں۔‘‘
(بخاری: سجود القرآن: ۷۷۰۱)
❀ سجدہ تلاوت کے وقت "اللہ اکبر” کہنا
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، سیدنا ابو بکر اور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہما ہر مرتبہ اٹھتے وقت، جھکتے وقت، کھڑے ہوتے وقت اور بیٹھتے وقت اللہ اکبر کہتے۔‘‘
(ترمذی، الصلاۃ، ما جاء فی التکبیر عند الرکوع والسجود: ۳۵۲)
شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ:
’’سجدہ تلاوت، سجدہ نماز کی ہی طرح ہے، لہٰذا جب انسان نماز میں سجدہ کرے تو سجدہ کو جاتے اور سجدہ سے سر کو اٹھاتے ہوئے اللہ اکبر کہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں نیچے جھکتے اور اٹھتے وقت اللہ اکبر کہتے۔‘‘
(نسائی: ۰۵۱۱، فتاوی اسلامیہ، اول: ۰۳۴)