سجدے کی کیفیت
➊ سجدے کے لیے جھکتے وقت پہلے دونوں ہاتھوں کو زمین پر رکھا جائے:
جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جب کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے ۔ و ليضع يديه قبل ركبتيه ”اور اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے زمین پر رکھے ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 746 ، كتاب الصلاة: باب كيف يضع ركبتيه قبل يديه ، أبو داود: 840 ، أحمد: 381/2 ، دارمي: 303/1 ، نسائي: 20732 ، دار قطني: 244/1 ، بيهقي: 100/2 ، شرح السنة: 249/2 ، حافظ ابن حجرؒ نے اس حديث كو حضرت وائل بن حجر رضي الله عنہ سے مروي حديث سے قومي قرار ديا هے ۔ بلوغ المرام: 331 نيل الأوطار: 82/2 ، سبل السلام: 316/1]
➋ حضرت نافعؒ سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے ۔
[ابن خزيمة: 628 ، دار قطني: 344/1 ، بيهقي: 100/2 ، حاكم: 226/1 ، بخاري تعليقا: 298/2]
جن علماء کے نزدیک پہلے گھٹنے زمین پر رکھنے چاہیں ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔
حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رأيت النبى صلى الله عليه وسلم إذا سجد وضع ركبتيه قبل يديه ”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ سجدہ کرتے تو دونوں گھٹنے ہاتھوں سے پہلے زمین پر رکھتے.“ اور جب سجدے کے لیے اٹھتے تو دونوں ہاتھ گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے ۔“
[ضعيف: ضعيف أبو داود: 181 ، كتاب الصلاة: باب كيف يضع ركبتيه قبل يديه ، ضعيف ترمذي: 44 ، ضعيف نسائي: 49 ، ضعيف ابن ماجة: 185 ، إرواء الغليل: 357 ، أبو داود: 838 ، ترمذى: 267 ، نسائي: 234/2 ، ابن ماجة: 882 ، دار قطني: 345/1 ، ابن خزيمة: 626]
(جمہور ، احناف) اسی ضعیف حدیث پر عمل کے قائل ہیں۔
[نيل الأوطار: 82/2]
(ابن قیمؒ) انہوں نے اسی (حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی) حدیث کو ترجیح دی ہے ۔
[زاد المعاد: 222/1]
(مالکؒ ، ابن حزمؒ ) پہلی حدیث چونکہ زیادہ صحیح ہے لٰہذا اس پر عمل کیا جائے گا۔
[المحلى: 129/4 – 130]
➌ سجدے میں سات اعضاء یعنی پیشانی (اور ناک) ، دونوں ہاتھ ، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں (کے سرے) زمین پر لگنے چاہیں: حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إذا سجد العبد سجد معه آراب: وجهه و كفاه ركبتاه و قدماه ”جب آدمی سجدہ کرتا ہے تو اس کے سات اعضاء بھی سجدہ کرتے ہیں اس کا چہرہ ، اس کے دونوں ہاتھ ، اس کے دونوں گھٹنے اور اس کے دونوں قدم ۔“
[مسلم: 491 ، كتاب الصلاة: باب أعضاء السجود والنهى عن كف الشعر……، أبو داود: 891 ، نسائي: 208/2 ، ابن ماجة: 775 ، أحمد: 206/1 ، ابن خزيمة: 6/1 ، ابن حبان: 1921]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ پیشانی پر ، یہ کہتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ناک کی طرف اشارہ کیا ۔“
[بخاري: 812 ، 815 ، كتاب الأذان: باب السجود على الأنف، مسلم: 230 ، أبو داود: 889 ، ترمذي: 273 ، نسائي: 208/2 ، ابن ماجة: 1040]
(البانیؒ) سجدے کے لیے پیشانی اور ناک دونوں کو ضروری قرار دینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا: لا صلاة لمن لا يمس أنفه الأرض ما يمس الحبين ”اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس کے ناک نے اس طرح زمین کو نہ چھوا جیسے پیشانی نے چھوا ہے ۔“ یہ حدیث بخاری کی شرط پر صحیح ہے۔
[تمام المنة: ص / 170]
➍ دوران سجدہ ہاتھ زمین پر جبکہ کہنیاں زمین سے اٹھی ہونی چاہیں:
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إذا سجدت فضع كفيك وارفع مرفقيك ”جب تم سجدہ کرتے ہو تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو (زمین پر) رکھو اور اپنی دونوں کہنیوں کو (زمین سے ) بلند رکھو۔“
[مسلم: 494 ، كتاب الصلاة: باب الاعتدال فى السجود ، أحمد: 283/4 ، ابن خزيمة: 656 ، بيهقي: 113/2]
➎ سجدے میں قدموں کی ایڑیاں ملی ہونی چاہیں ۔
[حاكم: 228/1 ِ، ابن خزيمة: 654]
➏ سجدے میں پاؤں کی انگلیوں کے سرے قبلہ رخ اور قدم کھڑے ہونے چاہیں ۔
[بخاري: 828 ، كتاب الأذان: باب سنة الجلوس فى التشهد ، أبو داود: 732]
➐ سجدے میں دونوں ہاتھ پہلووں سے دور ہوں۔ سینہ ، پیٹ اور رانیں زمین سے اونچی ہوں۔ پیٹ کو رانوں سے اور رانوں کو پنڈلیوں سے جدا رکھیں ۔
[صحيح: صحيح أبو داود: 670 ، كتاب الصلاة: باب افتتاح الصلاة ، أبو داود: 730 ، 963]
➑ سجدے کی حالت میں ہاتھوں کی انگلیاں ملی ہونی چاہیں جیسا کہ حدیث میں ہے کہ إذا سجد ضم اصابعه ”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو اپنی انگلیاں ملا لیتے۔“
[صحيح: حاكم: 244/1]
➒ بوقت ضرورت کسی کپڑے پر بھی سجدہ کیا جا سکتا ہے:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمی میں نماز پڑھتے تھے۔ جب ہم میں سے کسی کے لیے زمین پر پیشانی رکھنا مشکل ہو جاتا۔ بسط ثوبه فسجد عليه ”وہ اپنا کپڑا بچھاتا اور اس پر سجدہ کر لیتا ۔“
[بخارى: 385 ، كتاب الصلاة: باب السجود على الثوب فى شدة الحر ، مسلم: 620 ، أبو داود: 660 ، ترمذى: 584 ، نسائي: 216/2 ، ابن ماجة: 1033]
واضح رہے کہ عورت کے لیے بھی سجدے کا یہی طریقہ ہے اس کے علاوہ کوئی خاص طریقہ عورت کے لیے کسی حدیث سے ثابت نہیں ۔